اسلام آباد،راولپنڈی(سپیشل رپورٹر، 92 نیوز رپورٹ، آن لائن)پاکستان کی میزبانی میں او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس آج پارلیمنٹ ہائوس میں شروع ہو گا، دو روزہ اجلاس میں مسئلہ کشمیر، مسلم امہ کو درپیش معاشی، سیاسی اور ثقافتی چیلنجز کیساتھ اسلامو فوبیا کے حوالے سے بھی غورکیا جائیگا۔ کانفرنس میں 150 سے زائد قراردادیں منظور ہونے کا امکان ہے ۔پاکستان کی میزبانی میں 48 ویں او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں حجاب ، مسئلہ کشمیر، پاکستان، بھارت امن عمل، کورونا، اسلامو فوبیا، مسلم اقلیتوں کے مسائل، افغانستان کی صورتحال سرفہرست ہوں گے ۔ افغانستان، او آئی سی اجلاس میں خصوصی انتظام کے تحت شرکت کرے گا جبکہ شام کی رکنیت تاحال معطل ہے ۔او آئی سی سیکرٹری جنرل کی جانب سے حریت رہنماوں میر واعظ عمر فاروق، نصرت عالم اور دیگر کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی تاہم بھارت کی جانب انہیں پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔او آئی سی اجلاس کے دوران رابطہ گروپ برائے کشمیر کا وزرائے خارجہ سطح کا اجلاس بھی ہو گا اور رابطہ گروپ کا اپنا اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔ اجلاس میں 15 ممالک بحیثیت مبصر یا خصوصی حیثیت میں شرکت کریں گے ، اب تک او آئی سی وزارتی اجلاس میں شرکت کیلئے 675 مبصرین نے تصدیق کر دی ہے ۔ او آ ئی سی اجلاس کے سلسلہ میں اسلامی رکن ممالک سے وفود اسلام آباد پہنچ گئے ہیں ،مصر کے وزیر خارجہ 24 سال بعد پاکستان آئے جبکہ اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل حسین براہیم طحہٰ بھی اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔اسلام آباد ائیر پورٹ پر وزیر مملکت اطلاعات فرخ حبیب اور چیئرمین پاکستان علماء کونسل و نمائندہ خصوصی وزیر اعظم حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل او آئی سی حسین براہیم طحہٰ نے کہا کہ پاکستان کا عالم اسلام میں ممتاز مقام ہے ، وزراء خارجہ کونسل کا 48 واں اجلاس عالم اسلام کے مسائل ،امت مسلمہ کی صورتحال اور عالمی دنیا کے حالات پر اہم فیصلے کرے گا۔ مصر کے وزیر خارجہ سامع شکری نے کہا انتہا پسندی ، دہشت گردی کے خاتمے اور امت مسلمہ کی وحدت اور اتحاد کیلئے پاکستان ، مصر مل کر کام کریں گے ۔ علاوہ ازیں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ تمام وزرائے خارجہ 23 مارچ کو نیشنل ڈے پریڈ میں بطور مہمان خصوصی شرکت کریں گے ۔ وزیر اعظم عمران خان کلیدی خطاب کریں گے ۔انشائاللہ پاکستان کے وقار میں اضافہ ہو گا، کل او آئی سی کی چیئرمین شپ ایک سال کیلئے پاکستان کو منتقل ہوجائے گی۔ دریں اثنا وزیر خارجہ شاہ محمودنے پیر کو وزارت خارجہ میں افغانستان کے لیے ہیومینیٹیرین ٹرسٹ فنڈ کیلئے چارٹر پر دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کیلئے ہیومنٹیرین ٹرسٹ فنڈ قائم کرنے کا مقصد افغان عوام کے لیے بین الاقوامی انسانی امداد کے حجم کو بڑھانے کیلئے ہماری اجتماعی کوشش ہے ۔ شاہ محمود نے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحہٰ سے بھی ملاقات کی ۔علاوہ ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود سے تیونس ہم منصب عثمان جیرندی اور تاجکستان کے وزیر خارجہ سراج الدین مہرالدین نے ملاقات کی ۔ علاوہ ازیں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ خطے میں دیرپاامن اوراستحکام کیلئے درپیش چیلنجزکاحل تلاش کرنے کی ضرورت ہے ۔آرمی چیف سے مصر کے وزیر خارجہ نے ملاقات کی ۔آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اور خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔آرمی چیف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اوآئی سی وزرائے خارجہ کانفرنس ایک تاریخی پیشرفت ہے ۔کانفرنس میں افغانستان میں انسانی صورتحال پرغور،عالمی برادری سے تعاون پربات ہوگی۔مصری وزیرخارجہ نے علاقائی امن واستحکام کیلئے پاکستان کے کردارکی تعریف کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ازبکستان کے نائب وزیرخارجہ کی بھی ملاقات ہوئی جس میں باہمی دلچسپی، علاقائی سکیورٹی، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