مکرمی!میں آپ کیاخبار کے توسط سے حکام بالا کی تو جہ ایک انتہا ئی اہم مسئلہ کی جانب مبذول کروانا چاہتی ہوں۔سگریٹ نوشی کے بعد شیشہ سموکنگ کارجحان ہمارے ملک کے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں میں بہت تیزی سے پھیل رہاہے۔کم عمر لڑکے اور لڑکیاں ہوٹلوں،تفریحی مقامات، کالجوں، یونیورسٹیوں اور سڑکوں پر کھلے عام سموکنگ کرتے نظر آتے ہیں۔بد قسمتی سے نوجوانوں نے شیشہ پینے کی عادت کو بطور فیشن اپنا لیاہے۔پاکستان میں 36 فیصد نوجوان لڑکے اور 9 فیصد لڑکیاں تمباکو کا نشہ کرتی ہیں۔ہمارے ملک میں ہر سال ساٹھ ہزارافراد تمباکو کے استعمال سے مختلف بیماریوں کے عارضے میں مبتلا ہوکر اس جہان فانی سے رخصت ہو جاتے ہیں۔ ہماری نوجوان نسل اس زہر کو شیشہ کے نام پر اپنی رگوں میں گھول رہی ہے اور جب ان کو یہ نشہ نہیں ملتا تو اس کوحاصل کرنے کے لیے وہ ڈاکے ڈالنے پر بھی مجبور ہوجاتے ہیں۔ نشہ آور اشیاکے مسلسل استعمال سے یہ اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھتے ہیں ۔ ہماری نوجوان نسل شیشے کے خطرناک نقصانات سے لا علم ہے۔ ضرورت اس امر ہے کہ ان کوشیشے کے بڑے نقصنات سے روشناس کروایا جائے۔(فرحین احمد خان، نیو کراچی)