اقوام متحدہ کے ایڈوائزر ڈاکٹر اقتدار چیمہ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ میں نسل کشی کے حوالے سے مباحثہ ہوا لیکن پاکستان پورے سیشن سے غائب رہا۔ بنگلہ دیش نے پاکستان کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا کیا جبکہ وزیر مملکت خسرو بختیار ہال کے باہر خوش گپیوں میں مصروف رہے۔ بھارت 130یوم سے مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ اس وقت کشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ نسل کشی کے زمرے میں آتا ہے۔ اقوام متحدہ دنیا میں ایک واحدفورم ہے جو نسل کشی کی روک تھام کے اقدامات کرتا ہے۔منگل کے روز اقوام متحدہ کے زیر انتظام نسل کشی کے موضوع پر سیشن تھا لیکن بدقسمتی سے پاکستان کی طرف سے نمائندے وزیر مملکت خسرو بختیار اس اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ جبکہ اس اجلاس میں بنگلہ دیش نے پاکستان کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ کیا لیکن پاکستان کی طرف سے اسے جواب دینے کے لئے کوئی بھی موجود نہیں تھا جو واقعی باعث تشویش ہے حکومت پاکستان نے وزیر مملکت کو کس مقصد کے تحت وہاں بھیجا تھا؟ انہوں نے اپنے کام پر توجہ کیوں نہ دی؟وزیراعظم عمران خان کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔ کشمیر میں نوجوانوں اور بچوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے فورم پر یہ معاملہ موثر نتیجہ فراہم کر سکتا تھا۔ وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری بھی مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے دفتر خارجہ کی کارکردگی پر تنقید کر چکی ہیں۔ کشمیر کے مسئلہ کو اجاگر نہ کرنا واقعی افسوسناک ہے۔