لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک ) ماہر قانون بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ نوازشریف سے متعلق فیصلہ قانون اور میرٹ کے مطابق ہی ہوگا،اس میں کوئی شک وشبہ والی بات نہیں جبکہ فوجی عدالتیں ضرور ہونی چاہئیں کیونکہ آپکا جوڈیشل سسٹم دہشتگردی کے کیسز کو ڈیل ہی نہیں کرسکتا ۔ چینل92نیوزکے پروگرام’’بریکنگ ویوز ود مالک‘‘میں اینکر پرسن محمد مالک سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ کہا گیا تھا کہ ملٹری کورٹس کی مدت تک جوڈیشل سسٹم اپ گریڈ کرکے کیسز ٹرانسفر کرلینگے لیکن ایسا نہیں ہوسکا اسلئے سپیشل ملٹری کورٹس کا تواتر سے چلنا بہت ضرورت ہے ۔نیب کے قانون میں ضمانت کی گنجائش نہیں، جب نوازشریف نے سزا کیخلاف اپیل کی تو اسلام آباد ہائیکورٹ نے بڑا تفصیلی فیصلہ دیا جس کے اندر میرٹ کو بھی ڈسکس کیا گیا،عدالت نے کیس میں بہت سی خرابیاں اجاگر کرنے کے بعد احتساب عدالت کافیصلہ معطل کیا ۔جب نیب نے نوازشریف اور مریم کی رہائی کیخلاف اپیل کی تو سپریم کورٹ کی پہلی آبزرویشن یہ تھی کہ اگر فیصلے کو معطل کر نا تھا تو اتنے میرٹ سے کیوں ڈسکس کیا گیا ۔ جب ہائی پروفائل کیس آئے تو اس کو عموماً ایک مختلف طریقہ سے ڈیل کیا جاتا ہے ۔ چیف جسٹس کے تین دن میں فیصلہ آسکتا ہے ۔ابھی بہت سارے مقدمات ہیں جنہیں چیف جسٹس نے اپنی مدت میں ختم کرنا ہے ۔تجزیہ کار عامر متین نے کہا کہ جب سپیشل ملٹری کورٹس بنی تھیں تو کہا گیا تھا کہ دوسال میں ان کو ختم کردینگے اور عدالتیں سسٹم بہتر کرلینگی مگر ایسا نہیں ہوسکا ۔ سوال یہ اٹھتا ہے کہ یہ کام کیوں نہیں ہوسکا اورہمیں دوبارہ سپیشل ملٹری کورٹس کی توسیع کیوں کرنی پڑ رہی ہے ؟۔ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف،مریم اور صفدر کی رہائی سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلہ کیخلاف نیب کی اپیل پر سپریم کوٹ فیصلہ بالکل میرٹ پر کریگی ۔اگر فیصلہ نوازشریف کیخلاف آتا ہے تو وہ پہلے ہی جیل میں ہیں اور مریم نواز دوبارہ جیل میں ہونگی۔اگر ضمانت ہو بھی جاتی ہے تو نوازشریف پہلے ہی العزیزیہ کیس میں جیل میں ہیں ۔سابق صدر سپریم کورٹ بار کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ملٹری کورٹس کی توثیق نہیں ہونی چاہئے کیونکہ جوڈیشری سسٹم میں بھی دہشتگردوں کو سزائیں دی جاسکتی ہیں۔ میرے خیال میں نوازشریف اور مریم نوازسے متعلق نیب اپیل کے فیصلہ کیلئے ایک دودن کافی ہونگے اورجو فیصلہ معطل کیا گیا اسکی گنجائش نہیں تھی۔اگر چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ سے پہلے فیصلہ نہ ہوا تو پھر بنچ ٹوٹ جائیگا اور نیا بنچ بنے گا اور نیا بنچ نئے چیف جسٹس کی صوابدید پر ہوگا۔ یہ کیس یقیناً نوازشریف کی ذات سے بڑا کیس بن گیا ہے ۔