لاہور سے روزنامہ 92نیوز کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے کھاریاں گجرات کی 90ہزار ایکڑ زرعی اراضی کو سیراب کرنے کے لئے میر پور آزاد جموں و کشمیر سے منگلا مرالہ لنک نہر نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلہ میں انڈس ریور سسٹم اتھارٹی کا این او سی لینے سے قبل پنجاب حکومت سے تجاویز طلب کر لی گئی ہیں۔بنظر غائردیکھا جائے تو یہ منصوبہ نہ صرف مفید ہے بلکہ قابل عمل بھی ہے اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہو گا کہ اس سے بھارت کی آبی دہشت گردی سے نجات مل جائے گی جو وہ دریائے چناب پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں بنائے گئے ہائیڈرو الیکٹرک منصوبوں کی آڑ میں پانی بند کر کے کر سکتا ہے ۔ علاوہ ازیں اس نہر کے ذریعے منگلا ڈیم سے مرالہ بیراج کو پانی فراہم کر کے زمینوں کو سیراب کیا جا سکے گا۔ اس نہر سے نہ صرف علاقے کی زرعی اراضی کودرپیش پانی کی قلت پر قابو پایا جا سکے گابلکہ فصلوں کی پیداوار میں بھی اضافہ ہو گا۔ اس میں شبہ نہیں کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور اس میں دنیا کا بہترین نہری نظام موجود ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پورے نہری نظام کو جدید تقاضوں سے ہمکنار کیا جائے اور نئی نہریں نکالی جائیں۔ زمینداروں کو جدید زرعی ٹیکنالوجی اور آلات سے روشناس کرایا جائے اور ان کی ورکشاپس کرائی جائیں۔ کاشت کاروں کو نئی ترغیبات دی جائیں تاکہ ہم زرعی اجناس کے ضمن میں خود کفالت حاصل کر سکیں جو زرعی معیشت کے حوالے سے ماضی میں ہمارا طرہ امتیاز رہا ہے۔