سپریم کورٹ نے نئی گج ڈیم کی فوری تعمیر کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ عوامی مفاد کے کام ایک دوسرے کے کندھے پر ڈال دیے جاتے ہیں‘ جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے نئی گج ڈیم کیس کی سماعت کرتے ہوئے وفاق و سندھ حکومت اور واپڈا کو ڈیم کی تعمیر کے لئے بروقت فنڈ کی فراہمی یقینی بنانے کا حکم دیاہے ۔ عدالت عظمیٰ نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ بارشوں کا سارا پانی سمندر میں گر کر ضائع ہو جائیگا۔ حقیقت یہ ہے کہ سندھ کے ضلع دادو میں نئی گج ڈیم کی تکمیل فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث تاخیر کا شکار ہے حالانکہ اسے اپریل 2015ء میں مکمل ہو جانا چاہیے تھا۔ دوسرا نقصان یہ ہو رہا ہے کہ اس تاخیر سے منصوبے کی لاگت 16ارب 92کروڑ سے بڑھ کر 26ارب تک پہنچ رہی ہے‘ موجودہ صورتحال میں اسے زیادہ سے زیادہ دو سال کے اندر ہر صورت میں مکمل ہو جانا چاہیے تاکہ ہر سال بارشوں کے پانی کو ذخیرہ کیا جائے اور اسے سمندر برد ہونے سے بچایا جائے۔ عدالت عظمی نے سندھ حکومت کی اس طرف بھی توجہ دلائی ہے کہ 2010ء میں بھی ایسا ہی ہوا تھا کہ ڈیم کی عدم موجودگی کے باعث بارشوں کا سارا پانی ضائع اور سمندر برد ہو گیا‘ لہٰذا وفاق اور سندھ حکومت کو فوری طور پر نئی گج ڈیم کو جلدازجلد مکمل کرنا چاہیے تاکہ پانی کو ذخیرہ کر کے اسے مفاد عامہ کے لیے کام میں لایا جا سکے۔