لاہور( کامرس رپورٹر؍ این این آئی؍ 92 نیوز رپورٹ؍ مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم عمرا ن خان نے کہا ہے کہ بڑے بڑے مافیاز کو پہلی مرتبہ قانون کے نیچے لانے کی کوشش کر رہے ہیں، سیاسی مافیاز مزاحمت کررہے ہیں اور یہ پاکستان کا اصل میں اہم مرحلہ ہے ، نظام میں کرپشن اور برائی آجائے تو بہت رکاوٹیں آجاتی ہیں اور اسے ٹھیک ہونے میں وقت لگتا ہے ، ہم نے اپنی آنکھوں کے سامنے نظام کو خراب ہوتے دیکھا ہے اور یہ نظام بن گیا کہ رشوت دو تو کام ہوگا اور جب اسے تبدیل کرتے ہیں تو اس کے لئے بڑا وژن، عزم و ہمت اور ارادہ چاہئے ہوتا ہے لیکن ہوجاتا ہے ،پاکستان کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہے تو ہمیں اپنے آپ کو تبدیل کرنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے منصوبے نیا پاکستان اپارٹمنٹس کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر گورنر پنجاب چودھری محمد سرور ، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار بھی موجود تھے ۔ عمران خان نے کہا میں آج خاص طور پر عدلیہ کا شکر یہ ادا کرنا چاہتاہوں کہ ان کے باعث اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں کافی مد د ملی،انہوں نے ہماری مدد کی اورہمارے دور حکومت میں تمام مزدور طبقے کو اپنا گھر بنانے کاموقع ملے گا۔انہوں نے کہا جب ایک سسٹم کے اندر برائیاں آجاتی ہیں ، کرپشن آجاتی ہے ،رکاوٹیں آجاتی ہیں، و ہ رکاوٹیں اس لئے ڈالی جاتی ہیں کہ جب تک آپ پیسے نہیں دیں گے تو کام نہیں ہوگا ،جب اداروں کے اندر اس طرح کی برائیاں آجاتی ہیں تو جب آپ اس کو تبدیل کرنے لگتے ہیں تو اس میں وقت لگتا اور مشکل ہوتی ہے کیونکہ وہ جو پرانا سٹیٹس کو ہے ، وہ تبدیلی نہیں آنے دیتا کیونکہ ان کا پیسہ جاتا ہے ،اگر وہ رکاوٹیں نہیں ڈالے گا تو پیسہ کہاں سے بنائے گا ،اس طرح ایک پورا سسٹم پھلتا پھولتا ہے اوربد قسمتی سے ہم نے اس سسٹم کو خراب ہوتے دیکھا ہے اور یہ سار اسسٹم بن گیا کہ رشوت دو تو کام ہوگا ،اس کو تبدیل کرنے کیلئے ایک بڑاوژن اور اور اراد ہ چاہئے ۔انہوں نے کہا دنیا میں ایسے کئی ممالک ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو تبدیل کرلیا ہے ،پاکستان میں اگر چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہے تو اپنے آپ کو تبدیل کرنا ہوگا، ایل ڈی میں بڑی تبدیلیاں آئی ہیں اور اگر ہر ادارے میں آٹو میشن آجائے تو رشوت خوری ختم ہوجائے گی کیونکہ مشین تو رشوت نہیں لیتی ۔انہوں نے کہاکہ بنکنگ کے اندر بھی لیڈر شپ چاہئے ،ہر بنک کے ہیڈ میں وژن نہیں ہوتی وہ تو یہ دیکھتا ہے کہ کس طرح میں نے نفع کمانا ہے لیکن جو آئو ٹ سٹینڈ بنکرز ہوتے ہیں وہ یہ سمجھ جاتے ہیں کہ جتنا آپ معیشت کو اوپر لے کر جائیں گے ، اس میں سب کا ہی فائدہ ہوگا ۔ عمران خان نے کہا کہ جب لوگ کہتے ہیں کہ کہاں ہے نیا پاکستان ،کہاں ہے مدینہ کی ریاست تو میں آپ سب کو بتانا چاہتا ہوں کہ نبیﷺ کی قائم کردہ مدینہ کی ریاست دو اصولوں پر بنیاد کرتی تھی، ایک قانون کی بالادستی ،دنیا میں کوئی ملک قانون کی بالادستی کے بغیر اوپر نہیں گیا ،جب ہمارے نبی ؐنے کہا تھا کہ تمہارے سے پہلے بڑی قومیں اس لئے تباہ ہوئیں کہ وہاں طاقت ور کے لئے ایک قانون اور کمزور کے لئے دوسرا قانون تھا، آتے ساتھ ہی مدینہ میں دودھ کی نہریں نہیں بہہ رہی تھیں ، مشکل وقت تھا ، بھوک تھی ، غربت تھی لیکن قانو ن کی بالادستی پر