اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،این این آئی) وزیر اعظم کے معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ گزشتہ 5 سال میں ن لیگ کی حکومت نے چینی پر 29 ارب روپے کی سبسڈی دی جس میں سے خود ساختہ لائق اعظم شاہد خاقان عباسی نے 20 ارب سبسڈی دی جبکہ ہماری پنجاب حکومت نے صرف دو اعشاریہ چار ارب روپے کی سبسڈی دی جبکہ ہماری وفاقی حکومت نے کوئی سبسڈی دی ہی نہیں۔انہوں نے کہا کہ مارچ 2017 ء میں برآمد کی اجازت کرمنل ایکٹ ہے ۔بدھ کو یہاں پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ میں شوگر رپورٹ سے متعلق نئی باتیں لے کر آیا ہوں ،شاہد خاقان عباسی کے کارنامے رپورٹ میں دیکھ لیں، خادم اعلیٰ کے دور میں ڈاکہ مارا گیا اورجب دورختم ہوگیا تو چوری کی گئی، جس نے فائدہ اٹھایا ان سب کیخلاف کارروائی کی جا ئیگی اور اگلے ہفتے تک وزیراعظم کو ممکنہ اقدامات تجویز کریں گے ۔ معاون خصوصی شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ سندھ میں سبسڈی کیلئے فارمولا یہ رکھا گیا کہ جس کی ملیں زیادہ ہیں، اسے زیادہ سبسڈی ملے گی، اسی وجہ سے اومنی گروپ کو سب سے زیادہ سبسڈی ملی، حکومت سندھ کی اپنی ہی کابینہ نے اس کی مخالفت کی۔ 2017 اور 2018 میں 25 ارب روپے ٹیکس دہندگان کی جیب سے نکال کر سبسڈی کی مد میں مل مالکان کو دیدیے گئے ۔انہوں نے کہاکہ ٹیلی گرافک ٹرانسفرز (ٹی ٹیز) سے متعلق شہباز شریف کاکیس حتمی مراحل میں ہے ، شہباز شریف اپنی بیگمات کو ہاؤسنگ سوسائٹیز میں قیمتی گھر کیسے لے کر دیتے تھے ؟ یہ اخراجات انہی کِک بیکس یا جعلی اکاؤنٹس سے کیے جاتے تھے ۔ وزیراعظم عمران خان نے شوگر انکوائری کا حکم خود دیا ۔معاون خصوصی نے کہا کہ اس سبسڈی کے پیچھے سب سے بڑا سہولت کار سلیمان شہباز تھا تاہم شاہد خاقان فرماتے ہیں کہ میں زندگی میں سلیمان شہباز کو دو تین مرتبہ ملا، کیا ایسا ہو سکتا ہے ، جو کہتے ہیں رمضان شوگر مل بند ہیں وہ رپورٹ پڑھ لیں رمضان شوگر مل میں شہباز شریف فیملی کے شیئر ہیں جب کہ ہماری جماعت کے کسی نے اگر فائدہ اٹھایا تو اس کا تمام کچا چٹھا عوام کے سامنے ہے ۔انہوں نے کہا کہ کمیشن کی رپورٹ جیسے موصول ہو ئی پبلک کی گئی۔ رپورٹ انگریزی میں ہے اور شاید بڑی ہے اس لیے اپوزیشن کو سمجھ نہیں آئی۔