اسلام آباد( سپیشل رپورٹر؍ 92 نیوز رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ پاکستانی قوم بہت کھلے دل کی مالک ہے اور اس کی سخاوت ہمیشہ بے مثال رہی ہے ، ماضی میں ایسے فنڈز کے استعمال کا شفاف ریکارڈ بہت کم ملتاہے ،میں یقین دلاتا ہوں کہ جو پیسہ اس فنڈ کے لئے دیا جائے گا، اس کے استعمال کے عمل کو مکمل طور پر شفاف رکھا جائے گا،کورونا ریلیف فنڈ کو خود مانیٹر کررہا ہوں، سارے پیسے کا آڈٹ ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن سے متاثرہ بیروز گارغریب افراد کو وزیر اعظم کورونا ریلیف فنڈ سے مالی معاونت فراہم کرنے کیلئے احساس پروگرام کی ویب سائٹ پر ایک ایپلیکیشن پورٹل کے افتتاح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعظم نے کہامیں نے خود یہ فیصلہ لیا ہے کہ کوروناریلیف فنڈ کوان غریب افراد کو مالی امداد فراہم کرنے کے لئے مختص کیا جائے جو اس بحران کی وجہ سے اپنی ملازمتوں سے محروم ہوئے ہیں، تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈویژن کو کورونا ریلیف فنڈ کا انتظامی نگران مقرر کیا ہے ،اس فنڈ کے بہتر اور شفاف استعمال کے لئے ایک پالیسی کونسل تشکیل دی جا رہی ہے ، فنڈ کے استعمال میں شفافیت کو یقینی بنانا چاہتے ہیں، اس فنڈ کی رقم سے ان افراد کو 12,000 روپے کی مالی معاونت احساس ایمرجنسی کیش کے ذریعے دی جائے گی جو کورونا و باء کی وجہ سے روزگار سے نکالے گئے ہیں، مالی معاونت حاصل کرنے کیلئے درخواستیں ویب پورٹل پر جمع کرائی جا سکتی ہیں۔عمران خان نے کہا متاثرہ افراد کو تفصیل دینی ہوگی کہ وہ کہاں کام کرتے تھے ۔انھوں نے کہا کہ جن لوگوں کو ویب سائٹ پر اندراج میں مشکل ہو وہ کسی کی مدد لیں، ٹائیگرفورس ہریونین کونسل میں ڈیسک بنائے ، ہریونین کونسل میں تفصیلات اکٹھی کریں گے ، ٹائیگرفورس ویب پورٹل پررجسٹریشن کیلئے لوگوں کی مددکرے ، ہمیں خدشہ ہے ویب پورٹل پرہرشخص نام رجسٹرنہ کرا دے ، کوشش ہے مستحقین کوزیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کریں، بے روزگارافراد کے لئے پروگرام سیاست سے بالاترہوگا۔ انہوں نے کہا کورونا ریلیف فنڈ میں ایک روپیہ کا 4 گنا حکومت دے گی، افسوس ہے جتنے لوگ متاثر ہوئے ، ہم وہاں تک نہیں پہنچ سکے ، ساری دنیا میں کوشش ہے کاروبار شروع ہو، امیر ملک بھی اب کاروبار شروع کررہے ہیں، زیادہ دیر تک لاک ڈاؤن کوئی بھی نہیں رکھ سکتا۔انہوں نے مزید کہا کہ ان حالات میں ٹیکس کلیکشن نیچے چلی گئی ہے ، ہم نے اپنی صنعتوں کوچلانے کیلئے ان کی مددکرنی ہے ، حکومت رقم صرف میرٹ کے مطابق دیگی۔۔وزیرِ اعظم نے کہا نیویارک نے بھی تعمیرات کی صنعت کھولنے کا فیصلہ کیا ہے ، لاک ڈاؤن کے منفی اثرات اتنے زیادہ ہیں کہ امیر سے امیر حکومت بھی اسے برداشت نہیں کر سکتی۔انھوں نے کورونا کے حوالے سے احتیاط اختیار کرنے کے بارے میں کہا کہ اگر کسی کو زبردستی یا ڈنڈے کے زور پر روکنا پڑا تو ہم اس کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے ، لوگوں کو خود ذمہ داری لینی پڑے گی ، اگر کسی کا ٹیسٹ مثبت آتا ہے تو وہ خود فیصلہ کرے کہ اس نے قرنطینہ کرنا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ مجھے علم ہے کہ مشکل حالات ہیں اور قوم نے ابھی تک ان مشکل حالات میں بڑے ڈسپلن کا مظاہرہ کیا ہے ، یہ صورتحال اگلے چھ ماہ بھی جاری رہ سکتی اور سال بھر بھی قائم رہ سکتی ہے ، یہ قوم کیسے اس بحران سے نکلے گی، اس کا تعلق اس بات سے ہے کہ ہم بحیثیت قوم مل کر اس کا کیسے مقابلہ کرتے ہیں ۔وزیراعظم نے کہا کوشش ہے مشکل دنوں میں عوام پر کم سے کم بوجھ پڑے ، اس وقت برصغیر میں سب سے کم پٹرول اور ڈیزل کی قیمت پاکستان میں ہے ، ایک ماہ میں پٹرول کی قیمت میں 30روپے کمی کی ہے ، ڈیزل کی قیمت 42روپے کم ہوئی ہے ، بھارت میں پٹرول 153 روپے اور بنگلہ دیش میں 170 روپے لٹر ہے ۔عمران خان نے کہا سب کی ذمے داری ہے اب چیزوں کی قیمتیں کم کریں۔علاوہ ازیں وزیراعظم نے صوبائی حکومتوں کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا ثمر عام افراد تک پہنچانے کی ہدایت کردی۔وزیراعظم نے پنجاب اور خیبر پختونخوا حکومتوں کو پیغام میں کہا کہ آئل پرائسز بڑھنے پر بلا تاخیر مہنگائی کی جاتی رہی ہے ، تیل کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے بعد اشیاء کی قیمتوں میں کمی بھی یقینی بنائی جائے ۔ایک ٹویٹ میں وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے ناجائز منافع خوری کیخلاف ایکشن لیا جائے ، ہر صورت قیمتیں کم کروائیں ،بصورت دیگر ایکشن لیں۔ وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ و تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا یہ بات ہمارے لئے باعث عزت ہے کہ وزیراعظم نے کورونا فنڈز کے استعمال کے لئے احساس ایمر جنسی کیش پروگرام پر اعتماد کیا ،مدادی رقوم کی ادائیگیاں بائیومیٹرک طریقہ کار کے ذریعے کی جائیں گی ۔وفاقی وزیر صنعت حماد اظہر نے حکومت کی جانب سے کورونا سے متاثر ہونے والے چھوٹے کاروباروں کی مدد کے لئے حکومت کی جانب سے ریلیف کے اقدامات کی تفصیلات بتائیں۔