لاہور ( رانا محمد عظیم) نوازشریف کی ضمانت، مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کیلئے دھچکا ثابت ہو ئی ہے ن لیگ کے وہ کارکن جو مارچ اور دھرنے کیلئے بھرپور تیاری کر رہے تھے نوازشریف کو ریلیف ملنے پرنہ صرف ان کا جوش کم ہو گیا ہے بلکہ اکثریتی کارکنوں، رہنمائوں نے مارچ کی طرف توجہ دینی انتہائی کم کر دی ہے ،جنوبی پنجاب میں جہاں پر فضل الرحمان کیلئے استقبالی کیمپ ، جلوس کے استقبال کے ساتھ ساتھ کھانا دینے کیلئے جن لیگیوں کی ڈیوٹیاں تھیں انہوں نے بھی مارچ کے انتظامات نہ صرف ادھورے چھوڑ دیئے ہیں بلکہ وہ نوازشریف کی عیادت کیلئے لاہورپہنچ گئے ہیں جبکہ گزشتہ چار روز سے میڈیا پر بھی مولانا کے دھرنے کے بجائے نوازشریف ہی ڈسکس ہو رہے ہیں اور اس دوران میں ن لیگی رہنمائوں کی روزانہ ہونے والی میڈیا ٹاک میں بھی آزاد ی مارچ کا ذکر اور اس میں شرکت کے حوالے سے کال کا لفظ بھی استعمال نہیں ہو رہا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کے تھنک ٹینک میں شامل اکثریتی رہنمائوں نے بھی اپنے اجلاسوں میں اب یہ کہنا شروع کر دیا ہے کہ نوازشریف کی صحت پر ہی ہمیں توجہ رکھنی چاہئے اور دھرنے ، مارچ میں اب ہمیں علامتی طور پر ہی جانا چاہئے ۔ با وثوق ذرائع نے تصدیق کی ہے نوازشریف کے چند قریبی ساتھی جو فضل الرحمان کے حوالے سے انتہائی متحرک تھے اب نوازشریف کو ریلیف ملنے پر ان میں سے اکثر خاموش ہو گئے ہیں جبکہ ایک سابق وفاقی وزیر سمیت دو رہنما اب بھی کوشش کر رہے ہیں کہ مارچ میں ن لیگ بھرپور طریقہ سے حصہ لے مگر ن لیگ کے اکثریتی ذمہ داران کی جانب سے سخت جواب ملنے اور کیپٹن صفدر کی ضمانت منسوخ ہونے پر انہیں مایوسی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ ن لیگ کے اندر ایک بڑے گروپ نے سخت انداز میں کچھ لوگوں کو پیغام دیا ہے کہ نوازشریف اور فضل الرحمان کی تصاویر کر اکٹھا ایک ہی پوسٹر پر لگا کر استعمال نہ کیا جائے ، نوازشریف کو اس مارچ، دھرنے سے دور رکھا جائے تا کہ یہ تاثر نہ ہو کہ بیماری بہانہ تھی، اگلے چند روز میں مزید ایسی ڈویلپمنٹ ہو سکتی ہے جس کی وجہ سے میڈیا اور سیاسی میدان میں مارچ مزید نیچے چلا جائے اور نوازشریف اور زرداری کے حوالے خبریں اور سیاست چھائی رہے گی ۔