اسلام آباد ( خبر نگار خصو صی،92 نیوز رپورٹ ،این این آئی)مسلم لیگ (ن) نے نیب ترمیمی آر ڈیننس کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آر ڈیننس حکومت کی کرپشن چھپانے کے لئے ہے ،چینی آٹا سمیت تمام سکینڈلز کی اب نیب تحقیقات کرسکتا اور نہ ہی وزرا کی کرپشن پر سوال کرسکتے ہیں ، پنڈورا پیپرز میں شامل سات سو افراد سے نیب سوال نہیں کر سکتا ،یہ چور خود کابینہ میں بیٹھے ہیں،مسائل کی بنیادی وجہ نیب قانون اور اسکا چیئرمین ہے ،یہ سارا معاملہ بدنیتی پر مبنی ہے ،حکومت کرپٹ لوگوں کو جج لگائے گی، وزیر اعظم اپوزیشن لیڈر سے مشاورت نہیں کرنا چاہتے تو پھر چیئرمین نیب 8 تاریخ کو اپنی مدت پوری کرکے گھر جائیں ۔ان خیالات کا اظہار سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ، خواجہ آصف، احسن اقبال، مریم اورنگزیب، خرم دستگیر، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، ملک احمد خان اور عطا تارڑ نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ ایسے چیئرمین نیب کی مدت میں توسیع کے لئے ہے جو صرف عمران خان کی نوکری کرتا ہے ، حکومت نے عدلیہ کی آزادی پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی ،حکومت نے چیئرمین نیب نہیں خود کو این آر او دیا ہے ،بی آر ٹی، مالم جبہ سکینڈل ختم کردئیے گئے ، بلین ٹری سونامی کا پتہ نہیں کہاں ہے ؟ ۔خواجہ آصف نے کہاکہ نیب نے حکمرانوں کو کھلی چھوٹ دے دی ہے ، کالے قانون پر مزید کالک مل کر اپوزیشن کو ٹارگٹ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ،ہم اب یہ نہیں ہونے دینگے ۔ احسن اقبال نے کہاکہ یہ حکومت ریاست میں انتشار والے اقدامات اٹھا رہی ہے ،پاکستان شخصی حکمرانی کے لئے قانون سازی افورڈ نہیں کرسکتا۔اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ یہ آرڈیننس اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں سے متصادم ہے ۔سول سوسائٹی اور بار ایسوسی ایشن سے مشاورت کے بعد لائحہ عمل دیں گے ۔ اسلام آباد (92 نیوز رپورٹ،نامہ نگار ،این این آئی)پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب کی مدتِ ملازمت میں توسیع غیر آئینی اور بد نیتی پر مبنی ہے ۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ سلیکٹڈ حکومت وزیراعظم اور ان کے خاندان و رفقاء کو احتساب سے بچا کر اپوزیشن کو نشانہ بنانے کا عمل جاری رکھنا چاہتی ہے ، پینڈورا پیپرز کے بعد خاص طور پر حکومت خود کو احتساب سے بچانا چاہتی ہے ۔وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی کا سیشن ختم ہونے کے بعد اور سینٹ سیشن کو درمیان میں ہی ختم کرنے کے بعد نیب چیئرمین کے حوالے سے آرڈیننس لانا نا مناسب ہے ، پارلیمنٹ کو بائی پاس نہیں کرنا چاہئے ۔ انتخابات وقت پر ہوں یا پہلے ہوں مجھے عمران خان اور پی ٹی آئی نظر نہیں آتی،عوام انتخابات میں صحیح طریقہ سے حساب لیں گے ۔شازیہ مری نے بیان میں کہا ہے کہ نیب آرڈیننس وزرا اور مشیروں کو بچانے کا منصوبہ ہے ۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ نیب آرڈیننس کے حکومتی مقاصد مشکوک ہیں، حکومت نے نیب آرڈیننس کے ذریعے چیئرمین نیب نہیں خود کو توسیع دی ہے ، نیب اور حکومت کا گٹھ جوڑ اب کھل کر سامنے آ گیا، ملک میں تحریک انصاف کی مرضی کا قانون نہیں چلے گا۔