دانش احمد انصاری

مصنوعی ذہانت ایسی جدید ترین ٹیکنالوجی کا نام ہے کہ جس نے انسان کے سوچنے کے نظریے کو ہی بدل کے رکھ دیا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی انسانی مدد کے بغیر اپنے پروگرامز کو استعمال میں لا کر کوئی بھی کام انجام دے سکتی ہے۔ یہاں بات صرف ’آٹو میٹک‘ ٹیکنالوجی تک محدود نہیں رہ گئی بلکہ ’مصنوعی ذہانت‘ نامی ٹیکنالوجی کو کچھ اس طرح پروگرام کیا گیا ہے کہ یہ انسان کی سکھائی گئی چیزوں کو بالکل اُسی طرح سیکھنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے جس طرح ایک چھوٹا بچہ بڑھوتری کے دوران مختلف چیزیں سیکھتا ہے، جن میں بولنا، چلنا، کھیلنا کودنا اور مختلف عوامل کی انجام دہی شامل ہے۔ 

آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی انتہائی پیچیدہ ہے، یعنی اِس کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل بھی اِتنے ہی زیادہ گنجلک ہو ں گے۔ مثال کے طور پر آج کل سوشل میڈیا پر جعلی خبروں کا کافی رجحان ہے۔ ہر دوسری خبر کے جعلی ہونے کی وجہ سے صارفین یہ کہتے سنائی دیتے ہیں کہ’’ اگر یہ خبر سوشل میڈیا پر ہے تو یہ ضرور جعلی ہو گی، برائے مہربانی کسی مصدقہ ذرائع سے اِس کی تصدیق کر لیں۔‘‘ انسان کی بنائی گئی خبروں کی تصدیق تو کی جا سکتی ہے، لیکن تب کیا ہو گا کہ جب مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی پر مبنی کوئی سافٹ ویئر، انٹرنیٹ پر موجود خبروں کو مختلف مواد کو زیرِ استعمال لا کر بالکل ویسی ہی خبریں بنانا شروع کر دے، جو عام طور پر نیوز ویب سائٹس پر نظر آتی ہیں۔ یقینا اِس مسئلے پر قابو پانا دشوار ہو جائے گا ، جس کی سب سے بڑی وجہ دنیا بھر میں میڈیا کا خیر معمولی اثر و رسوخ ہے۔ 

انہیں نکات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے دنیا بھر میں انجینئرز، محققین اور سائنسدانوں کے مختلف گروہ ایسی ٹیکنالوجی کی ایجاد کے لیے سرگرمِ عمل ہیں جو اِس مسئلے کے پنپنے سے پہلے ہی اِس پر قابو پا لیں۔ اِس حوالے سے ایک تازہ تحقیق ایلن انسٹیٹیوٹ فار آرٹیفیشل انٹیلی جنس نے کی ہے۔ ادارے نے ’Grover‘ کے نام سے ایک ایسا نیورل نیٹ ورک تیار کیا ہے، جو جعلی آرٹیکلزلکھ سکتا ہے، جو کسی عام لکھاری کے سٹائل سے ملتے جلتے ہیں۔ اِس اقدام کا مقصد جعلی خبروں کی نشاندہی ہے۔کیونکہ جو روبوٹ خود جعلی خبریں بنا سکتا ہے وہ اپنے جیسے کسی روبوٹ کی لکھی خبروں کو بھی پہچان سکتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر روس کی جانب سے تیار کردہ کوئی آرٹیفیشل انٹیلی جنس کمپیوٹر جعلی خبریں لکھتا ہے تو امریکا میں موجود ایسا ہی ایک روبوٹ اِس کی نشاندہی کر سکے گا۔ 

گروور نامی مصنوعی ذہانت والے سافٹ ویئر کی صلاحیت کا اندازہ اِس با ت سے لگایا جا سکتا ہے کہ صرف اِسے مصنف کا نام، ہیڈ لائن اور نیوز آؤٹ لیٹ مہیا کر دی جائے تو یہ بہترین مضمون لکھ دے گا، جسے پڑھ کر یہ اندازہ کرنا مشکل ہو جائے گا کہ یہ انسان نے لکھا ہے یا کمپیوٹر نے۔اِس حوالے سے مختلف تجربات بھی کیے جا چکے ہیں اور جعلی خبروں کی روک تھام کے لیے امریکا بھر میں اقدامات کیے جا رہے ہیں۔