مکرمی ! جب سے قومی شاہراہ کو این ایچ اے کے حوالے کیا گیا اس کے ساتھ ہی ٹول پلازے بنا کر عوام سے ٹیکس وصول کرنا شروع کردیا دیا گیا ہے اس طرح ایک اور ٹیکس کا بوجھ عوام پر ڈال دیا گیا عوام ابھی تک ٹیکس کی سزا بھگت رہی ہے کچھ عرصہ قومی شاہراہ کی حالت ٹھیک رہی لیکن اب موجودہ صورت حال اس قدر خراب ہے کہ جگہ جگہ سے روڈٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے گاڑیاں چلنا مشکل ہیں اس قدر جمپ ہوتے ہیں کہ حادثات ہورہے ہیں اور گاڑیوں کا نقصان بھی ہو رہا ہے ٹھیک طریقہ سے روڈ کو مرمت بھی نہیں کیا جاتا کسی جگہ سے اگر مرمت کی بھی ہے تو اُسے کارپٹ نہیں کیا گیا ایسے ہی بجری لکُ ڈال کر بنا دیا گیا ہے اس پیج ورک سے گاڑی گزرانا بھی عذاب ہے دوسری طرف ٹول پلازوں پر ٹیکس کی ادائیگی میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور سٹرکوں کے قریب پڑی ہوئی خالی زمینوں کو کمرشل بنا کر دیا جا رہا ہے اُس کی آمدن بھی لی جا رہی ہے سوال یہ پیدا ہوتا ہے اس قدر آمدن کے باوجود قومی شاہراہ کا برا حال کیوں ہے آمدن کہاں جارہی ہے کس جگہ خرچ ہورہی ہے این ایچ اے کی کا آڈٹ کرایا جائے چیف جسٹں سپریم کورٹ، چیف جسٹں لاہور ہائی کورٹ کو اس کا از خود نوٹس لے کر قومی شاہراہ کو درست کرنے کے احکامات جاری کرکے عوام پر احسان کریں۔ (پرنس عنایت خان‘ ساہیوال)