اسلام آباد(سپیشل رپورٹر ؍ خصوصی نیوز رپورٹر) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس ریاستی اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش تھی، عدالتوں اور فوج کو بدنام نہیں ہونے دیں گے ، پاکستان کی مسلح افواج قومی سلامتی کی ضامن ہیں،ن لیگ نے ایک بار پھر بھارتی ایجنڈے کو فروغ دیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے زیرصدارت حکومتی ترجمانوں کااجلاس ہوا جس میں ملکی سیاسی صورتحال سمیت اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی ، قرارداد اورنواز شریف کی تقریرکاجائزہ لیا گیا۔حکومتی ترجمانوں نے نوازشریف کی تقریر کو بھارتی بیانیہ قرار دیتے ہوئے اداروں کے خلاف بیان بازی کی سخت مذمت کی۔ حکومتی ارکان نے کہا نوازشریف کی تقریردشمن ملک کابیانیہ تھا،اداروں کے خلاف تقریرپربھارتی میڈیامیں چرچے ہوئے ،نواز شریف نے بھارتی پروپیگنڈا اور مؤقف کو پذیرائی دی۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کہا اپوزیشن کی اے پی سی ریاستی اداروں کوبدنام کرنے کی کوشش تھی، پاکستان کی مسلح افواج قومی سلامتی کی ضامن ہیں، کئی ممالک کمزورفوج کے باعث تباہ ہوئے ۔عمران خان نے کہا ن لیگ نے ایک بارپھربھارتی ایجنڈے کوفروغ دیا، یواین اجلاس سے پہلے افواج کوبدنام کرنابھارتی سازش کاحصہ ہے ، بیرون ملک ایک پوری لابی پاک فوج کے خلاف سرگرم عمل ہے ۔انھوں نے مزید کہا کہ بھارت پاکستانی اداروں اورملک میں عدم استحکام چاہتاہے اور جنرل اسمبلی اجلاس سے قبل دنیاکی توجہ کشمیر سے ہٹانا چاہتا ہے ۔اجلاس کے شرکاء نے کہا لیگی قیادت کواپنی مرضی کے جج اور افسران پسندہیں، تاریخ گواہ ہے نوازشریف اداروں کے سربراہان لاتے ہیں،پھران سے لڑتے ہیں، اپوزیشن جماعتوں کا مقصد صرف اقتدار کا حصول ہے ۔وزیر اعظم نے ترجمانوں کو ہدایت کی کہ وہ اپوزیشن کو میڈیا پر قوم کے سامنے بے نقاب کریں اور حکومتی پالیسیوں کو اجاگر کریں۔علاوہ ازیں وزیراعظم سے مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے گفتگو کرتے ہوئے کہاقومی ادارے قابل احترام ہیں، ادارے ایک پیج پر اور ملک کے اتحادکی ضمانت ہیں، پوری قوم اپنے اداروں کے ساتھ کھڑی ہے ۔عمران خان نے کہا نواز شریف کی تقریر ’’مجھے کیوں نکالا ‘‘کا پارٹ ٹو تھا، تقریر کے ذریعے ان کی اصلیت قوم کے سامنے آئی، نہ پہلے بلیک میل ہوئے نہ اب ہوں گے ، احتساب جاری رہے گا۔ بابر اعوان نے کہا اے پی سی میں اپوزیشن قوم کے سامنے بے نقاب ہوئی، نیب اور تحقیقاتی اداروں کو مطلوب افراد کی کانفرنس تھی۔مزیدبرآں وفاقی وزرائشبلی فراز، شاہ محمود قریشی ،اسد عمر، فواد چودھری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن کی اے پی سی میں فوج، عدلیہ ،الیکشن کمیشن ، نیب سمیت تمام ریاستی اداروں کو نشانہ بنایاگیا ،ریاستی اداروں اور انتخابی عمل کو متنازعہ بنا کر ملک اور جمہوریت کی کون سی خدمت کی جارہی ہے ؟ ایک جمہوری حکومت کے خلاف تمام مفاد پرست اکٹھے ہو گئے ، نواز شریف کی تقریر پر بھارتی میڈیا نے بہت خوشی منائی ، بھارت کے تمام بڑے اخبارات میں نواز شریف کی شہ سرخی ہے کہ نواز شریف نے فوج پر حملہ کر دیا ، نواز شریف جان کو لاحق خطرات پر عدالت کے ذریعے ملک سے باہر گئے تھے ، اب وہ بہتر ہوگئے ہیں تو فوری طور پر واپس آنا چاہئے ، اپوزیشن اور دشمن سمجھتے ہیں کہ اگر پاکستان میں جاری جمہوری نظام میں رکاوٹ نہ ڈالی گئی توملک ترقی کی تمام منازل طے کر جائے گا،وزیراعظم عمران خان اپنے دو ٹوک موقف پر قائم ہیں کہ کسی کو این آر او نہیں دینا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کہا وزیراعظم عمران خان کی ہدایات پر اے پی سی میں سیاسی قیادت کی تقریریں چلنے دی گئیں ،پیپلز پارٹی نے خود مولانا فضل الرحمان کی تقریر چلنے نہیں دی ، اس کا کریڈٹ حکومت اور وزارت