لاہور، راولپنڈی (رپورٹنگ ٹیم)مسلم لیگ(ن) کے قائد نوازشریف اور انکی صاحبزادی مریم نواز کو لاہور ائیرپورٹ سے گرفتار کرکے جیل منتقل کردیا گیا جبکہ شہبازشریف ریلی لیکر ائیرپورٹ نہ پہنچ سکے ۔تفصیلات کے مطابق نوازشریف اور مریم کولانے والی اتحاد ائیر ویز کی پرواز 243رات 8بجکر45منٹ پر ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر سے پہنچی۔ پرواز کو عام ٹرمینل کے بجائے حج ٹرمینل پراتارا گیا، اس موقع پر کوئی بھی لیگی رہنما استقبال کیلئے وہاں موجود نہ تھا، تاہم چند لیگی کارکنوں نے جو ائیر پورٹ کے باہر ’’ نوازشریف زندہ باد‘‘ اور’’ووٹ کو عزت دو‘‘کے نعرے لگائے ۔ طیارے کی لینڈنگ سے قبل فورسز نے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیر پورٹ کی سکیورٹی فول پروف کررکھی تھی،ائیرلیگ کے حامی عہدیداروں کو ڈیوٹی سے ہٹا دیا گیا۔ ائیر پورٹ جانیوالے راستوں کو کنٹینرز لگاکر بند کردیاگیا تھا، جبکہ ائیر پورٹ کے داخلی راستوں پر خاردار تاریں بچھائی گئی تھیں، ائیر پورٹ سکیورٹی فورس اور رینجرز نے طیارہ لینڈ کرتے ہی اسے اپنے حصارمیں لے لیا، خلیجی ائیر لائن کی پرواز میں نوازشریف کے ساتھ ملکی اور غیر ملکی صحافیوں کی بڑی تعداد موجودتھی، ایف آئی اے کی تین رکنی ٹیم نے طیارے کے اندرجاکر نوازشریف اورمریم نواز کے پاسپورٹ لے لئے ۔ ذرائع کے مطابق گرفتاری کے موقع پراکانومی کلاس کے بعض مسافروں نے بزنس کلاس میں داخل ہوکر نوازشریف اور مریم نواز کی گرفتاری روکنے کی کوشش کی تاہم ان کی مزاحمت ناکام بنادی گئی اور اے ایس ایف، ایف آئی اے اور نیب کی مشترکہ ٹیم نے دونوں باپ بیٹی کو گرفتار کرلیا، اس موقع پر میاں نوازشریف کارکنوں سے خطاب کیلئے اصرارکرتے رہے لیکن ان کی اس خواہش کو رد کردیاگیا۔دونوں کو خصوصی طیارے کے ذریعے نیواسلام آباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ پہنچایا گیا جہاں سے انتہائی غیرمعمولی سکیورٹی میں بکتربند گاڑیوں میں سنٹرل جیل اڈیالہ منتقل کردیاگیا۔ڈاکٹرز کی خصوصی ٹیم نے قانون کے مطابق دونوں کا طبی معائنہ بھی کیا۔ جیل کے اندر اور گردونواح میں سخت سکیورٹی اقدامات کئے گئے تھے ۔ ائیرپورٹ سے جیل کے تمام راستے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی بڑی تعداد موجود تھی۔چیف کمشنر اسلام آباد نے سہالہ ریسٹ ہائوس کو سب جیل قرار دیتے ہوئے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا جہاں مریم نواز کو منتقل کیا جانا تھا۔قبل ازیں مسلم لیگ (ن) کے قائد نے ابوظہبی ائیرپورٹ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو میدان جنگ بنا دیا گیا ، کیا ہم اب نیب ویب سے گھبرائیں گے ؟ انہیں رسوائی کے سوا کچھ نہیں ملے گا، 70سال کی رسوائی سے باہر نکلنا ہے ۔دوسری جانب مسلم لیگ(ن) کے صدرشہبازشریف نے کارکنوں کو نوازشریف کے استقبال کیلئے لاہور ائیرپورٹ پہنچنے کی کال دے رکھی تھی جس پر نگران انتظامیہ نے لاہور اور اسلام آباد میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے ، لاہور میں 50مقامات پر کنٹینرز لگاکر راستے بند کردیئے گئے تھے ، میٹرو اور سپیڈو بس بھی بند تھی جبکہ شہر میں موبائل فون سروس بھی معطل کررہی۔