دوشنبے (نیوز ایجنسیاں)وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان میں نئی حقیقت کا ادراک کرے ،افغانستان کو تنہا نہ چھوڑا جائے ،طالبان کو بھی اپنے وعدوں کی پاسداری کیلئے ہر ضروری قدم اٹھانا ہو گا، جامع سیاسی ڈھانچہ کی تشکیل کا وعدہ پورا کیا جائے ، قومی مفاہمت سے ہی امن کو تقویت ملے گی،مسئلہ کشمیراقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہئے ، آزاد، خودمختار فلسطین کی حمایت کرتے ہیں،کورونا کی صورتحال کو سیاسی بنانے کی کوششوں سے گریز کیا جانا چاہئے ۔جمعہ کو یہاں شنگھائی تعاون تنظیم کے وفود کے سربراہوں اور افغانستان میں رسائی کے موضوع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا بین الاقوامی برادری کے سامنے دو راستے ہیں، ایک یہ کہ رابطوں کو بڑھایا جائے یا پھر سوویت انخلا کے بعد جس طرح ہوا ،اس طرح افغانستان کو تنہا چھوڑ دیا جائے ، رابطے بڑھانا ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ ہم سب کے مفاد میں ہے کہ اس امر کو یقینی بنائیں کہ افغانستان دوبارہ کسی دہشت گرد تنظیم کی محفوظ پناہ گاہ نہ بنے ، اس سلسلہ میں طالبان کو اپنے وعدوں کی پاسداری کیلئے ہر ضروری قدم اٹھانا ہو گا، افغانستان میں جامع سیاسی ڈھانچہ کی تشکیل کا وعدہ بھی پورا کیا جانا چاہئے ، قومی مفاہمت سے ہی امن کو تقویت ملے گی، اسی طرح طالبان کو بدنام کرنے اور داخلی کشیدگی کو ہوا دینے کی کوششوں کو بھی مسترد کیا جانا چاہئے ۔ وزیراعظم نے کہا افغانستان کے منجمد اثاثوں کو افغان عوام کی بہبود کیلئے استعمال کرنے کی اجازت دینا بھی صحیح سمت میں قدم ہو گا، آئیے افغانستان کی امن، استحکام اور خوشحالی کے سفر میں مل کر اس کی معاونت کریں ۔قبل ازیں شنگھائی تعاون تنظیم ایس سی او کے 20 ویں سربراہی اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کورونا وائرس کی وبا کا ذکر کرتے ہوئے کہا اس سے عالمی معیشتیں متاثر ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا ماحولیاتی تبدیلی دوسر ااہم چیلنج ہے جو دنیا کو درپیش ہے ۔ وزیراعظم نے افغانستان کی صورتحال کاذکرکرتے ہوئے کہا اب افغانستان کی حقیقت دنیا کو تسلیم کرنا ہو گی، افغانستان کا مسئلہ سب کو مل کر حل کرنا ہوگا، یہ افغان عوام کے ساتھ کھڑے ہونے کا وقت ہے ۔ انہوں نے کہا ہمیں بلاک سیاست کی طرف کسی بھی بہائو کی مزاحمت کرنی چاہئے ۔انہوں نے کہا پاکستان کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار رہا جس کی منصوبہ بندی، معاونت اور مالی اعانت ہماری سرحد کے اس پار سے ریاستی اداروں نے کی۔ عمران خان نے تاجکستان کے صدر امام علی رحمان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تین دہشتگرد گروپ اب بھی افغان سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا پنج شیر کے معاملے کو پرامن طریقے سے حل کیاجائے ۔اس سے پہلے پاکستان اور تاجکستان کے درمیان مختلف شعبوں میں مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب بھی ہوئی۔وزیراعظم کے دورہ کے موقع پر صدارتی محل میں استقبالیہ بھی دیا گیا اور گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔عمران خان نے تاجک صدر امام علی رحمان سے ملاقات بھی کی جس میں افغان صورتحال سمیت دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔روسی صدر پوٹن نے اپنے ویڈیو لنک خطاب میں کہا عالمی طاقتیں افغانستان کے منجمد اثاثے واپس کردیں تاکہ افغانستان معاشی ترقی کرسکے ،روس کو افغانستان میں طالبان حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ چینی صدر شی جن پنگ نے اپنے ویڈیو لنک خطاب میں کہا افغانستان میں پرامن اقتدار کی منتقلی کو یقینی بنائیں، دہشت گردی سے لڑنے کے لئے مشترکہ حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے ،تمام فریقوں کی شرکت کے بغیر افغانستان میں کسی بھی حکومت کی تشکیل سے ملک کے حالات مزید خراب ہوں گے ۔ایرانی صدر ابراہم رئیسی نے کہا دنیا کو دہشت گردی کے خلاف اکٹھے لڑنے کی دعوت دیتا ہوں۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے ویڈیولنک خطاب میں افغانستان میں طالبان کی حکومت کو مسلط کی گئی حکومت قرار دیا اوراس سے دنیا میں دہشت گردی، بنیاد پرستی، عدم استحکام کا خطرہ اور ان کے ملک میں معاشی بحران بڑھنے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے شنگھائی تعاون تنظیم کے ممالک کو افغانستان کے معصوم لوگوں کو انسانی امداد فراہم کرنے کی اپیل کی۔اجلاس میں ایران کو ایس سی او کی مکمل رکنیت دے دی گئی۔دریں اثنا وزیراعظم سے چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے بھی ملاقات کی۔ وزیراعظم نے کہا سی پیک ایک کایا پلٹ منصوبہ ہے اور دونوں اطراف اس کی جلد تکمیل کے لئے کوشاں ہیں۔