اسلام آباد(نامہ نگار)چیئرمین نیب جسٹس ریٹائر جاوید اقبال کی زیرصدارت ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں10 انکوائریوں اور 2 انوسٹی گیشنزکی منظوری دے دی گئی۔نیب ہیڈکوارٹر ز اسلام آباد میں منعقد ہ اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین نیب، پراسیکیوٹر جنرل اکاؤنٹیبلٹی، ڈی جی آپریشن ،ڈی جی راولپنڈی اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں 10 انکوائریوں کی منظوری دی گئی جن میں میسرز پیس پاکستان پرائیویٹ لمیٹڈ و دیگر، میسرز کامنرز سکائی گارڈن پرائیویٹ لمیٹڈ،محکمہ ریونیو کے اہلکاران و دیگر، بریگیڈیئر (ر) محمد فاروق مان سابق چیئرمین پی سی بی ایل، میسرز حسنین کوٹیکس، روات ڈویلپرز اور دیگر، پی آئی اے کے افسران و اہلکاران، خیبرپختونخوا اکنامک زون ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی پشاورکے افسران و اہلکاران و دیگر، بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی انتظامیہ، محکمہ صحت کوئٹہ و دیگر، چلڈرن ہسپتال ملتان،ضلعی اکاؤنٹ آفس ملتان کے افسران و اہلکاران و دیگر،احمد خان بلوچ سابق رکن صوبائی اسمبلی لودھراں اور دیگر، عارف ابراہیم سابق سیکرٹری خزانہ گلگت بلتستان و دیگر، ایل جی ای اینڈ آر ڈی ڈی ٹی ایم اے ٹاؤن تھری کے افسران و اہلکاران و دیگر شامل ہیں۔نیب ایگزیکٹو بورڈ نے 2 انوسٹی گیشنزکی بھی منظوری دی جن میں محکمہ لینڈ یوٹیلائزیشن حکومت سندھ کے افسران و اہلکاران و دیگر، خیبرپختونخوا آئل اینڈ گیس کمپنی لمیٹڈ کے افسران و اہلکاران و دیگرکے خلاف انوسٹی گیشنزکی منظوری شامل ہیں۔اجلاس میں سوات یونیورسٹی کے افسران و اہلکاران و دیگر،محکمہ ریونیو چارسدہ کے افسران و اہلکاران و دیگر، ڈائریکٹوریٹ آف سول ڈیفنس خیبرپختونخوا کے افسران و اہلکاران، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفس کوہاٹ کے افسران و اہلکاران و دیگرکے خلاف کیسز چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو قانون کے مطابق کارروائی کیلئے بھیجنے کافیصلہ کیاگیا۔اجلاس میں ملک محمد عثمان، چیئرمین ضلع کونسل قلعہ عبداللہ اور دیگرکے خلاف کیس کارروائی کیلئے محکمہ اینٹی کرپشن بلوچستان،سی ڈی اے افسران، ملٹی پروفیشنل کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ و دیگر اور دیگرکے خلاف سرائے خربوزہ میں مہنگی زمین خریدنے کا معاملہ سی ڈی اے ،جان محمد میمن اکائونٹ ہولڈرالائیڈ بینک لمیٹڈ صدر برانچ حیدر آباد کے خلاف کیس آڈیٹر جنرل سندھ ،فیصل آباد پارکنگ کمپنی لمیٹڈکی انتظامیہ، افسران و اہلکاران و دیگر، لاہور ڈویژن کیٹل مارکیٹ مینجمنٹ کمپنی کی انتظامیہ، افسران و اہلکاران و دیگر کے خلاف کیس محکمہ بلدیات پنجاب کو بھیجنے کافیصلہ کیاگیا۔بورڈ نے چوہدری محمد قاسم، چیف ایگزیکٹو/ڈائریکٹر میسرز چوہدری گروپ آف انڈسٹریز(چوہدری کیبل پرائیویٹ لمیٹڈ اینڈ چوہدری وائر روپ انڈسٹریز پرائیویٹ لمیٹڈ لاہور) اور دیگر، میسرز حسنین کاٹیکس پرائیویٹ لمیٹڈکے مالکان /ڈائریکٹرز، محکمہ سی اینڈ ڈبلیوحکومت پنجاب کے افسران و اہلکاران ودیگر،پنجاب کلچر اینڈ آؤٹ ریچ کمپنی کی انتظامیہ ، افسران و اہلکاران ودیگر ،کیٹل مارکیٹ مینجمنٹ کمپنی ڈیرہ غازی خان کی انتظامیہ ، افسران و اہلکاران و دیگر، پنجاب پاپولیشن انوویشن فنڈ کمپنی کی انتظامیہ ، افسران و اہلکاران ودیگر،پنجاب ورکنگ ویمن انڈومنٹ کی انتظامیہ ، افسران و اہلکاران و دیگر، ملک قاسم رکن صوبائی اسمبلی کے خلاف اب تک عدم شواہد کی بنیاد پر انکوائریز بند کرنے کی منظوری دی۔اس موقع پر چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہااحتساب سب کے لئے کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہیں اور قانون اور شواہد کی بنیاد پر وائٹ کالر مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا اولین ترجیح ہے ۔نیب کا ایمان -کرپشن فری پاکستان ہے ۔تمام انکوائریاں اور انویسٹی گیشنز مبینہ الزامات کی بنیاد پر شروع کی گئی ہیں جوحتمی نہیں، نیب قانون کے مطابق تمام متعلقہ افراد سے بھی ان کا مؤقف معلوم کرنے کے بعد مزید کارروائی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے ۔