لاہور (نامہ نگارخصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کا نام مشروط طور پر ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے پر وفاقی حکومت، نیب اور دیگر اداروں کو آج کیلئے نوٹس جاری کرکے شق وار جواب مانگ لیا۔ صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف نے اپنے بھائی کا نام مشروط طور پر ای سی ایل سے نکالنے کے خلاف ہنگامی بنیادوں پر درخواست دائر کی جس پر جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے لگ بھگ آدھا گھنٹہ سماعت کی۔ درخواست میں نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے رقم جمع کرانے کے احکامات کو چیلنج کیا گیا۔ جسٹس علی باقر نجفی نے عدالت کے دائرہ اختیار کے بارے میں درخواست گزار کے وکیل امجد پرویز سے استفسار کیا کہ نواز شریف کا معاملہ نیب لاہور سے متعلقہ ہے یا اسلام آباد سے ؟۔ وکیل نے نفی میں جواب دیا اور بتایا اس بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔ دو رکنی بنچ نے یہ بھی استفسار کیا کہ کیا احتساب عدالت اسلام آباد کے فیصلے کے خلاف یہ عدالت سماعت کرنے کی مجاز ہے ۔ امجد پرویز ایڈووکیٹ نے بتایا اعلی عدلیہ کے فیصلے کی روشنی میں بنچ درخواست پر سماعت کرسکتا ہے ، کسی بھی عدالت نے نواز شریف پر اس طرح کی شرائط عائد نہیں کیں جس طرح وفاقی حکومت کر رہی ہے ، نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دینا آئین کے منافی ہے اور قانون میں اس کا کوئی جواز نہیں۔ وفاقی حکومت کے وکیل ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض اٹھایا۔ بنچ نے قرار دیا قانون کے تحت جہاں کا رہائشی ہو وہ ای سی ایل میں اپنے نام کے اندراج کے خلاف اسی عدالت سے رجوع کرسکتا ہے ۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان نے واضح کیا احتساب عدالت اسلام آباد نے سزا کے ذریعے جرمانہ عائد کیا تھا اور اسی کے مساوی رقم کا تقاضا کیا گیا ہے ،نواز شریف کی سزا کالعدم قرار نہیں دی گئی بلکہ معطل ہے ، کل کو بیرون ملک جانے والا اگر واپس نہیں آتا تو اس کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر ڈال دی جاتی ہے جیسے مشرف کے معاملے پر ہوا۔ لاہور(سٹاف رپورٹر،صباح نیوز)صدرمسلم لیگ ن شہباز شریف نے الزام عائد کیا ہے حکومت نواز شریف سے انڈیمنٹی بانڈ کی آڑ میں تاوان لینا چاہتی ہے جو ہمیں کسی صورت قبول نہیں، عمران نیازی اور ان کی جماعت نے عوام کے دل و دماغ میں زہر گھول دیا ،سلیکٹڈ وزیر اعظم بانڈ کی آڑ میں دھوکہ کی طرف جانا چاہتے ہیں، یہ کہیں گے ہم نے ساڑھے سات ارب روپے نکلوا لئے ،یہ این آر او لے نہ دے سکتے ہیں،خدانخواستہ نوازشریف کو کچھ ہوا تو عمران نیازی میں آپ کو ذمہ دار ٹھہراؤں گا، قوم اسے برداشت نہیں کریگی، حکومت قائد کی صحت پر سیاست کر رہی ہے ،دو ہائیکورٹس نے نواز شریف کو ضمانت دی،پھر حکومت مکاری کرے تو اس سے گھٹیا پن کوئی نہیں،کسی عدالت نے کوئی شرط نہیں لگائی، عدالت نے کہا نواز شریف علاج کیلئے بیرون ملک جاسکتے ہیں،اس کے بعد انڈیمنٹی بانڈ کی گنجائش نہیں رہتی، نواز شریف کے خلاف نیب سمیت کوئی ادارہ کسی کیس میں آدھے دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں کرسکا،حکومت اس شخص سے شورٹی بانڈ مانگ رہی ہے جس نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا، ملک سے اندھیروں کا خاتمہ کیا، 3 بار وزیراعظم رہے ، جب عمران خان زخمی ہوئے تھے تو نواز شریف خود ان کی عیادت کیلئے گئے ، زلفی بخاری کا نام کس نے آدھے گھنٹے میں ای سی ایل سے نکالا ، کیا کسی نے ان سے شورٹی بانڈ مانگا تھا؟۔پارٹی اجلاس کے بعد ظفر الحق، احسن اقبال، مریم اورنگزیب، خرم دستگیر،امیر مقام اور ڈاکٹر عدنان کے ہمراہ ماڈل ٹاؤن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا2 ڈاکٹرز نے نواز شریف کوفوری بیرون ملک بھجوانے کی تجویز دی،جب نوازشریف نیب کی حراست میں تھے تو 22 اکتوبر کی رات مجھے پتا چلا کہ ان کی صحت بہت خراب ہے تومیری خوف خدا رکھنے والوں نے مدد کی،نواز شریف کی صحت سب سے پہلے ہے ،ہم اس کیلئے سب کچھ کرنے کو تیار ہیں لیکن اس شرط کا جواز کیا ہے ؟،یہ گھٹیا حرکت، چھوٹے ذہن کی عکاسی ہے ، حکومت کا دوہرا معیار ہے ، سلیکٹڈ وزیراعظم کا نواز شریف کے ساتھ رویہ متعصبانہ اور سنگ دلانہ ہے ،کیا جنرل ریٹائرڈ مشرف سے کسی قسم کا ضمانتی بانڈ مانگا گیا؟۔ محکمہ داخلہ نیب اور نیب محکمہ داخلہ کی جانب گیند پھینک رہا ہے ، نواز شریف کی صحت پر سیاست بند کر دیں، پاکستان کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا گیا، حکومت نے بدترین ڈرامہ بازی کی ہے ، پاکستان کے عوام بہت رنجیدہ ہیں،حکومت میں بہت سے ایسے لوگ موجود ہیں جنہوں نے قرضہ معاف کرایا۔نواز شریف صبر، جرات و بہادری سے صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں، اتنے کم پلیٹ لیٹس پر اندرونی بلیڈنگ نہ ہونا معجزہ ہے ،پوری قوم ان کی صحت کے حوالے سے پریشان لیکن حکومت سیاست کیلئے پریشان ہے ، احتساب عدالت نے 6 جولائی کو سزا سنائی اور13 جولائی کو نواز شریف اپنی بیٹی کے ہمراہ لندن سے پاکستان پہنچ گئے ،نامور وکلا اور قانون دانوں نے بھی حکومتی فیصلے کو غلط قرار دیا،حکومتی ڈاکٹرز نے کہا نواز شریف کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں لیکن اس کے باوجود انسانی مسئلے کو سیاسی رنگ دیا گیا،باتیں کی جا رہی ہیں کہ نواز شریف کو گھر میں کیوں رکھا گیا ہے ، نواز شریف کے علاج کے لیے گھر میں آئی سی یو بنایا گیا ہے ، وزرا کھلے عام کہتے ہیں ہم نواز شریف کی صحت پر سیاست کر رہے ہیں، ،جج ارشد ملک کے متعلق جو کچھ سامنے آیا ان کو ہٹایا گیا لیکن فیصلہ معطل نہیں کیا گیا، ا یئر ایمبولینس نے کل آنا تھا نہیں آ سکی ،حسین نواز کے زہر دینے کے بیان پر ڈاکٹر ضرور چیک کرینگے ،نواز شریف کو باہر جانے کیلئے ہم نے بڑی مشکل سے منایا،عدالتی فیصلہ آئے گا تو ہم اس کا احترام کرینگے ،8 ہفتوں کے بعد ڈاکٹروں کی تجویز کے مطابق فیصلہ کرینگے ۔نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے کہا پلیٹ لیٹس کم ہونے کی وجہ کی تشخیص نہیں کی جا سکی،سٹیرائیڈز لگانے کے باوجود پلیٹ لیٹس نہیں بڑھے ،4 آدمیوں کے پلیٹ لیٹس کی کٹ لگائی لیکن پلیٹ لیٹس صرف 13 ہزار ہوئے ، بائی پاس کے بعدنواز شریف کودو مرتبہ ہارٹ اٹیک ہوا،ایک مرتبہ اڈیالہ جیل، دوسری مرتبہ سروسز ہسپتال میں ہوا،ان کے دماغ کو جانے والی شریانیں 80 فیصد بند ہیں،عارضہ قلب کے ساتھ ساتھ انہیں گردوں، یوریا اور کریٹنن کے بھی مسائل ہیں۔مریم اورنگزیب نے کہا وفاقی وزراء سمیت کرائے کے تمام ترجمان نواز شریف کی صحت پر سیاست کر رہے ہیں،ایک ایک لمحہ قیمتی ہے ، یہ جاننے کے باوجود حکومت دانستہ نوازشریف کی زندگی کے راستے میں غیر قانونی رکاوٹیں کھڑی کررہی ہے جوانکی زندگی سے کھیلنے کے مترادف ہے ۔