لاہور،اسلام آباد،نوابشاہ (نامہ نگار خصوصی، سٹاف رپورٹر،خصوصی نیوز رپورٹر، 92 نیوزرپورٹ، نیوز ایجنسیاں، بیورو رپورٹ، مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی سربراہی میں قائم انتظامی کمیٹی نے نواز شریف کو العزیزیہ سٹیل ریفرنس میں سزا سنانے والے ویڈیو سکینڈل کے مرکزی کردار احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کو نوکری سے برطرف کر دیا ۔ذرائع کے مطابق ویڈیو سکینڈل کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد جج ارشد ملک کو برطرف کیا گیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی سربراہی میں انتظامی کمیٹی کے اجلاس میں سینئر ججز جسٹس محمد امیر بھٹی، جسٹس شہزاد احمد خان، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس علی باقر نجفی نے شرکت کی۔ جسٹس سردار احمد نعیم نے بطور انکوائری آفیسر جج ارشد ملک کو قصور وارقرار دیاتھا۔ ٹویٹس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا جج ویڈیوسکینڈل کیس کے 2 کردار وں میں سے ایک ارشد ملک برطرف ہو گئے ،کھیل کا دوسرا کردار مریم صفدر ہیں جنھوں نے جج کی ویڈیو ستعمال کرکے اپیل پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی،اس اپیل پر سزا ہونا باقی ہے ، ارشد ملک کی تعیناتی شاہدخاقان عباسی نے کی تھی۔ جج ارشد ملک کیس میں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ العزیزیہ کیس اس جج کی عدالت میں ملزمان یعنی نواز شریف کی درخواست پر منتقل ہوا تھا اور اسی کیس میں ملوث ناصر بٹ نامی شخص ارشد ملک کا پرانا شناسا تھا،عدلیہ کے ساتھ ایسی حرکتیں شریف خاندان ماضی میں بھی کر چکا ہے ،جسٹس قیوم ساگا یاد رہے ۔وزیراعظم کے معاون خصوصی شہبازگل نے کہا جج ارشد ملک کیس کے فیصلے کے بعد امید ہے کہ مریم اور ناصر بٹ کو بھی سزا مل سکتی ہے ، کیس میں دو فریق تھے ، ایک فریق ارشد ملک تھے جنہیں سزا مل گئی، دوسرے فریق مریم نواز اور ناصر بٹ ہیں، سزا دینے یا نہ دینے کا فیصلہ تو اعلی عدلیہ ہی کرے گی۔وفاقی وزیراطلاعات شبلی فرازنے ردعمل میں کہا جج ارشد ملک کی برطرفی اس دور کا ڈراپ سین ہے جب ججز کو حواریوں کے ذریعے بلیک میل کیا جاتا تھا،مسلم لیگ (ن) اور اس کی قیادت کو مافیا سوچ کی خصوصیات، بلیک میلنگ اور کرپشن کی سرپرستی پر قوم سے معافی مانگنی چاہئے ۔وفاقی وزیرسائنس اینڈٹیکنالوجی فوادچودھری نے کہامجھے سمجھ نہیں آتی کہ مریم نوازکومزید کیارعایت چاہئے ،مریم نواز کے والد نے تو سزا کاٹی ہی نہیں ، بوریا بستر اورپلیٹیں اٹھا کرلندن چلے گئے اور ہائیڈ پارک میں گھومتے پھرتے ہیں،میرے خیال میں نوازشریف کو سزا کم ملی،جج ارشد ملک جیسے معاملات میں عدلیہ کی نیک نامی میں اضافہ نہیں ہوتا۔