اسلام آباد(خبر نگار،خصوصی نیوز رپورٹر)الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے پارٹی فنڈنگ اور بینک اکائونٹس کی دستاویزات کی فراہمی کی پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کردیا ہے ۔بدھ کو ممبر الیکشن کمیشن نثار درانی کی سربراہی میں دو رکنی الیکشن کمیشن بینچ نے پی ٹی آئی کے فرخ حبیب کی طرف سے دائر مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے مبینہ غیر ملکی فنڈنگ کیس پر سماعت کی ۔مسلم لیگ ن کے وکیل جہانگیر جدون نے پیش ہو کر موقف اختیار کیا کہ ان کے موئکل جماعت کے غیر ملکی فنڈنگ کے کوئی ثبوت دستیاب نہیں ،درخواستگزار نے بھی کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے حالانکہ سکروٹنی کمیٹی نے بھی ثبوت مانگے ۔ممبر الیکشن کمیشن نثار درانی نے کہا کہ ہم نے اکبر ایس بابر کو بھی پی ٹی آئی کا ریکارڈ ریکھنے کی اجازت دی۔ وکیل جہانگیر جدون نے کہا کہ ہمارا کیس پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ سے مختلف ہے ۔درخواست گزار فرخ حبیب کے وکیل نے ریکارڈ کا جائزہ لینے کے لیے دو دن دینے کی استدعا کی اور کہا کہ دو دنوں میں دونوں جماعتوں کے ریکارڈ کو دیکھ لیں گے ۔جس پر مسلم لیگ ن کے وکیل نے کہا کہ درخواست گزار کے ذہن میں کچھ اور چل رہا، ان کا مقصد ریکارڈ دیکھنا نہیں۔دلائل سننے کے بعد الیکشن کمیشن نے 11 اکتوبر تک فیصلہ محفوظ کر دیا اور سماعت ملتوی کر دی۔علاوہ ازیں پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے مشترکہ وفد نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ سے ملاقات کی ہے اورآئندہ عام انتخابات میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال سمیت مختلف امور پر بات چیت کی گئی۔ نیئر بخاری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی اصلاحات پرحکومت کا انتخابی اصلاحاتی بل آئین سے متصادم ہے ۔شیری رحمان نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے رازداری رہے گی نہ ٹریل ملے گا۔ بعد ازاں وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ توقع ہے کہ اکبرایس بابر کیس کی طرح پی ٹی آئی کو بھی ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے اکائونٹس تک رسائی ملے گی، 5 سال سے سکروٹنی کمیٹی میں فنڈنگ کیس زیر سماعت ہے لیکن ن لیگ اور پیپلز پارٹی ریکارڈ پیش کرنے سے اجتناب کررہی ہے ۔ الیکشن کمیشن کی ای وی ایم پر پہلا تکنیکی اجلاس 8 ستمبر اور دوسرا 15 ستمبر کو تھا لیکن اعتراضات پہلے آگئے ۔