دینی جماعتوں اور مذہبی حلقوں کے شدید دبائو کے بعد حکومت سندھ نے لیلتہ القدر‘جمعتہ الوداع اور عیدالفطر کی نماز کے لئے وفاقی حکومت کے 20نکات کے تحت اجازت دینے کا اعلان کرتے ہوئے محکمہ داخلہ سندھ کے قواعد و ضوابط میں نرمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری جانب پنجاب کی کابینہ کمیٹی برائے لا اینڈ آرڈر نے محکمہ اوقاف کے زیر انتظام 544مزارات کھولنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ کورونا وائرس نے دنیا بھر میں مذہبی‘ سیاسی‘ تفریحی اور کھیلوں کے پروگرام کو معطل کر رکھا ہے چونکہ یہ وائرس ایک دوسرے کو چھونے اور قریب آنے سے منتقل ہوتا ہے، اس لئے تمام حکومتوں نے اپنے شہریوں کی جان و مال کی حفاظت یقینی بنانے کے لئے ایسے تمام اجتماعات پر پابندی عائد کر رکھی ہے جس کے باعث ایک انسان دوسرے انسان کے قریب ہوتا ہے۔ رمضان المبارک کے شروع ہونے سے قبل حکومت پاکستان نے نماز تراویح اور جمعتہ المبارک کے اجتماعات کے لئے ایس او پیز مقرر کئے تھے، ملک بھر کے جید علماء کرام اور مفتیاں کرام نے حکومتی اقدامات کی قرآن و سنت کی روشنی میں توثیق کی جس کے بعد عوام نے اس پر عملدرآمد کرنا شروع کر دیا لیکن جب حکومت پاکستان نے بے روزگاری کے خوف سے کاروبار کھولنے کی اجازت دے دی ‘ شاپنگ مال کھول دیے گئے۔ ٹرانسپورٹرز کو بھی گاڑیاں چلانے کا کہا گیا تو پھر مذہبی حلقوں کو اس پر تشویش ہوئی کیونکہ بعض جگہوں پر حکومتی ایس او پیز پر عملدرآمد کے باوجود مساجد کے آئمہ کو تنگ کیا گیا، ان پر ناجائز مقدمات درج کئے گئے۔صحت کے تمام ادارے اس وبا سے بچائو کے لئے آئسو لیشن اختیار کرنے کا مشورہ دیتے ہیں جبکہ رمضان المبارک میں اعتکاف پر بیٹھنا آئسو لیشن کا سب سے بہترین طریقہ ہے ،جس میں آپ عوام سے تنہائی اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے اللہ سے رشتہ مضبوط کرتے ہیں لیکن بعض جگہوں پر انتظامیہ نے اس میں بھی مشکلات کھڑی کیں‘ اس کے بعد مذہبی حلقوں میں اشتعال پیدا ہوا ہے ۔ سندھ حکومت نے صوبے بھر کے عوام کو مساجد میں جمعتہ المبارک ‘ قیام الیل اور عید الفطر کے اجتماعات کرنے کی اجازت دے دی ہے ،اب علماء کرام پر دہری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ عوام کے جان ومال کی حفاظت یقینی بنانے کے لئے ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنائیں تاکہ صحت تندرستی کے ساتھ عبادت کا یہ سلسلہ جاری رہ سکے۔ پنجاب حکومت نے ٹرانسپورٹرز کو گاڑیاں چلانے کی اجازت دے دی ہے ،اس سے جہاں پر عیدالفطر سے قبل پردیسی اپنے اپنے آبائی علاقوں میں عید کی خوشیاں منا سکیں گے وہی پر شعبہ ٹرانسپورٹ سے وابستہ افراد کو بھی روزگار ملنا شروع ہو جائے گا ۔ گو حکومت اور ٹرانسپورٹرز کے مابین تمام معاملات طے پا چکے ہیں، اس سلسلے میں حکومت بس اڈوں پر ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد یقینی بنائے جبکہ گاڑیوں پر تعینات عملہ راستے میں بھی بے احتیاطی سے گریز کرے، اس سے نہ صرف ہم ایک مہذب شہری ہونے کا ثبوت فراہم کرینگے بلکہ وائرس کو روک کر اپنے اور اپنے خاندان کی جانوں کو بھی بچائیں گے۔بازاروں اور مارکیٹوں میں حفاظتی انتظامات پر عملدرآمد نہ ہونے سے آنے والے دنوں میں وائرس کے بڑھنے کے قوی امکانات ہیں ،خدانخواستہ اگر وائرس بڑھا تو حکومت کو ایک بار پھر سخت اقدامات کرنے پڑیں گے جس کے بعد یہ عارضی اجازت بھی معطل ہو سکتی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان بھی کہہ چکے ہیں کہ کورونا عالمی چیلنج ہے ہمیں مشترکہ حکمت عملی اپنا کر اس سے نمٹنا ہو گا۔اس بارے حکومت نے بھر پور کوشش بھی کی ہے لیکن بھوک کے خوف سے زیادہ دیر کاروباری سرگرمیاں معطل نہیں کی جا سکتیں ۔ اس لئے بحیثیت شہری ہر شخص کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنی حد تک اس وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے بھر پور اقدامات کرے تاکہ ہم مشکل کی اس گھڑی میں سرخرو ہو سکیں۔ وفاقی وزیر داخلہ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو حکم دیا ہے کہ وہ ایس او پیز پر عملدرآمد کروانے کے لئے طاقت کا استعمال نہ کریں لیکن ہر فرد کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مذہبی ‘ سیاسی‘ تفریحی پروگراموں اور سفر کے دوران حفاظتی اقدامات کرے تاکہ ہم مل کر اس وبا کو شکست دے سکیں۔ کورونا وائرس کے باعث جہاں ملک بھر میں لاک ڈائون ہوا وہی پر محکمہ اوقاف پنجاب ‘ سندھ‘ خیبر پی کے اور بلوچستان میں مزارات بھی بند کر دیے گئے تھے۔ اب حکومت پنجاب نے 544مزارات کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عوام الناس کی عقیدت ان مزارات سے وابستہ ہے اس لئے محکمہ اوقاف پنجاب ان درباروں پر ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنائے تاکہ رشدو ہدایت کے ان مراکز سے قا ل اللہ وقا ل الرسول کی صدائیں گونجتی رہیں۔ مزارات کی بندش سے محکمہ اوقاف کو کروڑوں روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ آنے والے دنوں میں اس کے لیے مزید مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں ، اس لئے حکومت نے جہاں پر عام آدمی کو ریلیف فراہم کیا ہے وہاں پر لاک ڈائون میں نقصان اٹھانے والے سرکاری محکموں کی مدد کی جائے،تاکہ یہ محکمے اپنے معاملات آسانی سے سر انجام دے سکیں۔ محکمہ اوقاف پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مزارات پر تمام حفاظتی اقدامات کو یقینی بنائے ۔زائرین کی آمد سے اس کی آمدن کا سلسلہ بھی شروع ہو گا،اس لیے زائرین کی حفاظت یقینی بنائی جائے ۔ اس کے علاوہ تمام محکموں اور شعبوں سے زیادہ عوام الناس کو بھی چاہیے کہ وہ مذہبی مقامات پر جانے سے قبل، سفرپر روانہ ہونے سے پہلے یا پھر شاپنگ مالز اور مارکیٹوں کا رخ کرتے وقت حفاظتی انتظامات کو یقینی بنائیں تاکہ ہم مل کر کورونا وائرس کو شکست دے سکیں۔