اسلام آباد ( خبر نگار خصوصی)چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے ہیں کہ سینٹ انتخابات میں خفیہ ووٹنگ ہونی چاہیے یا نہیں فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فاضل بینچ نے سینٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کی۔پیپلز پارٹی کے سینٹر رضا ربانی نے اپنے دلائل میں کہا کہ کسی کو ووٹ ظاہر کرنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا، سیاسی معاملات میں سمجھوتے ہوتے رہتے ہیں۔ کئی بار مختلف ایم پی ایز کسی ایشو پر متحد ہو کر سینٹ امیدوار کو ووٹ دیتے ہیں، سینٹ الیکشن سیاسی معاملہ ہے ریاضی کا سوال نہیں،سینٹ کا الیکشن آرٹیکل 226 کے تحت ہی ہوتا ہے ، آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ سینٹ کے لیے خفیہ ووٹنگ نہیں ہو گی۔ آئین یہ بھی نہیں کہتا کہ سینٹ الیکشن قانون کے مطابق ہوں گے ۔ آرڈیننس کے خلاف کسی ایوان میں قرارداد منظور ہوئی تو وہ ختم ہو جائے گا، پارلیمان نے توثیق نہ کی تو آرڈیننس 120 دن بعد ختم ہو جائے گا۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آرڈیننس کا سوال عدالت کے سامنے نہیں، آرڈیننس جاری ہونے پر کوئی رائے نہیں دیں گے ۔ جمہوریت میں فیصلے پارٹی کرتی ہے قیادت نہیں، آئین میں پارٹیوں کا ذکر ہے شخصیات کا نہیں، کوئی اوپر سے اپنے فیصلے لاکر نافذ نہیں کر سکتا۔ پارٹیوں کے فیصلے بھی جمہوری انداز میں ہونے چاہئیں۔ کس کو ووٹ دینا ہے یہ فیصلہ پارٹیاں کیسے کرتی ہیں۔رضا ربانی کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فاروق ایچ نائیک نے اپنے دلائل میں کہا کہ سینٹ الیکشن آئین کے تحت ہوتے ہیں قانون پر نہیں۔ سینٹ الیکشن خفیہ ووٹنگ سے ہوتا ہے ، تمام ایم پی ایز اپنی انفرادی حیثیت میں ووٹ ڈالتے ہیں۔ مخصوص نشستوں پر الیکشن نہیں سلیکشن ہوتی ہے ۔ (ن) لیگ کے بیرسٹر ظفر اللہ نے اپنے دلائل میں کہا کہ الیکشن کے نمائندگی خفیہ ووٹنگ کے ذریعے ہی ممکن ہے خفیہ ووٹنگ ختم ہوئی تو جمہوریت کے لئے دھچکا ہوگا۔سندھ ہائی کورٹ بار کی جانب سے بیرسٹر صلاح الدین نے اپنے دلائل میں کہا موجودہ حالات میں کوئی آئینی بحران نہیں ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جو سوال ریفرنس میں پوچھے گئے ہیں اس پر ہی جواب دیں گے ، عدالت کو تعین کرنا ہے سینٹ الیکشن پر آرٹیکل 226 لاگو ہوتا ہے یا نہیں،کیا متناسب نمائندگی سنگل ٹرانسفر ایبل ووٹ کے ذریعے ہو سکتی ہے ؟کیا آئین کے تحت ہونے والے انتخابات خفیہ ہوتے ہیں؟سیکرٹ بیلٹ سے متعلق معاملات پارلیمنٹ پر چھوڑے گئے ہیں،اس کا فیصلہ پارلیمنٹ نے کرنا ہوتا ہے ،ہم پارلیمنٹ اور نہ ہی اس کے دائرہ اختیار کو محدود کر سکتے ہیں،ریاست کے ہر ادارے کو اپنا کام حدود میں رہ کر کرنا ہے ، پارلیمان کا اختیار اپنے ہاتھ میں نہیں لیں گے ۔ اگر آئین کہتا ہے خفیہ ووٹنگ ہو گی تو بات ختم ہوجاتی ہے ۔ سپریم کورٹ نے سینٹ اوپن بیلٹ صدارتی ریفرنس پر سماعت آج جمعرات تک ملتوی کر دی۔