اطلاعات کو جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا اپوزیشن اے پی سی میں الیکشن عمل کو مشکوک اور دھاندلی زدہ کرنے کی کوشش کی گئی حالانکہ حقائق اور اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ یہی شکست خوردہ اگر الیکشن جیت جاتے ہیں تو وہ الیکشن بہت بہترین اور اگر ہار جائیں تو دھاندلی زدہ ہوتے ہیں، یہ لیڈر الیکشن میں شکست کو ابھی تک ہضم نہیں کر پائے ۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ایک ناامیدی کی گھٹنا دہرائی گئی ، سب سے زیادہ شادیانے پڑوسی ملک میں بج رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کورونا پر ملک بند کرنے کا درس دینے والے آج کہتے ہیں کہ جنوری میں احتجاج ،جلسے ، جلوس کرینگے حالانکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ سردیوں میں کورونا واپس آنے کا خدشہ ہے ۔ انہوں نے کہا اپوزیشن کو ایف اے ٹی ایف سے متعلق قانون سازی سے کوئی سروکار نہیں، حکومت نے ان کے اور پاکستان کے دشمنوں کے عزائم ناکام بناتے ہوئے اہم قانون سازی کی ۔انہوں نے کہا آج کے دور کا این آر او نیب کو لپیٹنا ہے لیکن حکومت کے پختہ عزم کے بعد انھیں پتہ چل چکا ہے کہ این آر او نہیں ملنے والا ،اس لئے انہوں نے حکمت عملی بدلی ۔ انہوں نے کہا اے پی سی میں کہا گیا کہ سی پیک کو رول بیک گیا ، انہیں بتانا چاہئے کہ چین سی پیک پر پیش رفت پر نہ صرف مطمئن بلکہ فیز ٹو پر موجودہ حکومت کے ساتھ معاہدہ کیا ہے ، سب منصوبے اپنی مقررہ مدت میں حتمی نتیجے میں پہنچیں گے ۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی ،ترقی و اصلاحات اسد عمر نے کہا فیٹف قانون سازی پر اپوزیشن نے سوچا ،یہ این آر او کا بہترین طریقہ ہے ، فیٹف قانون سازی پر اپوزیشن کی 34 ترامیم بلیک میلنگ تھیں، فیٹف قانون سازی کے دوران اپوزیشن کو منہ کی کھانا پڑی، اینٹی منی لانڈرنگ قانون پاس ہونے سے ان کی جائیدادوں کو خطرہ ہے ۔ انہوں نے کہا نوازشریف کی تقریرکی سب سے زیادہ خوشی بھارتی میڈیا پر منائی گئی، بھارتی میڈیا کہہ رہا ہے نوازشریف کی سیاسی واپسی ہوگئی، سویلین بالادستی ہے ، فیصلے وزیراعظم عمران خان کر رہے ہیں، نواز شریف فواد چودھری سے کم صحت مند نہیں لگ رہے تھے ۔ انہوں نے کہا اپوزیشن کی سیاست ہی نہیں جائیدادیں بھی دائو پر لگی ہیں۔ انہوں نے کہا کل اپوزیشن نے دنیا میں سب سے بڑے بحران کورونا پر کوئی بات نہیں کی، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نوازشریف نے کل یہ باتیں کیوں کیں؟ فوج اور سویلین حکومتیں مل کر کام کر رہی ہیں۔ وفاقی وزیر سائنس ٹیکنالوجی فواد چودھری نے کہا اگر فوج اور عدلیہ اپوزیشن والوں کے ساتھ نہیں تو وہ خراب اور اگر یہ ساتھ ہوں تو اس جیسے ادارے ہی نہیں۔ انہوں نے کہا نواز شریف کس طریقے سے باہر گئے ،یہ بھی سب کو پتہ ہے ، ہمیں بھی پتہ تھا کہ نہیں آنا، اسی لئے 7 ارب کا بانڈ رکھا تھا ، نواز شریف کی باتوں سے لگتا ہے کہ نواز شریف کو بھولنے کی بیماری ہوگئی ہے ،1983میں جنرل جیلانی کی نظر نواز شریف پر پڑی ،1985 میں جیلانی نے وزیر خزانہ ، اسکے بعد نواز شریف پنجاب میں گئے تو جنرل ضیائالحق نے انھیں پرموٹ کیا ۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو الیکشن میں ریکارڈ ووٹ ملے اور پاکستان کی عوام نے ہی عمران خان کو وزیراعظم بنایا ہے جو اپنی مدت پوری کرینگے ، 2023میں دوبارہ معرکہ ہوگا ،میدان بھی ہوگا ، ہمیں امید ہے کہ آئندہ الیکشن تک تو نواز شریف آجائیں گے ۔ انہوں نے کہا امریکہ میں حسین حقانی کی قیادت میں بیٹھے ہوئے گروپ کے بیانیے کو ترویج دی جارہی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود نے کہا کہ نواز شریف جان کو لاحق خطرات پر عدالت کے ذریعے ملک سے باہر گئے تھے ، اب وہ بہتر ہوگئے ہیں تو فوری طور پر واپس آنا چاہئے ۔