لاہور ( رانامحمد عظیم) میاں نواز شریف کی بیماری، حقیقت یا سیاست، اہم انکشافات سامنے آ گئے ۔ نوازشریف حکومت کی طرف سے سہولت ملنے کے باوجود بھی علاج کیلئے تیار نہ ہونے کے حوالے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان کے قریبی دوستوں اور قانونی مشیروں نے انہیں مشورہ دیا ہے کہ حکومت کی طرف سے علاج کی پیشکش قبول کر نے سے اپیل میں ریلیف ملنے کے امکانات کم ہیں کیونکہ حکومت کہہ سکتی ہے کہ نوازشریف کو قید کے باوجود ہسپتال میں بہترین طبی سہولیات مہیا کی جا رہی ہیں۔ اگر اسی بنیاد پر ضمانت مانگ رہے ہیں تو وہ تو بغیر ضمانت بھی کیا جا رہا ہے ۔ با وثوق ذرائع کے مطابق نوازشریف کی صحت کے حوالے سے یک دم شور مچنے ، ن لیگ کی طرف سے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع کرنے اور معاملے کو میڈیا سمیت پارلیمنٹ میں بڑھ چڑھ کر پیش کرنے کے پیچھے بھی یہی عوامل ہیں۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق نوازشریف کی صحت خراب ضرور ہے مگر اس حد تک نہیں جس حد تک کہا جا رہا ہے ۔شریف خاندان کے اہم افراد اور دیگر سیاسی رہنما نوازشریف سے ملاقات کے بعدیہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کی میاں صاحب کسی صورت علاج کیلئے راضی نہیں ہو رہے ، ہم نے منانے کی بہت کوشش کی ہے ۔ پلاننگ کے تحت شور ڈال کرتاثر پیدا کیا جارہا ہے کہ نوازشریف کی رہائی کے بعد ہی بیرون ملک علاج ممکن ہے ۔ بلاول بھٹو کی نوازشریف سے آج ہونے والی ملاقات بھی اسی ایجنڈے کا حصہ ہے ، بلاول بھٹو کے بعد کئی اور سیاسی رہنما بھی نوازشریف سے ملاقات کرکے کہیں گے کہ نوازشریف کوبہتر طبی سہولیات نہیں مل رہیں ۔ سیاسی جماعتوں کی طرف سے اور پارلیمنٹ کے اندر اس طرح کا ماحول بنا یا جائے گا کہ نوازشریف کی ضمانت کی ہو سکے ، اس ضمن میں نوازشریف اور زرداری کے دو قریبی دوست بھی متحرک ہیں ۔