لاہور(شکیل سعید)آئینی ماہرین کا کہنا ہے جج ارشد ملک کو برطرف کرنے کے بعدنوازشریف کو ملنے والی سزا اور بریت کے حوالے سے موجود دونوں فیصلوں کا ٹرائل دوبارہ نہیں ہوسکتا بلکہ پہلے سے موجود شہادتوں کا جائزہ لے کر فیصلہ دوبارہ لکھا جاسکتا ہے ۔ سابق سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار رانا اسداﷲ خان ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نے کہاارشد ملک کے بیان کے بعدفیصلے مشکوک ثابت ہوئے ہیں لہٰذا اس کا دوبارہ جائزہ لینا ضروری ہے ، اس کے لیے کیسوں میں موجود شہادتوں کا دوبارہ سے جائزہ لے کر فیصلہ تحریر کیا جاسکتا ہے ،دوبارہ جائزہ لینے پر نوازشریف کی سزا میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے اور سزا ختم بھی ہوسکتی ہے ،اس کا تمام انحصار ٹرائل میں موجود شہادتیں ہیں، اگر ٹرائل دوبارہ ہوتا ہے تو پراسیکیوشن کی جانب سے ٹرائل میں کی جانے والی غلطیوں کو ٹھیک کیا جاسکتا ہے لہٰذا موجودہ صورتحال کے مطابق یہی بنتا ہے کہ شہادتوں کا دوبارہ جائزہ لے کر فیصلہ کیا جاسکتاہے ۔ اظہر صدیق ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نے کہا ارشد ملک کی برطرفی کا نقصان نوازشریف کو ہوگا کیونکہ ان کی طرف سے اعترافی بیان بھی دیا گیا کہ مجھے رشوت کی پیشکش بھی کی گئی ،نوازشریف کو چودہ سال سزا ہونی چاہئیے تھی لیکن ایسا نہیں کیا گیا ، نوازشریف کو دی جانے والی سزا کا فیصلہ کالعدم ہوسکتا ہے نہ ہی دوبارہ ٹرائل ہوگا تاہم پہلے سے موجود شہادتوں کا جائزہ لے کر فیصلہ دوبارہ تحریر کیا جاسکتا ہے ، اس فیصلے میں نوازشریف کی سزا میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے اور اس میں کمی بھی کی جاسکتی ہے تاہم زیادہ امکان یہی ہے کہ سزا میں اضافہ ہو۔