وزیر اعظم عمران خان نے بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں خصوصاً گندم اور چینی کی عدم دستیابی اور قیمتوں پر قابو پانے کے حوالے سے کہا ہے کہ ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کیخلاف سخت ایکشن کو یقینی بنایا جائے۔ صورتحال یہ ہے کہ ماضی کی قریباً ہر حکومت ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف ایسے ہی سخت اقدامات کی ہدایات دیتی رہی ہے۔ ان اقدامات کے نتیجہ میں آج تک نہ صرف کوئی بہتری نظر نہیں آئی‘ بلکہ ضروری اشیاء خصوصاً‘ گندم‘ چینی ‘آٹے کی قیمتیں شیطان کی آنت کی طرح ہمیشہ بڑھتی ہی رہی ہیں۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ’’ سخت ایکشن‘‘ کئے بھی جاتے ہیں یا نہیں؟اگر کیے جاتے ہیں تو پھر ان کا اثر کیوں نہیں ہوتا‘عوام کو ان اقدامات کے ثمرات کیوں نہیں ملتے ‘ چیزیں سستی کیوں نہیں ہوتیں‘ ناجائز منافع خور اور ذخیرہ اندوز کٹہرے میں کیوں نہیں لائے جاتے؟اس سے تو یہ مترشح ہوتا ہے کہ حکومتی ٹیم میں اہلیت کی کمی ہے‘اگر ایسی صورتحال ہے تو ضروری ہے کہ ہفتہ وار اشیائے ضروریہ کی قیمتوں اور طلب و رسدکا جائزہ لیا جائے۔ ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کے خلاف بلا امتیازکریک ڈائون کیا جائے۔مہنگائی کنٹرول کے تمام ادارے پہلے سے ہی ملک میں موجود ہیں‘ ان کواور ان سے متعلقہ وزیروں اور افسروں کو متحرک کیا جائے،غفلت کا مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف نہ صرف کارروائی کی جائے بلکہ ان کو عہدوں سے ہٹا کر ایماندار اور اعلیٰ افسروں کو تعینات کیا جائے۔