پولیس نے کریک ڈائون کرتے ہوئے صوبائی دارالحکومت سمیت پنجاب کے مختلف شہروں سے سینکڑوں کارکنوں کو گرفتار کرلیا ،لاہور کے داخلی راستوں پر لیگی قافلوں کو روک لیا گیا۔شہبازشریف کی قیادت میں مسلم مسجد لوہاری گیٹ سے ائیر پورٹ جانے کیلئے ریلی نکالی گئی جبکہ انتظامیہ کی طرف سے شہر کے داخلی اور خارجی راستوں کوصبح سویرے ہی کنٹینرز کھڑے کرکے بند کردیاگیا ، لیگی کارکنوں کی طرف سے اپنے قائدکا استقبال کرنے کیلئے تمام رکاوٹیں دور کرنے کی کوشش میں کئی مقامات پر پولیس اور لیگی کارکنان میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔ فیروزوالامیں پولیس نے لیگی کارکنوں کو منتشرکرنے کیلئے لاٹھی چارج اور شیلنگ بھی کی جبکہ بھٹہ چوک، ٹھوکر نیاز بیگ،راوی چوک اوردیگر کئی علاقوں میں پولیس اور لیگی کارکنان میں تصادم بھی ہوا ۔ ریلی میں مسلم لیگ (ن)کے سنیئر رہنما راجہ ظفر الحق، مشاہد حسین سید، پرویز رشید، طلال چودھری، مصدق ملک، مریم اورنگزیب، معطل میئرلاہور مبشر جاوید اوردیگر مرکزی وصوبوں کی قیادت موجود تھی۔ شہبازشریف کی گاڑی حمزہ شہبازشریف چلارہے تھے ۔ شہبازشریف کے لوہاری پہنچتے ہی ریلی کے شرکا میں جوش و خروش بڑھ گیا اور پھر قافلہ براستہ بھاٹی چوک، لوئر مال اور مال روڈ کے مقررہ روٹ پر اپنی منزل کی جانب روانہ ہوا۔ اس دوران شہر کے مختلف علاقوں سے قافلے مرکزی قافلے کا حصہ بنتے رہے ۔ انتظامیہ کی طرف سے ریلی کو روکنے کیلئے تہہ در تہہ کنٹینرز لگاکر راستے بند کئے گئے تھے ۔ مرکزی ریلی کو روکنے کیلئے سب سے پہلی رکاوٹ کنٹینرز لگاکر ضلع کچہری چوک میں قائم کی گئی اس کے بعد لوئر مال اور زمزمہ چوک، انارکلی چوک، میکلگن روڈ، جی پی او چوک، سٹیٹ بینک مسجد شہدا، فیصل چوک پر کنٹینرز لگاکر ان شاہراہوں کو ریلی کیلئے بند کیاگیا تھا۔شہبازشریف نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام نے دنیا کو بتا دیا ہے کہ نوازشریف اور مریم نواز کے ساتھ ناانصافی ہوئی، لاہور نے نوازشریف کے حق میں فیصلہ دے دیا ، لوگوں کا ایک سمندر سڑکوں پر امڈ آیا ہے ،25جولائی کے الیکشن کا فیصلہ آج ہوگیا ہے ،شیروں نے ثابت کردیا لاہور نوازشریف کا ہے ۔ریلی ائیرپورٹ تو نہ پہنچ سکی اور رات گئے دھرم پورہ میں اختتام کردیا گیا۔گوجرانوالہ سے ن لیگ کا قافلہ مرکزی رہنما خرم دستگیر کی قیادت میں لاہور پہنچا،راو ی روڈ پر پتھراؤ کی وجہ سے خرم دستگیر کی گاڑی کا شیشہ ٹوٹ گیا تاہم وہ خود محفوظ رہے ۔راوی پل پر سکیورٹی ڈیوٹی پر تعینات اہلکاروں پر پتھراؤ اور ڈنڈوں کے حملے سے دو درجن پولیس اہلکار شدید زخمی ہو گئے ۔سیالکوٹ سے خواجہ آصف کی قیادت میں 20 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ لاہور پہنچا۔ بتی چوک میں فیصل آباد سے آنیوالی سابق وزیر چودھری عابد شیر علی کی قیادت میں ریلی کو بھی پولیس نے روکنے کی کوشش کی مگر پولیس اور کارکن آمنے سامنے ہوگئے مگر پولیس نے ممکنہ تصادم کے خدشہ کے پیش نظر ریلی کو جانے دیا ۔اس طرح سابق ایم این اے میاں جاوید لطیف کی قیادت میں بھی ایک ریلی لاہور روانہ ہوئی ان کے ہمراہ چودھری یاسرا قبال گجر، ملک اشتیاق احمد ڈوگراور پارٹی کے دیگر کارکنان بھی موجودتھے ۔ شرقپور سے رانا طاہر کی قیادت میں سینکڑوں کارکن نواز شریف کے استقبال کیلئے لاہور پہنچے ۔کھڈیاں خاص سے ملک رشید ،ملک محمداحمدخاں کی قیادت میں قافلہ لاہورروانہ ہوا۔ ڈیرہ ہیڈمرالہ سے راناعارف اقبال کی قیادت میں ریلی روانہ ہوئی۔جاوید ہاشمی بھی نواز شریف کے استقبال کیلئے ملتان سے لاہور پہنچے ۔نواز شریف کے استقبال کیلئے چیچہ وطنی سے روانہ ہونیوالی ریلی کی قیادت کرنے والے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار قومی اسمبلی 149چودھری طفیل جٹ اور ان کے ساتھیوں پر ساہیوال کے قریب پولیس نے شدید لاٹھی چارج کیا جس سے چودھری طفیل شدید زخمی ہوئے جنہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا۔منڈی بہائوالدین میں مسلم لیگ(ن) کے 20سے زائد کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ہیڈمرالہ سے نمائندہ92نیوز کے مطابق نوازشریف کے استقبال کیلئے جانیوالے کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا۔فاروق آباد میں بھی متعدد کارکنوں کو حراست میں لیا گیا۔کئی ریلیاں رکاوٹوں کے باعث راستے سے ہی واپس چلی گئیں۔میاں عبدالمنان کی ریلی ساہیانوالہ انٹرچینج سے واپس چلی گئی ۔فیصل آباد سے رانا ثنا اﷲ کا قافلہ بھی کشمیر پل پر موجود رہا، لیگی رہنما اور ٹکٹ ہولڈرز فوٹو سیشن کر اکر چلتے بنے ۔
نوازشریف،مریم گرفتار، جیل منتقل، شہباز شریف ریلی لے کر لاہور ایئرپورٹ نہ پہنچ سکے
هفته 14 جولائی 2018ء
لاہور، راولپنڈی (رپورٹنگ ٹیم)مسلم لیگ(ن) کے قائد نوازشریف اور انکی صاحبزادی مریم نواز کو لاہور ائیرپورٹ سے گرفتار کرکے جیل منتقل کردیا گیا جبکہ شہبازشریف ریلی لیکر ائیرپورٹ نہ پہنچ سکے ۔تفصیلات کے مطابق نوازشریف اور مریم کولانے والی اتحاد ائیر ویز کی پرواز 243رات 8بجکر45منٹ پر ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر سے پہنچی۔ پرواز کو عام ٹرمینل کے بجائے حج ٹرمینل پراتارا گیا، اس موقع پر کوئی بھی لیگی رہنما استقبال کیلئے وہاں موجود نہ تھا، تاہم چند لیگی کارکنوں نے جو ائیر پورٹ کے باہر ’’ نوازشریف زندہ باد‘‘ اور’’ووٹ کو عزت دو‘‘کے نعرے لگائے ۔ طیارے کی لینڈنگ سے قبل فورسز نے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیر پورٹ کی سکیورٹی فول پروف کررکھی تھی،ائیرلیگ کے حامی عہدیداروں کو ڈیوٹی سے ہٹا دیا گیا۔ ائیر پورٹ جانیوالے راستوں کو کنٹینرز لگاکر بند کردیاگیا تھا، جبکہ ائیر پورٹ کے داخلی راستوں پر خاردار تاریں بچھائی گئی تھیں، ائیر پورٹ سکیورٹی فورس اور رینجرز نے طیارہ لینڈ کرتے ہی اسے اپنے حصارمیں لے لیا، خلیجی ائیر لائن کی پرواز میں نوازشریف کے ساتھ ملکی اور غیر ملکی صحافیوں کی بڑی تعداد موجودتھی، ایف آئی اے کی تین رکنی ٹیم نے طیارے کے اندرجاکر نوازشریف اورمریم نواز کے پاسپورٹ لے لئے ۔ ذرائع کے مطابق گرفتاری کے موقع پراکانومی کلاس کے بعض مسافروں نے بزنس کلاس میں داخل ہوکر نوازشریف اور مریم نواز کی گرفتاری روکنے کی کوشش کی تاہم ان کی مزاحمت ناکام بنادی گئی اور اے ایس ایف، ایف آئی اے اور نیب کی مشترکہ ٹیم نے دونوں باپ بیٹی کو گرفتار کرلیا، اس موقع پر میاں نوازشریف کارکنوں سے خطاب کیلئے اصرارکرتے رہے لیکن ان کی اس خواہش کو رد کردیاگیا۔