پتہ نہیں اخبار والے ایسی خبریں کیوں چھاپتے ہیں جن میں کوئی خبریت نہیں ہوتی۔ مثال کے طور پر آج ہی کے اخبار دیکھ لیجیے‘ دو بیانات خبر کی صورت چھپے ہیں۔ ایک مولانا فضل الرحمن کا اور دوسرا بلاول بھٹو زرداری کا مولانا نے کہا ہے کہ کورونا پاکستان میں عمران خاں نے پھیلایا۔ یہی بات بلاول نے بھی کہی۔ البتہ انہوں نے احتراماً عمران خاں کا نام نہیں لیا‘ احتیاطاً ان کی جگہ وفاقی حکومت کا نام لے دیا۔ اب بتلائیے اس میں کیا خبریت ہے؟یہ تو بالکل ایسے ہی ہے کہ کوئی ہے’چاندنی چاند پھیلاتا ہے یا سورج دھوپ لاتا ہے۔ کوئی اگر یہ بیان دے تو کیا اخبار والے اسے بھی خبر بنا کر چھاپ دیں گے۔ حد ہو گئی بھئی۔ ٭٭٭٭٭ اب تو انٹر نیٹ‘ کیبل ٹی وی اور موبائل فون بچوں کے کھلونے ہیں‘ ماضی میں بچوں کے رسالے ان کی جگہ ہوا کرتے تھے اور گھر گھر پڑھے جاتے ہیں۔یہ رسالے کہنے کو تو اب بھی چھپتے ہیں لیکن گھر گھر نہیں‘ بس کسی کسی گھر پڑھے جاتے ہیں۔ ان رسالوں کا ایک فیچر بڑا دلچسپ ہوا کرتا تھا۔ ایک صفحے پر بہت سے نقطے لگے ہوتے تھے اور اوپر عنوان ہوتا تھا‘ بتلائیے‘یہ کس جانور یا شے کی تصویر ہے۔ پھر لکھا ہوتا تھا سمجھ میں نہیں آیا تو گنتی لفظوں کو لکیروں سے ملا دیجیے۔ بچے یہ لکیریں ملا دیتے تو تصویر صاف نظر آ جاتی۔کچھ ایسا ہی ماجرا اس تصویر کا ہے جس کا عنوان ہے پاکستان میں کورونا کون لایا اور تصویر میں بہت سے نقطے ہیں۔ذرا ملائیے تو! 1کورونا سے بچائو کے ماسک بیرون ملک امپورٹ کر دیے گئے۔ نمبر 2کورونا سے بچائو کے لئے آنے والی کیٹس لاپتہ کر دی گئیں۔نقطہ نمبر 3لاک ڈائون سے انکار4اشرافیہ نے لاک ڈائون لگا دیا تو اسے صوبائی حکومتوں نے بے اثر کر دیا۔5سندھ حکومت نے کورونا روکنے کے لئے جتنے اقدامات کئے وفاق نے سبوتاژ کر دیے۔6قوم سے خطاب کورونا سے ڈریے مت۔ یہ نزلہ زکام جیسا ہے۔ کسی کو ہوا بھی تو دو تین دن میں ٹھیک ہو جائے گا۔ یعنی بے دھڑک گھومیں پھریں اور میل ملاقات کریں۔7قوم سے ایک اور خطاب‘سیاحتی مقامات کھولنے کا اعلان۔ نقطے اور بھی کئی ہیں لیکن تصویر بنانے کے لئے ان آٹھ کو ملا دینا ہی کافی ہے۔ نقطے ملائیے‘تصویر پہچانیے۔ ٭٭٭٭٭ اپوزیشن رہنما احسن اقبال نے ایک دلچسپ ٹویٹ کیا ہے۔ شکریہ کے ساتھ پیش خدمت ہے۔ احسن اقبال نے اس ٹویٹ کا عنوان نہیں بتایا۔ عنوان ہم دے دیتے ہیں:گروتھ ریٹ میں مسلسل اضافے کا چارٹ۔ خدا جانے وہ کون لوگ ہیں جو یہ کہتے ‘ طعنہ دیتے نہیں تھکتے کہ خاں صاحب کے دور میں گروتھ ریٹ نیچے ہی نیچے جا رہا ہے۔ ٭٭٭٭٭ آٹے کی قیمت ایک ہفتے میں بارہ روپے فی کلو بڑھ گئی ہے۔ اس کی تو کوئی فرانزک رپورٹ بھی جاری نہیں ہوئی۔ پھر بھی یہ غریبوں کے لئے مٹھی کی ریت بنتا جا رہا ہے۔ فرمائیے‘ اسے کس چارٹ میں رکھیے گا؟ ٭٭٭٭٭ ایک معمہ اور حل ہونے کا تقاضا کر رہا ہے اور وہ دراصل یہ سوال پٹرول سستا ہوا ہے یا مہنگا؟ بازار میں جائیے‘ مطلب پٹرول پمپوں پر جا کر دیکھیے تو پتہ چلے گا کہ نہ صرف مہنگا ہوا ہے بلکہ کمیاب بھی۔مشرف دور کی یادیں بڑھ چڑھ کر تازہ ہو گئیں۔ ہر شے کے لئے قطاریں لگنے کا زمانہ لوٹ آیا۔ پی ٹی آئی کے ایک بزر جمہر فرماتے ہیں‘ یہ کام مافیا کا ہے۔ ارے بھئی مافیا کو ڈھونڈتے پھرو گے تو وقت ہی گنوائو گے۔ وزیر اعظم کے پاور شعبے والے معاون خصوصی سے کیوں نہیں مل لیتے۔ ہاتھ کنگن کو آرسی ہو جائے گا۔ پٹرول پانی بن کر کس گڑھے میں غائب ہو رہا ہے‘ صاف نظر آ جائے گا۔ ٭٭٭٭٭ قومی اثاثوں کی فہرست بہت لمبی ہے۔ کوئی کہاں تک گنوائے۔ رائو انوار سے لے کر آگے تک صندل خٹک سے حریم شاہ تک‘عزیر بلوچ سے تک درجنوں نہیں‘گرسوں نام ہیں۔ اب اس فہرست میں ایک گراں قدر اضافہ ہوا ہے۔ کسی مسمات سنتھیا رچی نامی امریکی عفیفہ کا۔ اس پاک دامن نیک سیرت صدق شعار عفیفہ نے پیپلز پارٹی کے رہنمائوں رحمن ملک‘ یوسف رضا گیلانی‘مخدوم شہاب وغیرہ پر اپنی عصمت دری کے الزامات لگائے ہیں۔ یہ سانحہ 9سال پہلے ہوا اور غالباً سانحہ کے ہونے سے عفیفہ کی یادداشت بھی چلی گئی اب کہیں جا کر لوٹی ہے۔پیپلز پارٹی کے رہنمائوں نے الزامات کی سختی سے تردید کی ہے لیکن بے کار۔ کون ہے جو اس تردید پر اعتبار کرے۔ ویسے کسی ستم شعار کی یہ بے پرکی بھی اپنی جگہ خوب ہے کہ ابتدائی مسودے میں ایک اور نام بھی شامل تھا‘ نظرثانی کے دوران کسی نے فلم زد کرنے کا مشورہ دیا۔ شاید اگلا بم مسلم لیگ پر پھوٹے‘ نام بھی رحمن ملک اور گیلانی والی فرد جرم میں نظر آئیں۔ قومی اثاثے نے شہید بے نظیر بھٹو کے بارے میں بھی ناقابل یقین الزامات کا انکشاف کیا ہے۔ بظاہر ناقابل یقین لیکن دراصل سچ ہے بھئی سچ ہے اور شواہد بھی موجود ہیں۔ جیسا کہ اس کا دعویٰ ہے یہاں ایک سوال البتہ اٹھتا ہے کہ ایسا ہے تو پھر بے نظیر کو قتل کرنے کی کیا ضرورت تھی‘ وہ ان شواہد کے بل پر بھی راستے سے ہٹائی جا سکتی تھیں؟ کچھ دور کی کوڑی لانے والوں نے یہ دور ماری کی ہے کہ اسے لانچ کرنے کا تعلق اٹھارہویں ترمیم کے خلاف ہونے والے جہاد سے بھی ہے۔ واللہ اعلم