کراچی(سٹاف رپورٹر)نیب میں دوسری انکوائری کا سامنا کرنے والے سابق صوبائی وزراء اورپیپلزپارٹی کی اہم شخصیات کو سندھ کابینہ میں نمائندگی دینے کے معاملے پی پی قیادت تذبذب کا شکارہوگئی،نیب زدہ ارکان اسمبلی کی گرفتاری کے خدشے کے پیش پیپلزپارٹی کی قیادت نے ان کی کابینہ میں شمولیت مؤخر کردی اور پیپلز پارٹی کے لائرز ونگ کو کلیئرنس کیلئے نیب زدہ سابق وزرا کے نام بھجوانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ پیپلزپارٹی کی قیادت سندھ میں نئی حکومت کی تشکیل کیلئے انتہائی باریک بینی اوراحتیاط سے قدم اٹھارہی ہے جبکہ سندھ کی سابق حکومت میں نیب انکوائریوں کا سامنا کرنے والے پارٹی کے ارکان اسمبلی کو سندھ کابینہ میں فی الحال نمائندگی نہ دینے اوران کے خلاف شکایات اورنیب کی پیشقدمی کا جائزہ لینے کے لیے ان کے نام پارٹی کے لائرز ونگ کو بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ معتمد ترین ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب میں دوسری انکوائری کا سامنا کرنے والے بعض ارکان سندھ اسمبلی کوپہلے مرحلے میں صوبائی کابینہ میں شامل کرنے سے گریز کیا گیا ہے پارٹی قیادت کو سینئررہنماؤں نے مشورہ دیا کہ نیب میں دوسری انکوائری کا سامنا کرنے والے ارکان کی 80 فیصد گرفتاری کے امکانات ہوتے ہیں، ایسے کسی بھی رکن کوسندھ کابینہ میں نمائندگی دینے کے بعد نیب کی جانب سے اس کی گرفتاری کی صورت میں پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کیلئے مسائل پیدا ہونے کا خدشہ ہے ۔ علاوہ ازیں نیب سندھ کوپیپلزپارٹی کے جن رہنماؤں کے خلاف گزشتہ دورحکومت میں شکایات موصول ہوئی ہیں اورنیب انکوائری پہلے مرحلے میں جاری ہے ، پارٹی کے ایسے ارکان کی بھی صوبائی کابینہ میں شمولیت مؤخرکردی گئی ہے اوران کے خلاف شکایات اورنیب انکوائری کے جائزے کے لیے ان کے نام پارٹی کے سینئرقانونی ماہرین کومزید کلیئرنس اورقانونی مشورے کے لیے بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ان میں سابق وزیر بلدیات جام خان شورو ،سابق وزیرداخلہ سندھ سہیل انورسیال، ملک اسد سکندر، نادرمگسی، ممتازجھکرانی،علی حسن زرداری، امداد پتافی، محمد علی ملکانی، مکیش کمار چاولہ، گیان چندایسرانی ودیگرشامل ہیں۔