لاہور(رانا محمد عظیم)مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت گرفتاری اور نا اہلی کے خدشات کے پیش نظر دونوں سیاسی جماعتوں کے اندر متبادل قیادت کے حوالے سے نہ صرف کام تیز ہو گیا ہے بلکہ آئندہ آنے والے مشکل سیاسی حالات میں کس طرح اپنی اپنی سیاسی جماعتوں کو بچایا جائے اور کس طرح پارٹی کے اندر توڑ پھوڑ روکی جائے ، اس پر اہم رہنماؤں نے نہ صرف سر جوڑ لئے ہیں بلکہ دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے اندر کئی ایسے گروپ بھی متحرک ہوگئے ہیں جو اپنی قیادتوں سے ناراض تھے اور آنے والے متوقع حالات میں کھل کر علیحدہ گروپ بنا سکتے ہیں۔ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے اندر ایک بڑے گروپ نے باقاعدہ یہ کہنا شروع کر دیا ہے کہ نواز شریف اور مریم کے بعد شہباز شریف کی بھی سیاست مستقبل میں ختم ہوتی نظر آرہی ہے ، سانحہ ماڈل ٹاؤن،نیب کے ریفرنسز اور دیگر معاملات میں شہبازشریف کو کسی صورت ریلیف ملتا نظر نہیں آرہا ۔ذرائع کے مطابق اس ضمن میں باقاعدہ ن لیگ کے ایک بڑے گروپ نے ایک اجلاس بھی کیا ہے جسے انتہائی خفیہ رکھا گیا ہے ، اس اجلاس میں یہ گفتگو ہوئی ہے کہ حمزہ شہباز کے ساتھ اپنے اہم ذمہ دار دیئے جائیں جو پارٹی کو سنبھالیں ۔ذرائع کا کہناہے کہ ن لیگ کے اندر ہی دوسری طرف نواز شریف کا قریبی گروپ کسی صورت میں بھی کسی اورکو قیادت منتقل کرنے کے حق میں نہیں ہے بلکہ اس گروپ کے د و رہنماؤں نے تو یہاں تک کہنا شروع کردیا ہے کہ اگر نواز شریف پاکستان سے باہر چلے جاتے ہیں یا جیل کے اندر ہی رہتے ہیں، دو دونوں صورتوں میں پارٹی اسی طرح کام کرے جو نواز شریف کے احکامات ہوں ۔ن لیگ کے بعد پیپلز پارٹی کی بھی یہی صورتحال ہے ۔ پیپلز پارٹی کے اندر باقاعدہ یہ چہ مگوئیاں جاری ہیں کہ آصف زرداری ،فریال تالپور کی متوقع گرفتاری اور بلاول بھٹو کی نیب میں پیشیوں کے بعد پارٹی کو کون بہتر طریقے سے چلا سکے گا اور اگر آصف زرداری اور فریال تالپور گرفتا ر ہوجاتے ہیں تو بلاول بھٹو کہیں پارٹی کے ایسے گروہ کے ہاتھوں استعمال تو نہیں ہوں گے جو آصف زرداری کے اندر سے خلاف ہے ۔ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے اندر ایک ایسا گروپ ،جس میں کئی اہم رہنما بھی شامل ہیں جو پیپلز پارٹی میں ہونے کے باوجود آصف زرداری کی پالیسیوں سے اختلاف کرتے ہوئے خاموشی سے سب کچھ سنتے تھے مگر قیادت کے خلاف خاموش احتجاج کرتے تھے ، وہ گروپ بھی نا صرف متحرک ہونا شروع ہوگیا ہے بلکہ اس گروپ نے اس پر کام شروع کر دیا ہے کہ آصف زرداری اور فریال تالپور کی گرفتاری کی صورت میں وہ بلاول بھٹو کے قریب ہو کر آصف زرداری کے قریبی حلقوں کو اس سے دور کریں اور اس کو اپنی مرضی کے مطابق چلائیں ۔اہم سیاسی حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ آنے والے حالات میں ن لیگ کی تین اہم سیاسی شخصیات،نواز ،شہباز اور مریم نوازجبکہ پیپلز پارٹی کے آصف زرداری اور فریال تالپور سیاسی منظر نامے سے ہٹ جائیں گے اور یہ سیاست سے مائنس ہوں گے ۔