اسلام آباد (سہیل اقبال بھٹی) سیکورٹیز ایکسچینج کمیشن نے بھارتی شہریوں کو پورٹ قاسم پر نجی کنٹینرٹرمینل تک رسائی اور خلاف قانون وصولیوں کے معاملے پر نیب کراچی کو جواب ارسال کردیا ۔ نجی کنٹینر ٹرمینل میں 2 بھارتی شہریوں کی تعیناتی اور غیر ملکی کمپنی کو شیئرز کی فروخت وزارت داخلہ کی سیکورٹی کلیئرنس کے بغیر عمل میں لائی گئی ۔ بھارتی شہریوں اور شیئرز خریدنے والی غیر ملکی کمپنی کے ذریعے بھارتیوں کے کردار کی تحقیقات اورپورٹ قاسم اتھارٹی میں موجود ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کیلئے معاملہ ایف آئی اے کے سپرد کئے جانے کا امکان ہے ۔ نیب کراچی نے ایس ای سی پی کے علاوہ دیگر اداروں سے اہم شواہد حاصل کرلئے ۔ 92نیوز کوموصول دستاویز کے مطابق نیب نے پورٹ اینڈشپنگ سے وابستہ مبینہ طور پر اربوں کے سکینڈل ، وزارت داخلہ کی سیکورٹی کلیئرنس کے بغیر پاکستانی بندرگاہ پر بھارتیوں کی تعیناتی،ٹرمینل آپریٹراور غیرقانونی وصولیوں کی انکوائری کرنیکی منظوری دی۔ نیب کراچی نے ایس ای سی پی سے جواب طلب کیا۔ایس ای سی پی نے کلیئرنس کے لیے معاملہ وزارت داخلہ کو بھجوایا تھا جس کی منظوری نہ ملنے کے باعث بھارتی ڈائریکٹرز کو ہٹا دیا گیا تھا ۔ ایس ای سی پی کے کمپنیوں کے اسسٹنٹ رجسٹرار خرم شہزاد نے جاری کردہ خط حوالہ نمبر سی ایل ڈی/سی سی ڈی/متفرق/سی اینڈ کیو/ 2016-6300 کے ذریعے دیئے گئے جواب میں کہا بھارتی شہریوں کی تقرری کے حوالے سے ریٹرنز کومتعلقہ رجسٹرار کی طرف سے قبول نہیں کیا گیا،یہ کیس پہلے ہی وزارت داخلہ کو کلیئرنس کیلئے بھیج دیا گیا تھا،کلیئرنس کے بعد معاملہ آگے بڑھایا جائیگا ۔ رضوان سلطان علی سومر اے پی ایم ٹرمینلز سرمایہ کاری کے بھارت میں سربراہ رہ چکے ہیں، بھارت میںگجرات پیپاو پورٹ لمیٹڈ کے ڈائریکٹر کے طور پر بھی کام کر چکے ہیں۔ دیوانگ منکوڈی بھی بھارتی شہری ہیں اور انہوں نے نوہواوا انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل انڈیا کے ڈائریکٹر کے طور پر بھی کام کیا ۔ کسٹمز حکام کے مطابق بندرگاہیں انتہائی حساس اور سٹریٹجک اثاثے ہیں جو دشمن کے شہریوں کے ہاتھوں میں نہیں دیئے جا سکتے ۔ بھارتی شہری الیکٹرانک ڈیٹا ،حساس معلومات اوربندرگاہ پر نقل و حرکت بھارت کے ساتھ شیئر کر سکتے ہیں۔دوسری جانب ٹرمینل آپریٹر نے کنٹینرز کی ان لوڈنگ کی تعدادکم اور خسارہ ظاہر کرکے سندھ ریونیو بورڈ کو کروڑوں ٹیکس کی عدم ادائیگی اور غیر ملکی ترسیلات کی غیر قانونی ادائیگی کے ذریعے اربوں کا نقصان پہنچایا۔ نیب نے پورٹ قاسم اتھارٹی اور نجی کنٹینر ٹرمینل آپریٹر کے درمیان معاہدے کی کاپی بھی طلب کی ۔