فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی) بلوچستان حکومت میں سیکرٹری خزانہ و سابق ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی نور الامین مینگل کے خلاف کرپشن، اختیارات کے ناجائز استعمال اور دیگر الزامات کے تحت ابتدائی انکوائری کے بعد احتساب بیورو پنجاب نے ہیڈ آفس سے مکمل انکوائری کی اجازت مانگ لی ہے ۔ اس حوالے سے نور الامین مینگل کے بارے میں ان کے کلاس فیلو اور نیب کے پاس زیر حراست سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ نے بھی کچھ انکشافات کئے ہیں، ان معلومات کو بھی نور الامین مینگل کے خلاف انکوائری کا حصہ بنایا جائے گا۔ مسلم لیگ (ن) کے سابق وزیر مملکت رانا افضل خاں، سابق ڈی جی فوڈ اتھارٹی عائشہ ممتاز، ڈسٹرکٹ بارکے سابق صدر و مسلم لیگ (ن) کے ایم پی اے رانا علی عباس سمیت دس سے زائد شخصیات کی طرف سے نور الامین مینگل پر لگائے گئے الزامات اور فراہم کردہ دستاویزی ثبوت کی بھی چھان بین ہوگی،انکوائری کے لئے قانونی معاملات کا جائزہ لیا جارہا ہے ۔ پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ شہباز شریف ،ان کے بیٹے حمزہ شہباز اور سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اﷲ سے قریبی تعلقات کی بنا پرنور الامین مینگل ڈی سی او لاہور اور فیصل آباد کے علاوہ ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی رہے ،سابق حکمرانوں نے یہاں پر تمام میگا پراجیکٹس بطور ڈی سی او فیصل آباد انہی کے حوالے کئے اور و ہ رانا ثناء اﷲ کے سوا کسی کو جواب دہ نہیں تھے ، جن منصوبوں میں کرپشن کے الزامات سامنے آرہے ہیں ان میں کینال ایکسپریس وے ، جھال چوک انڈر پاس و فلائی اوور، چلڈرن ہسپتال اور شہر کی پانچ سڑکوں کو بلا وجہ اکھاڑ کر تعمیر کرنے پر 24 کروڑ خرچ کرنے کے علاوہ شہر میں ٹف ٹائلز سیکنڈل، حبیب جالب روڈ، اقبال سٹیڈیم اور گھنٹہ گھر کی تزئین و آرائش کے منصوبے شامل ہیں۔ فیصل آباد میں تعیناتی کے دوران ان پر مجموعی طور پر 50 کروڑ سے زائد کی کرپشن کے الزامات ہیں، پٹواریوں اور تحصیلداروں کے ذریعے رقوم اکٹھی کرنے کا سیکنڈل بھی فہرست میں شامل ہے ۔