اسلام آباد (سٹاف رپورٹر،این این آئی،92 نیوز رپورٹ)اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی غیر موجودگی میں ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز کے خلاف سابق وزیراعظم،مریم نواز اور کیپٹن (ر)صفدرکی اپیلوں پر سماعت جاری رکھنے یا خارج کرنے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کرلیا۔جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل بینچ نے سماعت کی ۔عدالتی معاون اعظم نذیر تارڑ نے دلائل دیتے ہوئے کہا اپیل بھی ٹرائل کا ہی تسلسل ہوتی ہے ۔جسٹس عامر فاروق نے کہا آپ یہ سوچ کر دلائل دیں کہ ملزم کے وکیل نہیں، عدالت کی معاونت کر رہے ہیں۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا جیسے ٹرائل غیر موجودگی میں نہیں چل سکتا، اپیل پربھی سماعت نہیں ہو سکتی،میں بیلنس دلائل دوں اور عدالت کی معاونت کروں گا۔جسٹس عامر فاروق نے عدالتی معاون اعظم نذیر تارڑ کو ٹوک دیا اور کہا آپ اس وقت کورٹ کے سامنے اعظم نذیرتارڑ ایڈووکیٹ سپریم کورٹ ہیں، ہم کورٹ آف لاء ہیں اور ہم نے قانون کے مطابق دیکھنا ہے ، ہمیں اس بات کی کوئی پروا نہیں کہ اپیل کنندہ کون ہے ۔ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب جہانزیب بھروانہ نے بھی عدالتی فیصلوں کے حوالے پیش کر دیئے اور موقف اپنایا ایک اپیل کو خارج جبکہ دوسری اپیل کو زیر سماعت رہنے دیں۔92 نیوزرپورٹ کے مطابق اعظم نذیر تارڑ نے کہانواز شریف کی غیر موجودگی میں عدالت کے پاس اختیار ہے کہ وہ کیس خارج کردے ، حیات بخش کیس کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے ان اپیلوں کو مسترد کیا جو عدالت میں موجود نہیں تھے ، ڈھاکہ ہائیکورٹ نے بھی غیر موجود شخص کے کیس کو بند کرنے کا فیصلہ دیا، اگر کوئی عدالتی اشتہاری ہے اور سرینڈر نہیں ہو رہا تو اس کی اپیل بھی خارج ہو گی۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا ہمارے پاس 2 اپیلیں ہیں،ایک میں 3 لوگ جبکہ ایک میں سنگل شخص ہے ، کیا جو لوگ عدالت میں موجود ہیں ہم ان کے کیس کو بھی نہیں سنیں گے ؟۔اعظم نذیر تارڑ نے کہاجو لوگ عدالت کے سامنے موجود ہیں ان کے کیس کو سن سکتے ہیں۔