دونوں کو خصوصی طیارے کے ذریعے نیواسلام آباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ پہنچایا گیا جہاں سے انتہائی غیرمعمولی سکیورٹی میں بکتربند گاڑیوں میں سنٹرل جیل اڈیالہ منتقل کردیاگیا۔ڈاکٹرز کی خصوصی ٹیم نے قانون کے مطابق دونوں کا طبی معائنہ بھی کیا۔ جیل کے اندر اور گردونواح میں سخت سکیورٹی اقدامات کئے گئے تھے ۔ ائیرپورٹ سے جیل کے تمام راستے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی بڑی تعداد موجود تھی۔چیف کمشنر اسلام آباد نے سہالہ ریسٹ ہائوس کو سب جیل قرار دیتے ہوئے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا جہاں مریم نواز کو منتقل کیا جانا تھا۔قبل ازیں مسلم لیگ (ن) کے قائد نے ابوظہبی ائیرپورٹ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو میدان جنگ بنا دیا گیا ، کیا ہم اب نیب ویب سے گھبرائیں گے ؟ انہیں رسوائی کے سوا کچھ نہیں ملے گا، 70سال کی رسوائی سے باہر نکلنا ہے ۔دوسری جانب مسلم لیگ(ن) کے صدرشہبازشریف نے کارکنوں کو نوازشریف کے استقبال کیلئے لاہور ائیرپورٹ پہنچنے کی کال دے رکھی تھی جس پر نگران انتظامیہ نے لاہور اور اسلام آباد میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے ، لاہور میں 50مقامات پر کنٹینرز لگاکر راستے بند کردیئے گئے تھے ، میٹرو اور سپیڈو بس بھی بند تھی جبکہ شہر میں موبائل فون سروس بھی معطل کررہی۔پولیس نے کریک ڈائون کرتے ہوئے صوبائی دارالحکومت سمیت پنجاب کے مختلف شہروں سے سینکڑوں کارکنوں کو گرفتار کرلیا ،لاہور کے داخلی راستوں پر لیگی قافلوں کو روک لیا گیا۔شہبازشریف کی قیادت میں مسلم مسجد لوہاری گیٹ سے ائیر پورٹ جانے کیلئے ریلی نکالی گئی جبکہ انتظامیہ کی طرف سے شہر کے داخلی اور خارجی راستوں کوصبح سویرے ہی کنٹینرز کھڑے کرکے بند کردیاگیا ، لیگی کارکنوں کی طرف سے اپنے قائدکا استقبال کرنے کیلئے تمام رکاوٹیں دور کرنے کی کوشش میں کئی مقامات پر پولیس اور لیگی کارکنان میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔ فیروزوالامیں پولیس نے لیگی کارکنوں کو منتشرکرنے کیلئے لاٹھی چارج اور شیلنگ بھی کی جبکہ بھٹہ چوک، ٹھوکر نیاز بیگ،راوی چوک اوردیگر کئی علاقوں میں پولیس اور لیگی کارکنان میں تصادم بھی ہوا ۔ ریلی میں مسلم لیگ (ن)کے سنیئر رہنما راجہ ظفر الحق، مشاہد حسین سید، پرویز رشید، طلال چودھری، مصدق ملک، مریم اورنگزیب، معطل میئرلاہور مبشر جاوید اوردیگر مرکزی وصوبوں کی قیادت موجود تھی۔ شہبازشریف کی گاڑی حمزہ شہبازشریف چلارہے تھے ۔ شہبازشریف کے لوہاری پہنچتے ہی ریلی کے شرکا میں جوش و خروش بڑھ گیا اور پھر قافلہ براستہ بھاٹی چوک، لوئر مال اور مال روڈ کے مقررہ روٹ پر اپنی منزل کی جانب روانہ ہوا۔ اس دوران شہر کے مختلف علاقوں سے قافلے مرکزی قافلے کا حصہ بنتے رہے ۔ انتظامیہ کی طرف سے ریلی کو روکنے کیلئے تہہ در تہہ کنٹینرز لگاکر راستے بند کئے گئے تھے ۔ مرکزی ریلی کو روکنے کیلئے سب سے پہلی رکاوٹ کنٹینرز لگاکر ضلع کچہری چوک میں قائم کی گئی اس کے بعد لوئر مال اور زمزمہ چوک، انارکلی چوک، میکلگن روڈ، جی پی او چوک، سٹیٹ بینک مسجد شہدا، فیصل چوک پر کنٹینرز لگاکر ان شاہراہوں کو ریلی کیلئے بند کیاگیا تھا۔شہبازشریف نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام نے دنیا کو بتا دیا ہے کہ نوازشریف اور مریم نواز کے ساتھ ناانصافی ہوئی، لاہور نے نوازشریف کے حق میں فیصلہ دے دیا ، لوگوں کا ایک سمندر سڑکوں پر امڈ آیا ہے ،25جولائی کے الیکشن کا فیصلہ آج ہوگیا ہے ،شیروں نے ثابت کردیا لاہور نوازشریف کا ہے ۔ریلی ائیرپورٹ تو نہ پہنچ سکی اور رات گئے دھرم پورہ میں اختتام کردیا گیا۔گوجرانوالہ سے ن لیگ کا قافلہ مرکزی رہنما خرم دستگیر کی قیادت میں لاہور پہنچا،راو ی روڈ پر پتھراؤ کی وجہ سے خرم دستگیر کی گاڑی کا شیشہ ٹوٹ گیا تاہم وہ خود محفوظ رہے ۔راوی پل پر سکیورٹی ڈیوٹی پر تعینات اہلکاروں پر پتھراؤ اور ڈنڈوں کے حملے سے دو درجن پولیس اہلکار شدید زخمی ہو گئے ۔سیالکوٹ سے خواجہ آصف کی قیادت میں 20 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ لاہور پہنچا۔ بتی چوک میں فیصل آباد سے آنیوالی سابق وزیر چودھری عابد شیر علی کی قیادت میں ریلی کو بھی پولیس نے روکنے کی کوشش کی مگر پولیس اور کارکن آمنے سامنے ہوگئے مگر پولیس نے ممکنہ تصادم کے خدشہ کے پیش نظر ریلی کو جانے دیا ۔اس طرح سابق ایم این اے میاں جاوید لطیف کی قیادت میں بھی ایک ریلی لاہور روانہ ہوئی ان کے ہمراہ چودھری یاسرا قبال گجر، ملک اشتیاق احمد ڈوگراور پارٹی کے دیگر کارکنان بھی موجودتھے ۔ شرقپور سے رانا طاہر کی قیادت میں سینکڑوں کارکن نواز شریف کے استقبال کیلئے لاہور پہنچے ۔کھڈیاں خاص سے ملک رشید ،ملک محمداحمدخاں کی قیادت میں قافلہ لاہورروانہ ہوا۔ ڈیرہ ہیڈمرالہ سے راناعارف اقبال کی قیادت میں ریلی روانہ ہوئی۔جاوید ہاشمی بھی نواز شریف کے استقبال کیلئے ملتان سے لاہور پہنچے ۔نواز شریف کے استقبال کیلئے چیچہ وطنی سے روانہ ہونیوالی ریلی کی قیادت کرنے والے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار قومی اسمبلی 149چودھری طفیل جٹ اور ان کے ساتھیوں پر ساہیوال کے قریب پولیس نے شدید لاٹھی چارج کیا جس سے چودھری طفیل شدید زخمی ہوئے جنہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا۔منڈی بہائوالدین میں مسلم لیگ(ن) کے 20سے زائد کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ہیڈمرالہ سے نمائندہ92نیوز کے مطابق نوازشریف کے استقبال کیلئے جانیوالے کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا۔فاروق آباد میں بھی متعدد کارکنوں کو حراست میں لیا گیا۔کئی ریلیاں رکاوٹوں کے باعث راستے سے ہی واپس چلی گئیں۔میاں عبدالمنان کی ریلی ساہیانوالہ انٹرچینج سے واپس چلی گئی ۔فیصل آباد سے رانا ثنا اﷲ کا قافلہ بھی کشمیر پل پر موجود رہا، لیگی رہنما اور ٹکٹ ہولڈرز فوٹو سیشن کر اکر چلتے بنے ۔
آج کے کالم
یہ خبر روزنامہ ٩٢نیوز لاہور میں هفته 14 جولائی 2018ء کو شایع کی گی
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں