لاہور (فورم رپورٹ : رانا محمد عظیم ، محمد فاروق جوہری ) روس کے ساتھ تجارتی تعلقات خوش آ ئند، خطہ میں ایک نیا بلاک بننے جا رہا ہے جو کہ گوادر سے ماسکو تک ہو گا،ہم امریکہ کی بلیک میلنگ سے نکل رہے ہیں، ہماری خارجہ پالیسی تجارت کی بنیاد پر ہونی چاہئے ،روس کے ساتھ ابھی تعلقات مکمل طور پر بحال نہیں ہوئے ، معاملات صرف اعلانات تک محدود ہیں ۔ان خیالات کا اظہار خارجہ ، معاشی ماہرین نے روزنامہ92نیوز فورم سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔مشیر برائے خزانہ پنجاب ڈاکٹر سلمان شاہ نے کہا روس کے ساتھ تجارتی تعلقات کی بحالی سے خطہ پر ایک بڑا اثر پڑے گا،جو تجارتی تعلقات بن رہے ہیں ،یہ ایک بڑی بات ہے ، ہم ماضی میں روس کے خلاف فرنٹ لائن محاذ میں رہے اور سویت یونین کو توڑنے کا کریڈٹ بھی لیتے رہے ہیں، اب ان تمام باتوں کو بھلا کر روس کے ساتھ ایک نئے تجارتی تعلقات کا آ غاز ہونے جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا گوادر سے ماسکو تک خطہ ایک تجارتی زون بننے جا رہا ہے ، اس زون میں سائبریا چین بھی شامل ہوں گے ۔ سابق وزیر خارجہ سردار آ صف احمد علی نے کہا روس کے ساتھ تعلقات کی ابھی خاص بحالی نہیں ہوئی، صرف اعلانات کئے جا رہے ہیں اور جہازوں اور گاڑیوں کی انڈسٹری کو سپورٹ کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں، یہ کوئی خاس بات نہیں ۔ انہوں نے کہا ہمیں زیادہ امیدیں نہیں لگانی چاہئیں نہ ہی اس کو پاک روس تعلقات میں بڑا بریک تھرو کہا جا سکتا ہے ۔ معروف تجزیہ کار ماریہ سلطان نے کہا پاک روس تعلقات بہتری کی طرف جا رہے ہیں ،یہ خوش آ ئند بات ہے ، ڈویلپمنٹ سے نہ صرف خطہ میں توازن آ ئے گا بلکہ پاکستان کی معیشت بھی بہتری کی طرف جائے گی۔ انہوں نے کہا ہمیں اپنی خارجہ پالیسی کو تجارت کی بنیاد پر رکھنا چاہئے اور اسی بنیاد پر اپنی خارجہ پالیسی کو آ گے بڑھانا ہو گا۔ انہوں نے کہا ہم امریکہ کی بلیک میلنگ سے نکل سکتے ہیں، ہمیں اپنے مفادات کو دیکھنا ہو گا۔