بیجنگ ،اسلام آباد ،نئی دہلی(92 نیوز رپورٹ،مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں،نیٹ نیوز) چین نے علاقہ کا جغرافیہ بدلنے کی کوشش پر بھارت کو منہ توڑ جواب دیا اور لداخ میں متنازعہ علاقے کا کنٹرول حاصل کر لیا جس کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے فوجی سربراہوں نے ہنگامی ملاقات کی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی فوج کے 250 اہلکار چینی حدود میں داخل ہوئے تھے جس پر تصادم ہوا۔بھارتی اور چینی فوجی آپس میں گتھم گتھا ہو گئے ،دونوں جانب سے لوہے کے راڈز اور ڈنڈوں کا آزادانہ استعمال کیا گیا ۔لڑائی میں دونوں ممالک کے 100 سے زائد اہلکار زخمی ہوگئے جبکہ چین کی فوج نے بھارت کے ایک فوجی دستے کو گرفتار بھی کرلیا جسے بعدمیں رہا کردیا گیا۔چینی فوج نے جھڑپوں کے دوران بھارتی اہلکاروں کی درگت بنائی اور سخت جواب دیا تو بھارت نے مذاکرات کی کوشش کی۔بھارت کی خطے کی چودھراہٹ کا خواب چکنا چور ہونے پر بھارتی آرمی چیف نے واقعہ کو شدید جھٹکا قرار دیا۔چین کا کہنا ہے کہ بھارت نے سکم اور لداخ میں لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی۔ بھارت نے متنازعہ علاقہ کا سٹیٹس یکطرفہ طور پر تبدیل کرنے کی کوشش کی ۔ بھارت وادی گالوان کے قریب دفاع سے متعلق غیر قانونی تعمیرات کر رہا ہے ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق چین نے لداخ اور سکم کی سرحد پر مزید 5 ہزار فوجی بھیج دیئے ہیں جبکہ چینی فوج اب زمین دوز بنکر بھی بنا رہی ہے ۔چین متنازعہ علاقوں میں بھارتی فوجیوں کو گشت کرنے سے روکنے کیلئے دو مقامات پر بنکر بنا رہا ہے ۔ کشیدگی کے بعد وادی گالوان کے اطراف میں چینی فوج کے 8 سو خیمے دیکھے گئے ہیں ۔بھارت اور چینی فورسز کے درمیان کشیدگی روز بروز بڑھ رہی ہے ۔ بھارتی فورسز کی جانب سے 5 مئی کو لداخ کے علاقے میں ٹریس پاس حالیہ تناؤ کی وجہ بنی۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے خطے لداخ میں ایک دوسرے کے بالمقابل کھڑی بھارتی اور چینی فوجیوں کے درمیان صورتحال سنگین شکل اختیار کرتی دکھائی دے رہی ہے ، یہ دونوں مقامات 110 کلومیٹر کے فاصلے پر گالوان کے علاقے اور پیانگونگ توسو میں ہیں۔چینی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے ) نے خاص طور پر وادی گیلوان میں اپنی موجودگی کو تقویت بخشی ہے اور اس نے بھارتی فوجیوں کے سخت احتجاج کے باوجودمذکورہ علاقے میں بنکروں کی تعمیر کیلئے بھاری سازوسامان یہاں پہنچایا ۔چینی فوج نے بھارتی فوج پر دباؤ بڑھانے کیلئے پینگونگ تسو ندی دریا پر گشت کیلئے اضافی کشتیاں بھی لائی ہے جبکہ بھارتی فوج بھی دریا پر گشت کیلئے کشتیاں استعمال کررہی ہے اور حقیقی کنٹرول لائن پر اپنی نفری میں اضافہ کرنا شروع کردیا ہے ،نگرانی بھی سخت کردی ہے ۔بھارتی آرمی چیف جمعہ کو فیلڈ کمانڈروں کیساتھ صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے لیہ گئے ، تاہم انہوں نے آگے کے علاقوں کا دورہ نہیں کیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق چین کے منہ توڑ جواب پربھارت بھیگی بلی بن گیا۔ بھارتی فورسز کے سکم اور لداخ میں رسوائی اور شرمندگی سے دوچار ہونے کے واقعہ پر بھارتی سیاسی قیادت اور میڈیا کی چین کیخلاف تو آواز بند ہوگئی لیکن پاکستان کیخلاف پراپیگنڈہ شروع کر دیا گیا۔بھارتی میڈیا پر پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جانے لگا ،مسلسل بھارتی عوام کو گمراہ کرنے اور ان سے حقائق چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔بھارتی میڈیا کے مطابق لداخ میں چین کیساتھ سرحدی تنازع پر بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی نے منگل کو ایک اعلیٰ سطح میٹنگ کی جس میں قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول ، چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل بپن راوت اور تینوں بھارتی افواج کے سربراہوں نے شرکت کی ۔ وزیر اعظم مودی نے اس میٹنگ سے الگ خارجہ سیکرٹری ہرش وردھن شرنگلا سے بھی ملاقات کی اور اس معاملہ پر بات چیت کی ۔علاوہ ازیں وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کو فوجی سربراہ جنرل ایم ایم نرونے نے اس معاملہ کے بارے میں بریفنگ دی ، وہ دو دن پہلے ہی لیہہ کا دورہ کرکے لوٹے ہیں ۔ راجناتھ سنگھ نے فوجیوں کی تعیناتی پر سوالات پوچھے اور چین کے ذریعہ پیدا کی گئی کشیدگی کیخلاف بھارتی فوج کو پورا تعاون فراہم کر نے کی یقین دہانی کرائی ۔ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم مودی سے ملاقات میں جنرل راوت نے انہیں بھارتی فوج میں جدت لانے کیلئے لیفٹیننٹ جنرل (ر) شکتکر کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد سے بھی آگاہ کیا۔ایک بھارتی عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ چین پر فوجی دباؤ ڈالنے کی حکمت عملی کام نہیں کریگی۔پاکستان کیساتھ 1999 کی کارگل جنگ کے دوران چین نے لداخ کے علاقہ میں اپنی پوزیشن مضبوط کرتے ہوئے وہاں فوجی نقل وحرکت کیلئے سڑک تعمیر کرلی تھی۔