اسلام آباد،لاہور(قاسم نواز عباسی، نامہ نگار،کرائم رپورٹر، سٹاف رپورٹر،جنرل رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف علاج کرانے کیلئے جیل سے ہسپتال منتقل ہونے سے تا حال انکاری ہیں، اس حوالے سے ان کو راضی کرنے میں اہلخانہ بھی ناکام رہے ۔تفصیل کے مطابق گزشتہ روزلکھپت جیل لاہور میں نوازشریف سے انکی والدہ شمیم بیگم، صاحبزادی مریم نواز ،بھائی شہباز شریف اور بھتیجے حمزہ شہباز اور دیگراہلخانہ نے ملاقات کی اور انکی خیریت دریافت کی۔ خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ والدہ اور دیگر اہلخانہ کی نوازشریف کو جیل سے ہسپتال منتقل ہونے کیلئے منانے کی کوششیں ایک بارپھر کامیاب نہیں ہوسکیں۔نواز شریف نے اہلخانہ کو جواب میں کہا کہ حکومت کا تضحیک آمیزرویہ قبول نہیں ۔ ایک سے دوسرے ہسپتال گھمایا جارہا ہے ، 5 میڈیکل بورڈز کی رپورٹس کے بعد بھی علاج شروع نہیں ہوا۔تضحیک قبول نہیں ،عزت کی موت کو ترجیح دونگا۔ علاج کی بھیک مانگی نہ مانگونگا،علاج کے نام پر سیاست ہورہی ہے ۔حکومت نے اب تک علاج کی کوئی سہولت فراہم نہیں کی ، صرف تنگ کیاجارہا ہے ۔نواز شریف کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ دل کی تکلیف اور طبیعت کی خرابی کے باوجود میاں صاحب ہسپتال جانے پر راضی نہیں ۔نواز شریف نے والدہ کو گھرجانے کی التجا کرتے ہوئے کہا کہ ’’ماں جی آپ دعا فرمائیں، جو اﷲ کو منظور ہوا ، ہوجائیگا۔‘‘ جیل انتظامیہ کے مطابق نواز شریف کی طبیعت ناسازی کے حوالے سے انکے بھائی اور دیگر اہلخانہ کو اڑھائی گھنٹے سے زائد تک ملاقات کی اجازت دی گئی۔بعدازاں ن لیگ کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کی طبیعت ٹھیک نہیں، ان کو بازو میں درد ہے ۔میں نے بڑے بھائی سے درخواست کی کہ آپکی طبیعت ٹھیک نہیں ہسپتال جائیں تو انہوں نے انکار کر دیا اور جیل میں رہنے کو ترجیح دی۔نوازشریف کی طبیعت کی ناسازی کے باعث آج جیل میں ان کیساتھ کوئی ملاقات نہیں ہوگی۔دوست احباب اور عوام سے انکی صحت کیلئے خصوصی دعا کی اپیل ہے ۔جیل آنے کے بجائے اپنے اپنے علاقوں میں دعا کی جائے ۔ پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہبازنے کہا کہ نوازشریف کی صحت سے متعلق علامات اچھی نہیں، حکومت خدانخواستہ حادثے کا انتظار کرنے کے بجائے اپنا فرض پورا کرے ۔ نوازشریف نے کہا ہے کہ وہ اپنا معاملہ اﷲ کی ذات کے سپرد کرچکے ہیں جبکہ عوام سے دعا کی درخواست کی ہے ۔حکومت علاج کو سیاسی تماشا نہ بنائے ، ورنہ ہمیں بھی راست اقدام اٹھانا پڑیگا۔ نجی ٹی وی کے مطابق ڈاکٹرز نے نواز شریف کو فی الحال ہسپتال منتقل نہ کرنے کی رپورٹ دیدی جبکہ انکی طبیعت کو بہتر قرار دیدیا۔جیل حکام نے شریف فیملی کے تحفظات کے برعکس رپورٹ صوبائی وزارت داخلہ کو بھجوا ئی جس میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کو ہسپتال منتقل کرنے کی ضرورت نہیں، جیل میں انکا روزانہ کی بنیاد پر چیک اپ کیا جا رہا ہے ۔ شریف فیملی کے تحفظات پرپنجاب حکومت نے نواز شریف کا تفصیلی میڈیکل چیک اپ کرایا۔دریں اثنا ایک بیان میں شہباز شریف نے نواز شریف کی صحت سے متعلق تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ انکا علاج نہ کرنا جرم ہے ، ایک بیمار شخص کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانا کم ظرفی ہے ۔ وزرا ای سی ایل میں نام ہونے کے باوجود بیرون ملک جاسکتے ہیں لیکن ملک کو جوہری طاقت بنانیوالے کو علاج گاہ لے جانے کی اجازت نہیں۔علاوہ ازیں صوبائی وزیر قانون بشارت راجہ نے ایک بیان میں کہا کہ بہترین ڈاکٹرز سے نواز شریف کا علاج کرانے کیلئے تیار ہیں مگر انہوں نے خود ہسپتال جانے سے انکار کر دیا ۔ کیسا انوکھا قیدی ہے جو علاج بھی اپنی مرضی کا چاہتا اور یہ بھی چاہتا ہے کہ عدالتوں سے اسکے متعلق فیصلے اسکی مرضی سے ہوں ۔ اگر اپنی مرضی سے علاج کرانا ہے تو جو اربوں روپے لوٹ کر باہر بھیجے ہیں ان سے علاج کرا لیں۔ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے سالانہ سپورٹس گالا ڈے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو پی آئی سی منتقل کی ہدایات جاری کی تھیں، پورے عملے کو ہائی الرٹ رکھا تھا مگر انہوں نے ہسپتال جانے سے انکار کیا،شاید ان کو ہمارے ہسپتال پسند نہیں لیکن اگر وہ آتے ہیں تو انہیں پی آئی سی میں تمام سہولیات ملیں گی ۔ کسی مریض کی زبردستی انجیو گرافی کیسے کرسکتے ہیں۔ ہم نے پوری کوشش کی مگر نوازشریف نہیں مانے ، مریض ہمیشہ اپنی مرضی سے ہی علاج کراتا ہے ۔