لاہور(کر ائم ر پو ر ٹر )چونیاں میں بچوں کے اغوا و قتل کے واقعات کے تناظر میں لاہور میں بچوں کے اغوا کی کوشش کے شبہ میں ڈولفن اہلکاروں نے بروقت کارروائی کرکے تین بچوں کو لے جاتے ہوئے رکشہ ڈرائیور کو گرفتار کرلیا، تاہم بعد میں اس واقعہ کے ڈراپ سین ہوگیا اور معلوم ہوا کہ بچوں کو اغوا نہیں کیا گیا تھا بلکہ وہ خود اپنی مرضی سے رکشہ میں سوار ہوئے تھے ، لٹن روڈ پر سعدی پارک کے علاقے میں مشکوک جانتے ہوئے ڈولفن کی ٹیم نے رکشہ ڈرائیور کو رائونڈ اپ کر لیا،رکشہ ڈرائیور حفیظ کو زبردستی تین بچوں کو لے جانے کے شبہ میں گرفتار کرلیا گیا، بچوں میں احمد حسن ، عمار اور نعمان شامل تھے ، بچوں کے اہل خانہ کو بلا لیا گیا ، پولیس نے رکشہ ڈرائیور سے تفتیش شروع کردی، تاہم تفتیش سے معلوم ہوا بچے اغوا نہیں بلکہ اپنی مرضی سے رکشے پر چڑھے ، رکشہ ڈرائیور ساندے کا رہائشی ہے قبروں کی لپائی کا کام کرتا تھا، حفیظ نے کہا بچے خود میرے رکشے میں چڑھے تھے ، اہل خانہ نے کہا ہم کسی کے خلاف کاروائی نہیں کرانا چاہتے ، تینوں بچوں نے بھی بتایا کہ وہ کھیلتے ہوئے رکشہ میں سوار ہوئے تھے ۔ انویسٹی گیشن پولیس لاہور نے مناواں سے اغوا ہونے والی 13 سالہ بچی مغویہ کائنات کو بازیاب کرا کر اغوا کار ملزمہ کو گرفتار کرلیا، ڈی ایس پی سی آئی اے اغوا برائے تاوان سیل طارق الیاس کیانی کی سربراہی میں انسپکٹر افضال بیگ اور انچارج انویسٹی گیشن مناواں عارف ایوب نے ٹیم کے ہمراہ مغویہ کائنات کوجدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کبیر والا خانیوال سے بازیاب کرا کر ملزمہ روبینہ عرف ببلی کو گرفتارکیا، ملزمہ نے کائنات کا نکاح زبردستی اپنے بھائی اختر عباس سے کرا دیا تھا۔