چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور میاں نواز شریف کے خلاف توشہ خانہ سے غیرقانونی گاڑیاں لینے کے الزام میں ریفرنس دائر کیا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی قیادت کی کرپشن کی کہانیوں کا سلسلہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔ نیب کی اب تک کی تحقیقات، دونوں پارٹیوں کی قیادت کے خلاف الزامات اور عدالتوں میں زیرسماعت مقدمات سے بظاہر یہی محسوس ہوتا ہے کہ 2006ء میں دونوں پارٹیوں کے قائدین نے میثاق جمہوریت کو غلط طورپر استعمال کیا۔ سیاسی اشرافیہ کی ملی بھگت کا اندازہ اس بات سے بھی ہو جاتا ہے ہے کہ میاں نواز شریف اور سابق صدر آصف زرداری کے لئے منی لانڈرنگ کرنے کا الزام ایک ہی شخص عبدالمجید غنی پر لگایا جا رہا ہے۔ ان الزامات کو یکسر مسترد کرنا اس لئے بھی ممکن نہیں کیونکہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے نہ صرف آصف زرداری کو توشہ خانہ سے گاڑی دی بلکہ میاں نواز شریف کو بغیر کسی درخواست کے محض 15 فیصد پر گاڑی دے دی گئی۔ غضب یہ کہ میاں نواز شریف اور آصف زرداری کی گاڑیوں کی قیمت عبدالمجید غنی نے ایک شوگر مل کے اکائونٹ سے ادا کی ۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو دونوں بڑی پارٹیوں کی معاملات میں باہمی معاونت کو نظرانداز کرنا ممکن نہیں۔ بہتر ہو گا حکومت یوسف رضا گیلانی کے ساتھ ذمہ دار سرکاری افسران کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لائے۔