اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،نیٹ نیوز) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے قائد مسلم لیگ ن کی میڈیکل رپورٹس پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے نواز شریف کی ضمانت کو 4 ہفتے کا وقت گزر چکا ہے اور ان کی جانب سے جو رپورٹس بھیجی گئی ہیں ان میں سے دراصل رپورٹ کوئی نہیں، پنجاب حکومت کو صرف ایک سرٹیفکیٹ بھیجا گیا ہے ،میڈیکل رپورٹس اس کے ساتھ منسلک نہیں ، حکومت نے نواز شریف اور ان کی قانونی ٹیم سے وضاحت مانگی ہے ، ہم نے پوچھا ہے جس علاج کے لیے آپ گئے ہیں وہ کتنا ہوا ہے ، نواز شریف کے معاملے پر فیصلہ ضرور ہونا چاہیے ، یہاں نواز شریف کے پلیٹ لیٹس پر لمحہ بہ لمحہ آگاہ کیا جاتا تھا، جب سے نواز شریف باہر گئے ہیں اس معاملے پر مکمل اندھیرا ہے ،احتساب کے عمل میں بہتری کے لئے کچھ ترامیم کی ہیں، نیب کا کوئی آرڈیننس واپس نہیں لیا گیا، نیب آرڈیننس 4 ماہ تک موجود ہے اور اس میں توسیع بھی ہوسکتی ہے ۔تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے کہااحتساب کا عمل سُست تھا نہ ہی بہت تیز، نیب قوانین کو مزید موثر بنایا جا رہا ہے ،ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ پر اپوزیشن بغلیں بجا رہی ہے ، میں اس رپورٹ پر وضاحت ضروری سمجھتا ہوں، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل ایک پریشر گروپ ہے جو عملی طور پر کام نہیں کرتا،ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا اپنا تاثر بھی پاکستان کے حوالے سے زیادہ اچھا نہیں، اس کے سربراہ کو گزشتہ حکومت نے جب سفیر لگایا تو پاکستان کا انڈیکس بڑا اچھا ہو گیا تھا۔معاون خصوصی احتساب نے کہاتحریک انصاف کی حکومت کرپشن کے خلاف عملی اقدامات کر رہی ہے ،نیب کی ریکوری گزشتہ سال سے بہتر ہے ، نیب کیسز میں کچھ وقت لگتا ہے ، اس کے قوانین ادارے کی بہتری کیلئے ہیں، حکومت ایسا قانون نہیں بنا سکتی جس کی معاشرے میں پذیرائی نہ ہو،نیب کی فعالیت میں اضافہ ہوا ہے ،ادارے نے دس سال سے زیادہ ریکوری کی، پرانا فرسودہ نظام کرپشن کے خلاف فعال کام نہیں کر سکتا اسی وجہ سے ایف بی آر میں بھی ادارہ جاتی اصلاحات کی جا رہی ہیں جس کے ثمرات جلد عملی طور پر نظر آئیں گے ۔شہزاد اکبر نے کہا آزادی اظہار پر کوئی دوسری رائے نہیں ہونی چاہیے ، اظہارِ رائے کو آج کے دور میں روکاجاسکتا ہے نہ ہی ہماری حکومت کی ایسی سوچ ہے ۔