الیکشن کمیشن آف پاکستان کے دو ممبر پانچ سالہ مدت پوری کرنے کے بعد ریٹائر ہو گئے ،الیکشن کمیشن نے وزارت پارلیمانی امور کو 2خطوط لکھے تاہم حکومت اور اپوزیشن میں مشاورت کا آغاز نہ ہو سکا۔الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے،اس کے کْل ارکان کی تعداد پانچ ہے،جن کا کام انتخابی عذرداریاں،الیکشن سے متعلق شکایتیں نمٹانا، الیکشنزکی تیاری کی نگرانی کرنا، حلقہ بندیاں،ان پر اعتراضات،نااہلی کی درخواستوں اور فریقین کے دلائل سن کر ان پر فیصلہ دینا ہوتا ہے۔ 22ویں ترمیم کے بعد ان ارکان کا انتخاب پانچ سال کیلئے اس طرز پر ہوتا ہے کہ ڈھائی سال بعد دو ارکان کی مدت پوری ہوتی ہے۔اب دوارکان کی ریٹائرمنٹ کے بعد جب تک دو نئے ارکان کی تقرری نہیں ہوتی تب تک الیکشن کمیشن غیرفعال رہے گا۔آئین کی شق 213 (2 اے) کے تحت وزیرِ اعظم کو الیکشن کمشنر (یا ارکان) کی تعیناتی کے لیے قائدِ حزبِ اختلاف سے مشاورت کرنا ہوتی ہے۔اس کے بعد تین ناموں پر مبنی ایک فہرست پارلیمانی کمیٹی کے پاس بھیجی جاتی ہے جوان تین ناموں میں سے کسی ایک پر اتفاق کرنے کے بعد انھیں منتخب کر سکتی ہے،12 رکنی پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل شق 213 (2 بی) کے تحت قومی اسمبلی کے سپیکر کو کرنا ہوتی ہے جس میں سے نصف ارکان حکومتی بینچز سے جبکہ باقی نصف ارکان اپوزیشن جماعتوں سے ہونے چاہئیںجس کے بعد صدر ان کی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن جاری کر تے ہیںجبکہ آئین کے مطابق نئے ارکان کی تعیناتی 45 دن کے اندر ہونی ہوتی ہے۔اس لیے وزیر اعظم عمران خان اپوزیشن لیڈ ر شہباز شریف کے ساتھ مشاورت کا سلسلہ شروع کریں تاکہ الیکشن کمیشن کسی بحران کاشکا ر نہ ہو۔