مکرمی۔پوری دنیا کے حالات بجلی کی سی رفتار سے تبدیل ہو رہے ہیں۔ اس نئے کرونا وائرس نے ایک کے بعد دوسرے ملک میں ظاہری استحکام کا پول کھولنا شروع کر دیا ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام کے تمام تضادات سطح پر آنا شروع ہوگئے ہیں۔ہزاروں لوگ اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور لاکھوں لوگ اس کا شکار ہوئے ہیں۔ لیکن ابھی یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ وباء اپنی انتہاء کو پہنچ چکی ہے۔ ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں روزانہ 20 سے 30 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔ فی الحال اس کی کوئی ویکسین نہیں ہے اور کسی کے پاس حالات پر قابو پانے کا کوئی مؤثر منصوبہ نہیں ہے۔ چین، جو دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے، ماؤ کے ثقافتی انقلاب کے بعد پہلی مرتبہ منفی شرحِ نمو رکھنے والی سہ ماہی کی طرف جانے والی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ چین میں وباء پر قابو پا لیا گیا ہے، مگر اب بھی ہوبئے صوبے میں خدمات کا شعبہ بند پڑا ہے۔ یورپ کو شدید دھچکے کا سامنا ہے۔ خاص طور پر اٹلی کو جو یورو زون کی تیسری بڑی معیشت ہے۔ یورپی یونین نے سوائے 25 بلین یورو کا فنڈ قائم کرنے کے علاوہ اور کچھ نہیں کیا، جو پہلے سے ہی موجود تھا۔ تمام ممالک پر سے بجٹ کی پابندیاں اٹھا لی گئی ہیں یعنی اب ہر ملک اپنے رحم وکرم پر ہے۔ وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے عالمی سطح پر تحفظاتی رجحانات میں شدت آ رہی ہے۔ ہر ملک کا حکمران طبقہ اپنے آپ کو بچانے کے لیے سرگرداں ہے۔اس عالمی وباء کے پہلے سے کمزور عالمی معیشت پر بہت برے اثرات ہوں گے۔ ایک کے بعد ایک ملک معیشت کو چلانے کے محرک کے طور پر معاشی پیکج کا اعلان کر رہا ہے۔پاکستان نے بھی لاک ڈاون کر دیا ہے ۔لوگ اپنے گھروں میں محصور ہیں ۔ان حالات میں بھی واپڈ کے ملازمین عوام کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی کے لیے کوشاں ہیں ۔لائن مین ،بل کی ترسیل کے ملازمین ،میٹر ریڈر۔ہر گلی محلے میں جاکراپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں ۔صحافی برادری عوام کو صورتحال سے آگاہ کرنے کے لییان مشکل حالات میں سڑکوں پر موجود ہے۔ان افراد نے اپنے عزم اور حوصلے اس وائرس کو شکست دے دی ہے ۔حالانکہ ان کے بھی بچے ،انھیں بھی اپنی اولاد سے پیار ہے لیکن اس کے باوجود وہ اپنے فرائض دیانتداری سے سر انجام دے رہے ہیں ۔آل پاکستان واپڈا ہائیڈروالیکٹرک ورکز یونین حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ جس طرح وزیر اعظم پاکستان نے جس طرح باقی شعبوں کے لیے پیکج کا اعلان کیا ہے شعبہ بجلی سے وابستہ اورہمیں ہر خبر سے آگاہ رکھنے والے صحافیوں کے بھی پیکج کا اعلان کرے ۔تاکہ یہ لوگ مزید دلجمعی سے اپنے فرائض ادا کر سکیں ۔ (ساجد کاظمی )