اسلام آباد (خبرنگار) سپریم کورٹ نے نیول وارکالج لاہور کے باہرخودکش حملے میں معاونت کے ملزم ندیم حسین کوعدم شواہدپرشک کا فائدہ دے کر بری کر دیاہے ۔ٹرائل کورٹ نے ملزم کوعمر قید کی سزا سنائی تھی جسے ہائیکورٹ نے برقرار رکھا۔ چیف جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے سزا کیخلاف اپیل کی سماعت کے دوران ریکارڈ پر موجود خامیوں کی نشاندہی کی اور آبزرویشن دی کہ استغاثہ نے الزامات کے حق میں ایک بھی ثبوت پیش نہیں کیا ۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ افسوس کی بات ہے کہ نچلی عدالتوں نے یہ چیزیں کیوں نہیں دیکھیں،بغیر ثبوت سزا کیسے دی جاسکتی ہے اورہائی کورٹ نے بھی شواہد کو نہیں دیکھا۔ چیف جسٹس نے استغاثہ کے وکیل کو کہا کہ آپ کی ساری شہادتیں مان بھی لیں تو لگتا ہے ملزم کی دکان استعمال ہوئی لیکن ریکارڈ کے مطابق وہ تو دکان میں موجود ہی نہیں تھا۔ایسا لگ رہا ہے کہ ملزم کو ویسے ہی کیس میں گھسیٹا گیا حالانکہ ملزم کانام تو ایف آئی آر میں بھی نہیں تھا۔دریں اثناچیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے درخواست گزار وارث مسیح کی درخواست کی سماعت کی تو وکیل نے استدعاکی کہ عدالت گارنٹی کی رقم کی ادائیگی کی مہلت میں توسیع کیلئے ہائی کورٹ کو حکم دے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کی 70سالہ تاریخ میں ماتحت عدالتوں کے معاملات میں کبھی مداخلت نہیں کی گئی لیکن نچلی عدالتوں میں بہت زیادہ ناانصافی پر سپریم کورٹ مداخلت کا سوچ سکتی ہے ۔ بعد ازاں عدالت نے 15 لاکھ کی ریکوری کے ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف درخواست خارج کرتے ہوئے درخواست گزار کو ادائیگی کا حکم دیا ۔ عدالت نے خاتون پر تیزاب پھینکنے کے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل خارج کرتے ہوئے قرار دیا کہ تیزاب گردی قتل سے بڑا اور ریاست کیخلاف جرم ہے ۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریما رکس دیئے کہ متاثرہ فریق کی معافی کے باوجود ملزم سزا سے نہیں بچ سکتا۔چیف جسٹس نے کہاکہ تیزاب سے خاتون کو جلانا بہت بڑا ظلم ہے ،قانون تیزاب سے چہرہ جلانے والے کو معاف نہیں کر سکتا۔ عدالت نے قتل کے ملزم کی ضمانت کی منسوخی کیلئے دائر درخواست خارج کرتے ہوئے قرار دیا کہ ضمانت دینے اور منسوخ کرنے کیلئے الگ الگ اصو ل قانون ہے ۔چیف جسٹس کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے ضمانت کا ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے قرار دیا کہ جس اصول قانون پر ملزم کو ضمانت دی گئی اسی پر ضمانت منسوخ نہیں کی جاسکتی ۔ درخواست گزار کے وکیل اسد اﷲ چمکنی کاکہنا تھاکہ2018 ئمیں باجوڑ کے علاقے برہنگ میں میر زمان کے کہنے پر سلمان اور بادام نے فائرنگ کی تھی جبکہ سلمان کے فائر سے ہنر خان جاں بحق ہوا ۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے وکیل استغفراﷲ سے دلچسپ مکالمہ بھی کیا۔ چیف جسٹس نے کہا استغفراﷲ صاحب! آپ کا نام لے کر خوشی ہوتی ہے ، ہمارے گناہ جھڑتے ہیں،میں اسی لئے استغفراﷲ صاحب کہہ کر پکارتا ہوں۔