اسلام آباد(سپیشل رپورٹر؍ مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے سانحہ مچھ کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے مجرم کسی رعایت کے مستحق نہیں،حکومت ہزارہ برادری سے وعدوں کو پورا کرے گی۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت حکومتی ترجمانوں کا اجلاس ہوا جس میں سینٹ انتخابات، فارن فنڈنگ کیس، سانحہ مچھ اور براڈشیٹ کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اجلاس میں اپوزیشن کے الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کے معاملے پر بھی حکمت عملی طے کر لی گئی۔وزیراعظم نے سینٹ انتخابات سے متعلق حکمت عملی تیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سینٹ انتخابات میں کامیابی حاصل کریں گے ، کوشش ہے انتخابات اوپن ووٹنگ سے ہوں تا کہ ارکان کی خرید و فروخت نہ ہو سکے ۔وزیراعظم نے فارن فنڈنگ کیس سے متعلق حقائق قوم کے سامنے رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کے پراپیگنڈے کامقابلہ کیاجائے ، عوام کو الیکشن کمیشن میں ہمارے جواب اور اپوزیشن کے کیسز سے متعلق حقائق بتائے جائیں۔وزیراعظم نے سانحہ مچھ کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا مستقبل میں ایسے واقعات کے تدارک کے لئے اقدامات کررہے ہیں، مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے ، ایسے مجرم کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ وزیراعظم نے براڈشیٹ کے دعوے کو عوام میں اجاگر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف نے براڈشیٹ کو بھی خریدنے کی کوشش کی، عوام کو ان کے پراپیگنڈے سے متعلق آگاہ کریں۔وزیراعظم کے زیرصدارت سائوتھ ایشین گیمز کے حوالے سے بھی اعلیٰ سطح اجلاس ہوا جس میں آرمی چیف نے شرکت کی۔عمران خان نے سائوتھ ا یشین گیمز کے انعقاد کا گرین سگنل دے دیا۔علاوہ ازیں عمران خان نے سٹیٹ بینک کے ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام ’راست‘ کی افتتاحی قریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دنیا میں تقریباً سب سے کم ٹیکس اکٹھا کرتا ہے ، کیش اکانومی 22 کروڑ کے ملک کو فائدہ اٹھانے میں رکاوٹ ہے ، کیش اکانومی کا سب سے بڑا نقصان ٹیکس کی وصولی میں ہے ، پاکستان دنیا میں تقریباً سب سے کم ٹیکس اکٹھا کرتا ہے ۔انہوں نے کہا یہ رکاوٹ اس لئے ہے کیونکہ ہم اپنا انفراسٹرکچر نہیں بنا سکتے ، بچوں کو تعلیم نہیں دے سکتے ، ہسپتالوں کو بہتر نہیں کرسکتے ہیں، 50 سال پہلے خطے میں تیزی سے ترقی کرنے والا ملک آگے اس لئے نہیں جاسکتا کیونکہ اس کے پاس ملک کی ترقی کے لئے اتنا پیسہ نہیں ۔عمران خان نے کہا اپنے عوام پر جتنا پیسہ خرچ کرنا چاہئے ، وہ ہم نہیں کر سکتے ، یہ ڈیجیٹل پاکستان کی طرف بہت بڑا قدم ہے ، یہ ہمیں جس طرح کسی کو نشے سے دور کرتے ہیں، اسی طرح ہم کیش اکانومی سے آہستہ آہستہ دور ادھر جار ہے ہیں جہاں ہم اپنے 22 کروڑ عوام کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا راست پروگرام کی وجہ سے نچلے طبقے کو بھی ہم اپنی ترقی میں شامل کرسکتے ہیں، احساس پروگرام میں غربت کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، موبائل والٹ استعمال کر رہے ہیں اور خواتین کے بینک اکاؤنٹس کی بات کررہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا سٹیٹ بینک نے جس طرح ہمارے سمندر پار پاکستانیوں سے معاملات کئے ، اس پر مبارک دیتا ہوں، ہمارے سرمایے میں ریکارڈ اضافہ ہوا، پاکستان کی تاریخ میں کبھی اتنا اضافہ نہیں ہوا۔انہوں نے کہا ہمارے بیرون ملک پاکستانیوں نے آفیشل طریقے سے پیسہ بھیجوایا جس کے باعث برسوں سے جاری کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 5 مہینے سرپلس میں چلا گیا اور اس سے کتنا فائدہ ہوا ،اس کی لوگوں کو اہمیت نہیں ہے ۔انہوں نے کہا اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا ہے ہمارے روپے پر دباؤ کم ہوا کیونکہ جب کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ ہوتا ہے تو روپے پر دباؤ پڑتا ہے جس سے خاص کر غریب لوگوں پر اثر پڑتا ہے ۔وزیراعظم نے کہا راست کی اصل کوشش ہماری معیشت کو بہتر کرنے کی ہے ، ہمیں سب سے بڑا مسئلہ ہے کہ انفارمل معیشت بہت بڑی ہے جس کی وجہ سے ٹیکس جمع نہیں کرسکتے اور ملک ترقی بھی نہیں کرسکتا۔گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا کہ راست نظام وزیراعظم کے ڈیجیٹل پاکستان وژن کاحصہ ہے ، راست نظام سے سرمایہ کاری کومزیدشفاف بنایاجائے گا، کرپشن کے خاتمے میں مدد ملے گی۔مزیدبرآں وزیرِ اعظم نے پاکستان ٹینریز ایسوسی ایشن کے وفد سے ملاقات میں کہا حکومت کی مثبت معاشی و کاروبار دوست پالیسیوں کی بدولت صنعت کا پہیہ پہلے سے تیز چل رہا ،بڑی نشانی بہتر معاشی اعشاریئے ہیں،ایسی صنعتیں جو ملک میں ویلیو ایڈڈ برآمدات کا ذریعہ ہیں،فروغ دینے کیلئے حکومت ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھا رہی ہے ۔عمران خان سے معاون خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی ومشرق وسطیٰ طاہرمحمود اشرفی نے بھی ملاقات کی۔