لاہور(رانا محمد عظیم ) سابق وزیر اعظم نواز شریف کے بیان کا ایک روز قبل ہی بھارتی و عالمی میڈیا میں چرچا ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔ مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی پریس کانفرنس کی تیاری دو روز سے جاری تھی ۔اس حوالے سے ملکی صحافیوں سے پہلے اس پریس کانفرنس کے بہت سے مندرجات بھارتی اور انٹرنیشنل میڈیا کے پاس پہنچ چکے تھے اور پریس کانفرنس سے ایک روز پہلے ہی بھارتی میڈیا میں نوازشریف کی یہ تمام باتیں ڈسکس کی جارہی تھیں جبکہ دو بھارتی ٹی وی چینلز پر اس بات کا اظہار کیا گیاکہ نواز شریف عدالت میں جواب جمع کرانے جارہے ہیں جس میں حساس اداروں کو بھی نشانہ بنائیں گے ۔باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی اس پریس کانفرنس اور عدالت میں جمع کرایا گیا جواب باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت انٹرنیشنل میڈیا بالخصوص بھارتی میڈیا میں پہلے ہی پہنچاد یا گیا تھا جس کی ذمہ داری ایک میڈیا ہاؤس کے ایک اہم ذمہ دار اور دو اہم لیگی رہنماؤں نے اپنے ذمہ لی تھیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف 31مئی سے پہلے پریس کانفرنس یا پارٹی اجلاس یا میڈیا ٹاک میں حساس ادارے کے مزید ذمہ داران پر الزامات لگائیں گے جس میں اسامہ کی پاکستان موجودگی ،ایبٹ آباد آپریشن و دیگر ایشوز کو سامنے لائیں گے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف کو باقاعدہ کچھ ایسی غیر ملکی قوتیں بھی اس حوالے سے نہ صرف سپورٹ کر رہی ہیں بلکہ نواز شریف کے دئے گئے بیانات اور الزامات کو باقاعدہ عالمی سطح پر پروموٹ بھی کر رہی ہیں ۔ ادھر نواز شریف کی پریس کانفرنس کے حوالے سے ن لیگ کے اندر مزید دو گروپ بن گئے ۔ شہباز شریف کے حمایتی کسی صورت میں بھی نواز شریف کی اس پریس کانفرنس کے حق میں نہیں تھے ۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف بھی نہیں چاہتے تھے کہ نوازشریف کو ئی نیا پنڈورا باکس کھولیں ۔شہباز شریف نے نواز شریف تک یہ پیغام بھی پہنچایا تھا کہ مزیدمحاذ آرائی نہ کی جائے اس سے پارٹی کو شدید نقصان ہوگا۔ شہباز شریف کی لابی سے تعلق رکھنے والے جو چند ارکان اس پریس کانفرنس کے وقت وہاں موجود تھے انہوں نے بھی پریس کانفرنس ختم ہونے کے بعد برملا کہا کہ جو تھوڑی بہت کسر رہ گئی تھی آج وہ بھی نکل گئی ہے ۔پہلے ہی لوگ ہمارا ساتھ چھوڑتے جار ہے ہیں اور اب مزید ہمارا بیڑہ غرق اس پریس کانفرنس نے کر دیا ۔ شہباز شریف اور شریف خاندان کے چند دیگر افراد بھی اس معاملے پر نواز شریف سے سخت نالاں ہیں۔ بظاہر تو ان کے اختلافات نظر نہیں آتے مگر پارٹی کیساتھ ساتھ شریف خاندان کے اند ر بھی واضح طور پر دو گروپ بن چکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے شریف خاندان کا ایک اہم فر د آئندہ چند روز میں ناراض ہو کر پاکستان سے باہر جا رہا ہے جبکہ ن لیگ کے اندر بھی ایک بڑے گروپ نے جو اب تک ساتھ تھا ، آئندہ میٹنگ میں جانے سے انکار کر دیا ہے ۔