عدلیہ،فوج، کابینہ سب قومی ادارے ہیں جن کو مضبوط ہونا چاہئے ،مائنس ون وہاں ہوتا ہے جب لیڈر پارٹی سے چھوٹا ہو،وزیراعظم پارٹی کانام تحریک انصاف کی بجائے "عمران خان کی پارٹی" رکھ دیں تووہ بھی مقبول ہوگی، حکومت کو کوئی خطرہ نہیں،سندھ حکومت کی جانب سے جے آئی ٹی کا کھولنا خوش آئند ہے ، حقائق عوام کے سامنے آنے چاہئیں۔دوسری جانب صدرمسلم لیگ(ن) شہبازشریف نے جج ارشد ملک کی برطرفی کے لاہورہائیکورٹ کے فیصلے پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہااﷲ تعالی کے حضور سربسجود ہوں کہ اس نے ملک وقوم کی مخلصانہ خدمت کرنے والے نوازشریف کی بے گناہی کوثابت کردیا ۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہاثابت ہوگیا جج نے انصاف پرمبنی فیصلہ نہیں دیا تھا اور تین بار کے منتخب وزیراعظم کو ناحق سزا دی ،سچائی سامنے آنے پر انصاف کا تقاضہ ہے کہ نوازشریف کی سزا کوختم کیاجائے ،لاہورہائیکورٹ کی انتظامی کمیٹی کا فیصلہ نوازشریف کی بے گناہی کا ثبوت ہے ،پارٹی کارکنان اور عوام نوازشریف کی بے گناہی ثابت ہونے پر شکرانے کے نوافل ادا کریں۔اپنی ٹویٹ میں نائب صدر ن لیگ مریم نواز نے فیصلے کو سچ کی فتح اور جھوٹ کی شکست قرار دیتے ہوئے کہاعدلیہ کے وقار اورانصاف کا تقاضہ ہے کہ داغدارجج کے داغدارفیصلوں کوبھی اکھاڑ پھینکا جائے ، سات محترم جج صاحبان نے جج کی برطرفی کے ذریعے واضح کر دیا کہ نوازشریف کو کس طرح سزائیں دی گئیں،انصاف کبھی ادھورا نہیں ہوتا، جج کے بدعنوان فیصلوں کو بھی کالعدم قرار دیا جائے ،فیصلے نے نوازشریف نہیں بلکہ عدل وانصاف کے دامن پر لگا بڑا داغ دھودیا، تین بارملک کے وزیر اعظم رہنے والے مقبول ترین سیاستدان کی بے گناہی پروقت کا فیصلہ آگیا ، اﷲ کا شکرہے جس کے ہاں دیرہے اندھیرنہیں، نوازشریف کا صبرجیت گیا، ان کی استقامت جبرپربھاری رہی، آئین وقانون کے احترام کا درس دینا بہت آسان ہے ، یہ جانتے ہوئے کہ آپ بے قصورہوں، ظلم اورناانصافی ہورہی ہے ، اﷲ بے گناہ اوربہادروں کو تنہا نہیں چھوڑتا،اپنی شریک حیات کو بستر مرگ پر چھوڑ کر قانون کے سامنے سر جھکا دینے کیلئے نواز شریف کا جگر اورحوصلہ چاہئے ،یہ ملک کے منتخب وزیراعظم ہیں جو اپنا آپ اور اپنا خاندان بکھرتا دیکھتے ہیں،بڑے سے بڑا نقصان اٹھا لیتے ہیں مگر آئین اور قانون کو سربلند رکھتے ہیں۔وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا جج ارشد ملک کی برخاستگی سے ثابت ہو گیا نواز شریف سے متعلق فیصلے کی بھی کوئی حیثیت نہیں رہی ،اسے بھی سپریم کورٹ کالعدم قرار دے ، ارشد ملک کے بحیثیت احتساب جج فیصلے معطل کئے جائیں ۔لاہور میں لیگی کارکنوں نے جج ارشد ملک کی برطرفی کے فیصلے پر شکرانے کے نوافل ادا کئے ۔نوابشاہ میں لیگی کارکنان نے جج کی برطرفی پرسید ہاؤس اور مریم روڈ پر شکرانہ کے نوافل اداکئے اور ایک دوسرے کو کیک اور مٹھائی کھلائی۔