اسلام آباد(سپیشل رپورٹر) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ چھوٹے لوگوں کو پکڑنے سے کرپشن ختم نہیں ہوتی، طاقتور کو قانون کے تابع کرنے تک ملک ترقی نہیں کرسکتا، پاکستان کرپشن کے خاتمے اور کروڑوں لوگوں کو غربت سے نکالنے سمیت چین سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے ، چین سے تعاون بڑھائیں گے ، سی پیک کے تحت صنعتی اور زرعی شعبے میں بھی تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ ٹو کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کراچی اور بیجنگ میں پاور پلانٹ کے افتتاح کی تقاریب کا ورچوئل انعقاد کیا گیا۔عمران خان نے کہا ہم دینی لحاظ سے ایک طرف مسلمان ملکوں کے قریب ہیں تو دوسری جانب چین ہمارا ایسا ہمسایہ ہے جس کے بارے میں ہمارے عوام میں یہ سوچ پختہ ہوچکی ہے کہ چین ہر مشکل میں ہمارے ساتھ کھڑا ہوتا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان چین سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے ، چین نے اپنے پھیلتے شہروں کو جس طرح سنبھالا ،اس سے ہم بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں، ہمارے شہر بھی بہت پھیل چکے ہیں، ہم اس سلسلے میں مغرب کے بجائے چین سے زیادہ سیکھ سکتے ہیں،چینی قیادت کو مبارکباد دیتا ہوں کہ انہوں نے اعلان کیا کہ انتہائی غربت کا انہوں نے خاتمہ کردیا، ہم نے بھی اپنے عوام کو غربت سے نکالنا ہے جس طرح چین نے کرپشن کے خلاف جنگ کی، ہمیں بھی کرنی ہے ، انہوں نے نچلی سطح کے ساتھ ساتھ اوپر کی سطح پر ہونے والی کرپشن کو ختم کیا اور سوا چار سو بڑے لوگوں کو سزائیں دیں جو وزیر کی سطح کے تھے ،ہمارے ملک میں 23 سال سے نیب کا ادارہ کام کر رہا ہے لیکن ہم کرپشن پر قابو نہیں پاسکے کیونکہ ہم نچلی سطح کے لوگوں کو پکڑتے ہیں، کرپشن بڑے لوگوں پر ہاتھ ڈالنے سے ختم ہوگی۔وزیر اعظم نے سی پیک، بی آر آئی کے چینی قیادت کے وژن کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کے مابین زرعی شعبے اور اکنامک زونز کے قیام کیلئے تعاون وسعت اختیار کر رہا ہے ۔چیئرمین چائنا اٹامک انرجی اتھارٹی نے پاک چین سفارتی تعلقات کی سالگرہ کی مبارکباد دیتے ہوئے اس منصوبے کو پاک چین دوستی کا مظہر قرار دیا اور کہا کہ چین پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔علاوہ ازیں وزیر اعظم نے فیوچر آف ایشیا کانفرنس سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے کہا کورونا سے متاثرہ ترقی پذیر ممالک کی معیشتوں کی بحالی اور معاشرتی استحکام کے لئے مالیاتی آسانیاں اور فنڈز فراہم کئے جائیں،ترقی یافتہ اور ترقی پذیر معیشتوں کے مابین ڈیجیٹل تفریق کو ختم کرنا ہوگا،پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن اور تعاون پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے ، اس کے لئے بھارت کوکشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں بند اور5 اگست کے یکطرفہ اقدامات پر نظرثانی کرنا ہوگی،فلسطین کی صورتحال ہر ایک کے لئے گہری تشویش کا باعث ہے ،عالمی برادری کو فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی حملے رکوانے چاہئیں اور مقدس مقامات باالخصوص مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی روکنے کے لئے فوری اقدامات اٹھانا چاہئیں،اقوام متحدہ کی متعلقہ قرادادوں اور دوریاستی نظریہ کے تحت منصفانہ اور دیرپا حل کے لئے سہولت فراہم کرنی چاہئے ،جب تک اس خطے میں دیرینہ اور دیگر تنازعات کو حل نہیں کرتے ترقی کے امکانات سے اس وقت تک مستفید نہیں ہوسکتے ،افغانستان کے تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں۔انہوں نے کہا افغانستان سے غیر ملکی فوجوں کا جیسے ہی انخلاۂوتا ہے ضروری ہے کہ افغان فریقین کے مابین امن عمل کو فروغ دینے کی کوششوں کو دوگنا کیا جائے ۔وزیراعظم کے زیرصدارت سیاسی کمیٹی کا بھی اجلاس ہوا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال پر مشاورت اور جہانگیرترین گروپ سے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔مزیدبرآں وزیراعظم کے زیرصدارت اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے حوالے سے اجلاس ہوا۔وزیر اعظم نے کہا اعلی ٰ تعلیم کا فروغ ملک کی ترقی کا زینہ ہے ،صوبوں کی مشاورت سے تعلیم کے بجٹ میں اضافہ کا مصمم ارادہ ہے ۔ وزیر اعظم نے وفاقی وزیر تعلیم کو ہدایت دی کہ وہ وفاقی وزارت منصوبہ بندی اور وفاقی وزارت خزانہ، تعلیم اور خزانہ کی صوبائی وزارتوں کے ساتھ فوری طور پر مشاورت کریں جس میں اعلیٰ تعلیم کے لئے وسائل بڑھانے کی نشاندہی کی جائے اور ایک ہفتہ کے اندر سفارشات پیش کی جائیں۔دریں اثناء وزیراعظم سے معاونِ خصوصی برائے سیاسی امور و چیف وِہپ ملک عامر ڈوگر، ارکان پنجاب اسمبلی سبطین خان، صمصام علی بخاری،ارکان بلوچستان اسمبلی نور محمد، عطاء اللہ اور ارکان خیبرپختونخوا اسمبلی نے ملاقات کی۔