اسلام آباد سے روزنامہ 92نیوز کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں نان کسٹم گاڑیوں کی بھر مار کی وجہ سے قومی خزانہ کو اربوں کا نقصان ہونے کا انکشاف ہوا جبکہ نان کسٹم گاڑیوں کے خلاف کارروائی تیزکرنے کے لئے شورومز اور افغان و ایران بارڈر سے ملحق علاقوں میں آپریشن کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ اس میں کوئی دو رائے نہیںکہ ملک بھر میں اس وقت لاکھوں گاڑیاں نان کسٹم ہیں۔ ملک کے تمام بڑے بڑے شہروں میں سڑکیں ایسی ہی گاڑیوں سے اٹی پڑی ہیں‘ ان گاڑیوں کیخلاف قبل ازیں بھی متعدد بار آپریشن کرنے کے اعلانات ہوتے رہے ہیں لیکن نتیجہ ڈھاک کے وہی تین پات نکلتا رہا ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ ایسی گاڑیوں کے خلاف باقاعدہ منصوبہ بندی سے موثر ملک گیر آپریشن شروع کیا جائے جبکہ افغانستان اور ایران کی پاکستان سے ملنے والی سرحدوں پر اس مقصد کے لئے خصوصی چیک پوسٹیں قائم کی جائیں۔ پاکستان کی سرحد کے اندر نگران کیمرے نصب کئے جائیں اورجو ایجنٹ ایسی گاڑیوں کی خریدوفروخت میں ملوث ہیں انہیں گرفتار کر کے ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔ یہ بھی دیکھنے میں آتا ہے کہ اس قسم کے آپریشنوں میں عموماً بڑے بڑے اور اثرورسوخ رکھنے والے مگرمچھوں کو چھوڑ دیا جاتا ہے اور چھوٹی نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے مالکان کو دھر لیا جاتا ہے۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ یہ آپریشن بلاتفریق کیا جائے اور گاڑیوں کے مالکان سے کسٹم ڈیوٹی وصول کی جائے تاکہ آئندہ اس رجحان کی حوصلہ شکنی ہو اور قومی خزانے کو خسارے سے بچایا جا سکے۔