2019 ء کے اختتام پر مجھے یہ خوشگوار احساس میرے اندر موجود ہے کہ میں اس گزرے سال کچھ بہتر عادات کو اپنایا مثلاً وزن کم کرنے کا نیو ایئر ریزولیوسیشن تو ہم میں سے بیشتر کی ڈائریوں میں سرفہرست ہوتا ہے مگر ہر سال اس پر پوری طرح عمل درآمد نہیں ہو پاتا تھا۔ ایسا ہی میرے ساتھ بھی تھا۔ لیکن 2019ء کے وسط میں ایک ایسا احساس ہوا کہ بس اب ہر روزکم از کم 30‘35منٹ کی واک یوگا یا ورزش لازمی زندگی کا حصہ بناتی ہے۔ یہ کم ازکم ہے ورنہ 45سے 50منٹ ہو جائے تو بہت ہی بہتر ہے۔ لیکن وہی بات کہ پہلے پرانی عادت کی وجہ سے سستی کا شکار ہو جایا کرتی تھی۔ لیکن اس برس روزانہ جسمانی ورزش کو اپنی عادت کا حصہ بنایا۔ پہلے یہ ہوتا تھا کہ ایک فیز میں واک کرنے روزانہ پارک جا رہی ہوں۔ یوگا ہو رہی ہے اور پھر دوسرا فیز ایسا آتا تھا کہ بس سستی غالب آ گئی۔ یوگا اور ورزش تو کیا واک تک نہیں ہو رہی۔ لیکن اب پوری شعوری کوشش سے اپنی فطری اور ازلی سستی کو شکست دے کر میں روزانہ 35‘40منٹ واک اور یوگا کر لیتی ہوں۔ اپنی فطرت کے خلاف ایک نئی اور مثبت عادت کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا میرے لئے 2019ء کی ایک کامیابی ہے اس لئے دوستو پرانی اور ضدی عادتوں کو ہم چھوڑ کر مثبت اور کامیابی کی طرف لے جانے والی عادتیں اپنا سکتے ہیں۔ اس کے لئے ہمیں مستقل مزاجی اور ارادے کی پختگی درکار ہے اگر یہ دو چیزیں نہ ہو تو نئے سال کے ارادوں کی فہرست کیسی ہی اعلیٰ بنا لیں سب بیکار ہے۔مستقل مزاجی اور اپنے مقصد کے حصول کی کمٹمنٹ ‘ زندگی میں ناکامی سے بچنے کی کنجی ہے۔ یہاں مجھے انگریزی کی ایک کہاوت یاد آئی ہے جس سے مستقل مزاجی یا اپنے مقصد سے جڑے رہنے کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ ''if you are going through hell keep on goin''یعنی خواہ کتنی ہی رکاوٹیں اور مشکلات کیوں نہ ہوں جو راستہ کامیابی کی طرف جاتا ہے اس پر چلتے رہیں۔ ایک دن میں تو یہ عادات ہماری ذات کا حصہ نہیں بن سکتیں اس کے لئے روزانہ مشق کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ ہر روز اپنے کاموں کی ترجیحات طے کریں اور ایک فہرست بنائیں۔ اپنے ہر دن کو رب کی طرف سے ایک عظیم الشان اور انمول خزانہ سمجھیں اور وقت کے اس خزانے کو مثبت اور ضروری کاموں پر خرچ کریں۔ ٹائم مینجمنٹ اور ترجیحات کی فہرست روزانہ کی بنیاد پر بنانا دو ایسے کام ہیں جو ہمیں اپنی زندگی میں شامل کر لینے چاہئیں میں خود ہی ان دونوں پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کرتی ہوں جیسا کہ میں نے لفظ کوشش استعمال کیا ہے۔ مطلب یہ کہ یہ کوشش ہے ہر روز کرنا پڑتی ہے ورنہ انسان تو فطری طور پر سہل پسند اور سست ہی واقع ہوا ہے۔ کم از کم میں تو ایسی ہی ہوں لیکن اپنی فطرت کے خلاف جا کر وقت کو بہتر استعمال کرنے کی کوشش بھی جاری رہتی ہے۔ وقت کا صحیح طور پر استعمال یعنی ٹائم مینجمنٹ وہ ہنر ہے جو نصاب میں شامل ہونا چاہیے تاکہ طالب علم آغاز سے ہی وقت کی قدر کرنا سیکھیں۔ ترجیحات کی فہرست بنانے کی مشق بھی سکولوں میں کروانی چاہیے۔ گھر میں والدین بھی بچوں سے یہ مشق کروا سکتے تاکہ وہ ایک کامیاب زندگی کا سنہری اصول بچپن ہی میں سیکھ لیں۔ وہ خواتین جو صرف گھریلو کام کاج کرتی ہیں۔ انہیں بھی اپنے دن کا آغاز ترجیحی کاموں کی فہرست بنا کر کرنا چاہیے۔ ٹائم مینجمنٹ سیکھ لیں تو مقررہ وقت کے اندر کام مکمل کرنے کی عادت بھی ہو جاتی ہے اس طرح صبح یا شام کی واک کے لئے وقت بھی نکل سکتا ہے۔ عموماً خواتین سے پوچھیں تو وہ یہی کہتی ہیں کہ واک کا وقت ہی نہیں ملتا۔ سارا دن کچن کی نذر ہو جاتا ہے۔ اسی طرح طالب علموں سے پوچھیں تو ان کے پاس بھی ورزش اور جسمانی سرگرمیوں کا وقت نہیں ہوتا۔ سارا وقت سکول کالج آنے جانے اور پڑھائی کی نذر ہوتا ہے ٹائم مینجمنٹ سیکھ کر ہم اپنے وقت کو بہت بہتر انداز میں استعمال کرنا سیکھ جاتے ہیں۔ ذرا سوچیں کہ زندگی جو اللہ کی طرف سے ہمارے لئے ایک انمول تحفہ ہے‘ وہ ایک ایک دن کر کے ہمارے ہاتھوں سے پھسلتی جاتی ہے وہ دن جو آج ہے وہی اس انمول زندگی کا استعارہ ہے۔ وگرنہ جو گزر گیا وہ ماضی اور جو ابھی آیا ہی نہیں وہ مستقبل کی دھند میں گم ہمارا کل۔ وقت جو جمع پونجی ہے وہ آج کے دن کی صورت ہمارے پاس ہے اس کی قدر کرنا سیکھیں اس کو مثبت سرگرمیوں میں گزاریں۔ آپ کا ہر دن آپ کے سامنے ایک خالی کینوس کی طرح یا پھر ایک خالی کاغذ آپ اس کینوس پر کیسے رنگ بھرتے ہیں اور کیا تصویر بناتے ہیں۔ یہ آپ پر منحصر ہے۔ انسان کے اندر سب سے خوب صورت احساس اس وقت پیدا ہوتا ہے جب اس کی زندگی کی توانائی سے کسی اور کی زندگی کو حرارت ملتی ہے۔ جب وہ کسی ضرورت مند کے کام آئے‘ کسی کے لئے مددگار اور ہمدرد ثابت ہو۔اب کے برس ہر دن یہ کوشش ضرور کریں کہ اردگرد کے ضرورت مند لوگ غریب رشتہ دار اور گھریلو ملازمین کے ساتھ ہمدردی اور احسان کا برتائو کریں وہ دن جس دن آپ نے کسی دکھی اداس پژمردہ دل کو راضی کیا کبھی رائیگاں نہیں جائے گا۔ مثبت سوچ ایک ایسی طاقت ہے جو آپ کی زندگی کے منظر نامے کو بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے سوچ کی طاقت کو سمجھیں کہ اگر آپ منفی اور ناامیدی والی سوچ رکھیں گے تو پھر وہی کچھ آپ کی زندگی میں حقیقت بن کر سامنے آئے گا۔ ہمیشہ اچھی امید بھری سوچ رکھیں لوگوں سے امید بھری بات کریں۔شکر گزاری مثبت سوچ کی نہایت خوب صورت شکل ہے ہر حال میں شکر کرنا ایک ایسا جادو ہے جو آپ کی زندگی کو بتدریج بہتر سے بہتر بناتا جاتا ہے کیونکہ یہ وعدہ کسی انسان کا نہیں خالق کائنات کا ہے۔ کہ تم شکر کرو تاکہ نوازے جائو۔اپنی زندگی میں میسر چھوٹی سی چھوٹی نعمت کو محسوس کریں اور لکھ کر کبھی کبھار اس کی فہرست بنائیں۔ یہ عمل باقاعدہ ایک تھراپی ہے جسے کائونٹ یوئر بلیسنگ Count your blessingکیا جاتا ہے۔ آپ یقین جانیں رب کی بے پایاں اور انمول نعمتوں کے سامنے ہماری بعض خود ساختہ پریشانیاں سکڑ کر بے معنی ہو جاتی ہیں نئے سال میں اپنی زندگیوں کو مثبت سوچ اور شکر گزاری سے آراستہ کریں۔(ختم شد)