مکرمی ! ہر شخص جانتا ہے کہ کشمیر کے مسئلے پہ بھارت اور پاکستان کے درمیان یہ جنگ ہوئی تھی …اس جنگ میں بھارت کو منہ کی کھانی پڑی اور جب کچھ ہاتھ نہ آیا تو روتا بلکتا اقوامِ متحدہ کے دروازے پہ جا گرا اور جنگ بندی کی منتیں, ترلے کرنے لگا - اقوامِ متحدہ بھی تاک میں تھا فوراً مدد کے لیے ٹپک پڑا - اقوامِ متحدہ کے لیے پاکستان کی فتح ہضم کرنا انا کا مسئلہ تھا سو فوراً جنگ بندی کے احکامات جاری کر دیئے گئے اور دونوں ممالک کو مذاکرات کی میز پہ گھسیٹ لیا۔اس لیے تو ہم کہتے آ رہے ہیں کہ پاکستان جیتی ہوئی جنگ مذاکرات کی میز پہ ہار گیا-(اصل میں تبھی ہمارے حکمرانوں نے اپنی شہ رگ(کشمیر) کا بھی سودا کر لیا تھا اور ایسے کاغذ کے ٹکڑے پہ مہر لگا بیٹھے تھے جس پہ کشمیر کو تاحیات آگ کی بھٹی بنانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا- آج جب مسئلہ کشمیر کی بات ہوتی ہے اور پاکستان اپنے خیر خواہ اور ہمدرد امریکہ کی طرف دیکھتا ہے جبکہ امریکہ بھارت کو خطے کا تھانیدار بنانے کے لیے پاکستان پر دبائو ڈالتا ہے کشمیر کی آزادی کے لیے ہمیں اپنے قوت بازو پر اعتمادکرنا ہو گا ۔ (کہکشاں اسلم،پتوکی)