لاہور ( رانا محمد عظیم) سابق وزیر اعظم نواز شریف کی لندن میں خفیہ ملاقاتیں اور پر اسرار سرگرمیاں ،پنجاب حکومت کی طرف سے ان کی ضمانت میں توسیع کی منسوخی کا باعث بنیں ۔ با وثوق ذرائع کے مطابق اس حوالے سے حکومت پنجاب کے اندر دو آرا تھیں، کچھ لوگ توسیع کے حوالے سے موقف رکھتے تھے کہ حکومت خود کوئی فیصلہ کرنے کی بجائے عدالتی رحم و کرم پر چھوڑ دیں اورمیڈیکل رپورٹس کو بنیاد بن کر کہا جائے کہ معاملہ خود عدالت دیکھے ۔ایک حلقہ یہ موقف رکھ رہا تھا کہ نوازشریف بیمار نظر آرہے ہیں نہ ہی ان کی کوئی ایسی ٹریٹمنٹ سامنے آ رہی ہے جس سے لگے کہ انہیں ابھی برطانیہ میں رہنا چاہئے ۔اس ضمن میں ب کئی روز بحث و تکرار بھی ہوئی مگر حتمی فیصلہ نہ ہو سکا تاہم جیسے ہی نوازشریف کی برطانیہ میں خفیہ ملاقاتوں کی تفصیلات سامنے آنا شروع ہوئیں تو تحریک انصاف کے اہم ترین رہنماؤں نے انہیں ریلیف دینے کے بجائے سخت اقدام کر کے پرانا الزام دھو نے اور نوازشریف جو سازش کر رہے ہیں اس پر ٹف ٹائم دے کر اسے فلاپ کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس ضمن میں باقاعدہ نہ صرف مشاورت کے بعد فیصلہ کیا گیا بلکہ فیصلے کے بعد ن لیگ کے ممکنہ سخت ری ایکشن کے حوالے سے بھی تیاری کر لی گئی ۔حکومت نوازشریف کی ضمانت منسوخی کے حوالے سے عدالت میں بھی ان کا نہ صرف بھرپور سامنا کرے گی بلکہ عدالت سے بھی ضمانت منسوخی کے احکامات ملنے کے بعد برطانیہ میں بھی اس حوالے سے رجوع کیا جائے گا۔ دوسری جانب مسلم لیگ ن نے بھی حکومتی فیصلہ کے خلاف قانونی و سیاسی محاذ پرٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ آئندہ چند روز میں ن لیگ حکومت کے خلاف بھرپور تحریک شروع کرے گی، ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے نوازشریف آئندہ بہتر گھنٹوں میں لندن کے کسی ہسپتال میں داخل ہو سکتے ہیں تا کہ قانونی پوزیشن مضبوط کی جا سکے ۔ نوازشریف نے 24 فروری کو اپنی سرجری کے حوالے سے فیصلہ خود تاخیر کیا شکار تھا تاکہ مریم نواز کے آنے پر سرجری کرا سکیں،مریم کے معاملے میں تاخیر پر اب نوازشریف جلد ہسپتال داخل ہو کر سرجری کرا سکتے ہیں ۔