لاہور(حنیف خان)مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف کو مخصوص مدت کے لئے دوران قیدچار مرتبہ ریلیف ملنے کا ’’اعزاز‘‘ حاصل ہوا۔پہلے سپریم کورٹ نے طبی بنیادوں پر چھ ہفتوں ،اسلام آباد ہائیکورٹ نے چار دن ،پھر آٹھ ہفتوں کے لئے نوازشریف کی ضمانت منظور کی جبکہ لاہور ہائیکورٹ نے ای سی ایل سے نام خارج کرنے پرانڈیمنٹی بانڈ کی شرط ختم کرتے ہوئے چارہفتوں کے لئے بیرون ملک جانے کی اجازت دی۔ نوازشریف کے خلاف تین کیس احتساب عدالت اسلام آباد میں ٹرائل ہوئے ۔احتساب عدالت نے 06جولائی 2018ء کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کو سزاسنائی۔اس کیس میں 25ستمبر 2018ء کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے ضمانت دی۔دوسرے کیس فلیگ شپ کیس میں احتساب عدالت نے نوازشریف کو بری کیا تھا۔تیسرے کیس العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف سزا کاٹ رہے تھے ۔مسلم لیگ (ن)کے قائد نوازشریف کو احتساب عدالت نے 6جولائی 2018کو سزا سنائی تواس وقت نوازشریف لندن میں علیل اپنی اہلیہ بیگم کلثوم نوازکے پاس تھے تاہم نوازشریف اپنی صاحبزادی مریم نوازکے ہمراہ سزا کاٹنے کے لئے 13جولائی2018ء کو پاکستان آگئے اور انہیں لاہور ائیرپورٹ سے گرفتار کرکے اڈیالہ جیل اسلام آباد منتقل کردیا گیا۔ سب سے پہلے نوازشریف کوعلاج و معالجہ کی بنیاد پر سپریم کورٹ نے چھ ہفتوں کی رہائی دی ،7 مئی کو6 ہفتے پورے ہونے پر ریلی کی صورت میں نوازشریف دوبارہ کوٹ لکھپت جیل منتقل ہوئے ۔احتساب عدالت لاہور نے 11 اکتوبر کو مسلم لیگ (ن) کے قائدنوازشریف کو چودھری شوگرملز کیس میں کوٹ لکھپت جیل سے نیب کی تحویل میں دینے کی اجازت دی،21 اکتوبر کی رات نواز شریف کی طبیعت خطرناک حد تک بگڑنے پر انہیں سروسز ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے 25 اکتوبر کو چودھری شوگرملزکیس میں نواز شریف کی ضمانت منظور کی۔26اکتوبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیز یہ ریفرنس میں 29 اکتوبر تک سزا معطل کرکے عبوری ضمانت منظور کی۔29اکتوبر کواسلام آباد ہائی کورٹ نے آٹھ ہفتوں کے لئے طبی بنیادوں پر نواز شریف کی ضمانت منظور کی۔شہبازشریف نے علاج کے پیش نظر نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لئے وزارت داخلہ کو درخواست دی، وفاقی حکومت نے نوازشریف کو علاج کے لئے بیرن ملک جانے کی مشروط اجازت دی۔شریف خاندان نے وفاقی کابینہ کے انڈیمنٹی بانڈز کے فیصلے کے خلاف14نومبر کو لاہورہائیکورٹ سے رجوع کرکے اسے چیلنج کردیا۔لاہورہائیکورٹ نے 16نومبر کو نوازشریف کو انڈیمنٹی بانڈ کی شرط ختم کرتے ہوئے 4ہفتے کے لئے علاج کے سلسلے میں بیرون ملک جانے کی اجازت دی۔