مکرمی ! 15 مارچ سے سکولوں کو کورونا کی وجہ سے بند کیا لاک ڈائون کھلا بازار کھلے پر نہ کھلے تو سکول جہاںکورونا پہلے آیاانہوں نے ہر چیزسے پہلے ویل آرگنائز کر کے سکول کھولے کیونکہ تمام دنیا یہ بات سمجھتی ہے کہ آج کے دور میں بنا تعلیم ترقی ممکن نہیں۔ کیا ہمارے ملک میں کورونا صرف سکول میں ہی پایا جاتا ہے نہ گلیوں میں ہے نہ بازاروں نہ پارک میں ہے نہ تھیٹر سینما میں۔ آن لائن کلاسز کے مذاق کے بعد بچے پب جی کھیلتے نظر آتے ہیں بچے نفسیاتی مریض بن گئے ہیں ۔ حکومت پب جی پر بین لگاتی نہیں اور اقبال کے شا ہینوں کو وہ کوے بنا رہی ہے جو ہنس کی چال چلتے ہوئے اپنی بھی بھول جا تا ہے ۔ کورونامیں آئی بیرونی امداد میں پرایئویٹ اساتذہ کی تنخواہ مقرر ہونی چاہیئے تھی سکول بند ہونے کی وجہ سے وہ بچارے ریڑہیاں لگانے رکشے چلانے اور چھوٹے موٹے کام کرنے پر مجبور ہو گئے نہ حکومت نے توجہ دی نہ سکول مالکان نے ابھی بھی سکول اس ماہ کے آخر تک کھلیں گئے یعنی آٹھ ماہ سے بیروزگار اساتذہ جن کا بدلہ کوئی نہیں دے سکتا بے یارو مددگار رہیں گئے ۔ ( ریحانہ سعیدہ‘لاہور)