بنیاد رکھی گئی، وہ بنیاد ان کے اوپر آنے کی وجہ بنی ،جو بھی قومیں اوپر آئی ہیں، ان میں قانون کی بالادستی ہوتی ہے ،اس کیلئے پاکستان میں ایک جنگ چل رہی ہے ،اتنے بڑے مافیاز ہیں ان کو پہلی مرتبہ قانون کے نیچے لانے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ اصل میں بہت اہم مرحلہ ہے ،جیسے جیسے ہم قانون کی بالا دستی قائم کریں گے تو ایک معاشرہ آزاد ہوجائے گا،دوسری چیز نبی کریم ؐ انسانیت کا نظام لے کر آئے تھے ،فلاحی ریاست کا نظام لایا گیا ،ریاست نے اپنے کمزور طبقات کی ذمہ داری لی تھی ،تب پیسہ بھی نہیں تھا ،ہم بھی وہی کوشش کررہے ہیں ، ہیلتھ کارڈ بڑی نعمت ہے ۔عمران خان نے پناہ گاہوں کے حوالے سے کہا پورے پاکستان میں پناہ گاہیں بنائیں گے جو مزدور کیلئے ایک نعمت بن گئی ہے ، ایک اور سروس شروع کررہے ہیں جس میں ہمارے کچن غریب علاقوں میں جائیں اور غریبوں کومفت کھانافراہم کریں گے ۔انہوں نے کہا اگر پاکستان کو 21 صدی کی مشکلات پر قابو پانا ہے تو ہمیں اپنے آپ کو تبدیل کرنا ہے ،اگر ہم نے کاروبار میں آسانی اور کاروبار کرنے کی لاگت کو کم کرنا ہے تو آٹو میشن لانی پڑے گی جس کے خلاف نظام میں بہت مزاحمت ہے ، ہر ادارے میں کوشش کی جاتی ہے کہ آٹو میشن نہ آئے ، کیوں کہ اس سے رشوت خودبخود ختم ہوجاتی ہے ۔علاوہ ازیں وزیراعظم کے زیر صدارت جنوبی پنجاب صوبے سے متعلق اجلاس ہوا۔اجلاس میں جنوبی پنجاب سے قومی و صوبائی ارکان اسمبلی شریک ہوئے ۔ وزیراعظم کو جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے حوالے سے تفصیلی آگاہ کیا گیا۔وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ جنوبی پنجاب میں سیکرٹریٹ کو مکمل فعال کرنے کیلئے کام تیزی سے جاری ہے ۔جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ ودیگرمسائل پرکمیٹی بنائی ہے ۔کمیٹی کی جانب سے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ سے متعلقہ ترجیحاتی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی گئی۔وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا کہ سیکرٹریٹ کو فعال بنانے کیلئے تمام محکموں کے سیکرٹریز تعینات ہونگے ۔ کابینہ وزراء ہفتہ وار جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ میں بیٹھا کریں گے ۔وزیراعظم نے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کو سہولیات کی فراہمی کی ہدایت کی۔لاہور میں وزیراعظم کے زیرصدارت ایک اور اجلاس ہوا۔چیف سیکرٹری نے مہنگائی کے تدارک کیلئے پنجاب حکومت کے اقدامات پربریفنگ دی۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ صوبائی حکومت مہنگائی کے خاتمے کیلئے اقدامات جاری رکھے ،اشیاکوذخیرہ کرکے مہنگائی کرنیوالوں کیخلاف سخت ایکشن لیاجائے ۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب حکومت چینی کی طرح گھی کی قیمت مقررکرے گی ، گھی کے بعد چکن کی قیمت کا تعین کیا جائے گا۔وزیراعظم نے کہامہنگائی بڑھی توطوفان برپاہوا،کم ہوئی توکوئی تذکرہ نہیں، پنجاب حکومت نے مہنگائی کے خلاف ٹھوس اقدامات کئے ۔ وزیراعظم نے ہدایت دی کہ پنجاب حکومت کے اقدامات کواجاگرکیاجائے ۔مزیدبرآں وزیراعظم سے وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے ملاقات کی۔دریں اثناء وزیراعظم سے چیئرمین پاکستان علما کونسل طاہر اشرفی نے بھی ملاقات کی۔ملاقات میں وزیر اعظم کے مستقبل قریب میں دورہ سعودی عرب پربھی تبادلہ خیال کیا گیا۔