مکرمی !اسلام نے پاکدامنی اختیار کرنے کا جو طریقہ مشروع رکھا وہ " نکاح" ہے۔ ایک حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ" تین شخص ایسے ہیں جن کی مدد کی ذمہ داری اللہ نے خود لی، ان میں سے ایک وہ شخص ہے ،جو صرف پاکدامنی اختیار کرنے کی خاطر نکاح کرے"۔ اسلام نے جہاں نکاح کی اہمیت کو واضح کیا، تو وہیں اس کے آداب اور غیروں کی نقالی اور رسوم و رواج کا سد باب بھی کیا۔ چونکہ یہ (نکاح) موقع مسرت ہے، اور فطرت انسانی میں یہ بات داخل ہے کہ وہ فرحت و سرور کا ہر ممکن اظہار کرتا ہے اور کرنا بھی چاہیے۔اسلام نے ایسے موقع پر بھی بے لگام نہ چھوڑا ، بلکہخوشی کی حدود متعین کیں۔کہیں ایسا نہ ہو کہ آپے سے باہر ہوکر وہ تمام کام کر ڈالے جائیں، جو اسلام اور ایمان سے سے کوسوں دور ہوں۔ اسلام کا دیا گیا تصور محض اس بات پر مبنی ہے کہ اس معاملہ ( نکاح) کو سہل سے سہل تر بنایا جائے تاکہ اس سے اصل مقصود جو کہ " عفت " ہے اس کا اختیار دشوار نہ ہو، مگر جن تصورات کا موجودہ معاشرہ گرویدہ بن چکا ہے، اس سے "عفت و پاکدامنی" کا حصول مشکل تو دور، ناممکن بنتا جارہا ہے۔ (آصف اقبال انصاری،کراچی)